9807694588
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مند
کسی بھی ملک کی جمہوریت میں وہاں کاا لیکشن اور الیکشن کمیشن کی کار کردگی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ہندوستان میں اب جمہوریت اور الیکشن کمیشن مذاق بنتا جا رہا ہے۔آئے دن کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ سامنے آجا تا ہے جس کی بنا پر یہ یقین پختہ ہو تا جاتا ہے کہ ہندوستان مں اب الیکشن کمیشن بھی کٹھ پتلی سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا وگرنہ الیکشن ک میشن کے اختیارات اتنے وسیع ہیں کہ کسی کی مجال ہی نہیں ہو سکتی کہ اس کے کام کاج کے طریقہ کار میں کوئی مداخلت کرنے کی ہمت کر سکے۔تازہ معاملہ آسام کے کریم گنج ضلع کا ہے جہاں بی جے پی امیدوار کی کار سے ای وی ایم مشین برآمد ہونے کے سبب تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری نے کار کی ویڈیو کو ٹوئٹ کیا ہے۔ ابتدائی جانچ سے انکشاف ہوا ہے کہ جس بولیرو گاڑی سے ایم وی ایم برآمد ہوئی ہیں وہ پاتھرکانڈی اسمبلی سیٹ سے بی جے پی امیدوار کرشیندو پال کی ہے۔ اس معاملہ پر کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی برہمی کا اظہار کیا ہے۔
مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ کار کے ساتھ نہ تو الیکشن کمیشن کا کوئی عہدیدار تھا اور نہ ہی کار میں کوئی حفاظتی انتظام تھا۔ اس معاملہ پر الیکشن کمیشن نے چار پولنگ افسران کو معطل کر دیا ہے۔ نیز ایف آئی آر درج کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ضلع پولنگ افسر سے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔
الیکشن کمیشن کو ڈی ایم سے موصول ہونے والی ابتدائی رپورٹ کے مطابق پولنگ پارٹی کی گاڑی راستہ میں خراب ہو گئی تھی، اس کے بعد پریزائڈنگ آفیسر نے راستہ سے گزر رہی ایک گاڑی سے ضلع صدر دفتر لے جانے کی گزارش کی۔ پولنگ عملہ کا کہنا ہے کہ انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ جس گاڑی میں وہ لفٹ لے رہے ہیں وہ بی جے پی امیدوار کی ہے۔ گاڑی بی جے پی رکن اسمبلی کرشیندو پال کی اہلیہ کے نام پر درج ہے۔لفٹ لے کر جب بی جے پی امیدوار کی گاڑی سے پولنگ پارٹی لوٹ رہی تھی تو مقامی لوگوں نے ان کو دیکھ لیا اور گاڑی کو روک لیا۔ مقامی لوگوں نے پولنگ پارٹی کے لوگوں کو گاڑی سے باہر نکال لیا اور بھیڑ میں شامل لوگ مشتعل ہو گئے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ای وی ایم صحیح سلامت ہے اور اس کی سیل بھی ٹوٹی ہوئی نہیں ہے، اس میشن کا ووٹنگ کے لئے استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ الیکشن کمیشن کے افسران دیگر تفصیلی رپورٹ کا بھی انتظار کر رہے ہیں۔
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور پارٹی کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اس واقعہ پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور بی جے پی اور الیکشن کمیشن کی نیت پر سوال اٹھائے ہیں۔ کانگریس لیڈران نے کہا کہ کمیشن کو اپنی صداقت کے تعلق سے وضاحت کرنی چاہیے۔ راہل گاندھی نے اس پر طنز کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا، ’’الیکشن کمیشن کی گاڑی خراب، بی جے پی کی نیت خراب، جمہوریت کی حالت خراب۔‘‘
وہیں پرینکا گاندھی واڈرا نے اس پورے واقعے پر سوال اٹھایا اور کہا کہ کیا اسکرپٹ ہے۔ الیکشن کمیشن کی گاڑی خراب ہوئی، تبھی وہاں ایک گاڑی ظاہر ہوئی۔ گاڑی بی جے پی کے امیدوار کی نکلی۔ معصوم الیکشن کمیشن اس میں بیٹھ کر سواری کرتا رہا۔ انہوں نے مزید کہا، کہ ’’پیارے الیکشن کمیشن، ماجرا کیا ہے؟ آپ ملک کو اس پر کچھ صفائی دے سکتے ہیں؟ یاہم سب مل کر بولیں الیکشن کمیشن کی صداقت کو سلام‘‘۔
اس سے قبل بھی پرینکا واڈرا نے ایک اور ٹوئٹ کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ہر وقت الیکشن کے دوران ای وی ایم کو نجی گاڑی سے لے جانے کا ویڈیو آتا ہے اور گاڑی اکثر بی جے پی امیدوار یا اسی سے متعلق شخص کی ہوتی ہے۔ بی جے پی پھر اپنی میڈیا مشینری کا استعمال اس ویڈیو کا انکشاف کرنے والوں کے خلاف کرتی ہے۔ سچائی یہ ہے کہ اس طرح کے واقعات سامنے آتے ہیں، لیکن اس کے تعلق سے کوئی کارروائی کبھی نہیں کی جاتی۔ الیکشن کمیشن کو اس طرح کی شکایات پر کارروائی کرنی چاہیے۔اس قسم کے واقعات سے الیکشن کمیشن کٹہرے میں نظر آتا ہے۔سوال یہ بھی ہے کہ جب گاڑی خراب ہوئی تو اس کی بات کی اطلاع ذمہ داران کو دی گئی کہ نہیںاگر دی گئی تو وہاں سے کیا جواب ملا ۔کیا پرزائٹنگ آفیسر کو اس بات کا دھیان نہیں رکھنا تھا کہ وہ کس کی گاڑی میں بیٹھ رہے ہیں ۔پرزائٹنگ افسر کے خلاف بھی کاروائی کی جانا چاہئے اور ان سب کرمچاریوں کے بیان لئے جانا چاہئیں جو اس وقت پولنگ ٹیم کے ممبر تھے۔بھلے ہی الیکشن کمیشن نے اپنے چار افسروں کو معطل کر دیا ہے لیکن کیا یہ کافی ہے۔