اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت برائے انصاف ایران کی جانب سے دائر کردہ مقدمے کی سماعت کرے گی کہ آیا سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے ایران پر عائد کردہ پابندیوں کو ختم ہونا چاہیے یا نہیں؟۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق تہران نے امریکہ کے خلاف 2018 میں بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے سامنے ایک مقدمہ پیش کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ واشنگٹن نے دونوں ممالک کے مابین 1955 میں ہوئے دوستی کے معاہدہ کی خلاف ورزی کی ہے۔
ٹرمپ نے ایران اور عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کے حوالے سے ایران پر پابندیاں عائد کی تھیں۔ ایران نے کہا کہ امریکی پابندیوں نے سختی اور تکالیف سے دوچار کیا اور لاکھوں کی زندگیوں کو برباد کیا ہے کر رہا ہے۔
دوسری جانب امریکہ کا کہنا تھا کہ یہ پابندیاں اس لئے ضروری تھیں کیونکہ ایران نے بین الاقوامی سلامتی کے لئے “شدید خطرہ” پیدا کیا تھا۔
واضح رہے کہ رکن ممالک کے مابین تنازعات کو حل کرنے کے لئے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کی بنیاد دوسری عالمی جنگ کے بعد اقوام متحدہ نے رکھی تھی۔ اگر عدالت مذکورہ بالا کیس پر سماعت کرتی ہے تو حتمی فیصلہ تب بھی مہینوں یا سالوں پر محیط ہوسکتا ہے۔