محمد صابر حسین ندوی
ہندوستان کی آزادی اور جمہوریت دنیا کے سامنے ایک مثال تھی، آزادی ہند کے بعد سے ہی اسے چیلنجز سے بھرپور جمہوریت سمجھا گیا تھا، عالمی سطح پر ہمیشہ اس کی تعریف اس بات پر ہوتی تھی کہ اس نے نیرنگی میں یک رنگی اور اختلاف میں اتحاد تلاش کیا ہے، اس کی خمیر میں بھائی چارگی، انسانیت، قدر و عزت اور احترام کا وہ مادہ پنہا تھا جس سے یہ مانا جاتا تھا کہ ہندوستان اپنی لسانی، سماجی، مسافتی، تہذیبی اور نسلی اختلافات کے باوجود ایک متحد ملک ہے، جن لوگوں نے اس کی جمہوریت کو چیلنج کیا تھا اور چند سالوں میں ہی اس کے بکھر جانے؛ نیز بغاوتوں کے ابھرنے کا اندیشہ ظاہر کیا تھا انہیں منہ کی کھانی پڑی، کشمیر سے لیکر کنیا کماری تک ہندوستانی سایہ تلے پورے ملکی باشندوں نے ایک دھاگے میں پرو کر دنیا کو دکھا دیا تھا کہ ہم سب ایک ہیں، اس دوران ایمرجنسی نے بھی دستک دی؛ لیکن اس مرحلے کو بھی طے کیا گیا، مگر کسے پتہ تھا کہ وِکاس اور بدلاؤ کے نام پر ملک کی آزادی اور جمہوریت کو ہی مسخ کرنے کی کوشش کی جائے گی، ماہرین کہا کرتے تھے کہ زعفرانیت کا عروج ہندوستانی اتحاد کا زوال ہوگا، مگر کانگریس کی لاپرواہی، ظلم و زیادتی اور کرپشن نے ایسا ماحول بنا دیا کہ ملک تاناشاہی کی طرف بڑھنے لگا، حال ہی میں بی بی سی وغیرہ نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق ایک مشہوری امریکی تنظیم ‘فریڈم ہاؤس‘ نے جمہوری ملک کے طور پر ہندوستان کی رینکنگ گھٹاتے ہوئے اسے ’آزاد‘ سے ’جزوی آزاد‘ کے خانہ میں رکھا ہے، اس میں لفظ Partially لکھا گیا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان اب مکمل آزاد نہیں ہے، بلکہ نصف آزاد ہے، کسی بھی آزاد ملک کے جو عناصر ہونے چاہئیں، جن سے ملک اور ان کی ساکھ بنتی ہے، ترقی و تعمیر کی بنیادیں پروان پاتی ہیں، اتحاد و تعاون کا مزاج پیدا ہوتا ہے وہ اب یہاں مفقود ہوتا جارہا ہے، آزاد بھارت اب صرف نصف آزاد ہے، کسی کو نہیں معلوم کہ یہ نصف آزادی کب چھن جائے اور ملک ڈکٹیٹر شپ کی طرف بڑھ جائے، کہتے ہیں کہ تاناشاہی اکثر دبے پاؤں ہی آتی ہے، اور عموماً یہ جمہوری اقدار کی راہ سے ہوتے ہوئے در آتی ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ وقت قریب آرہا ہے جب اس خفیہ مہم کے پردے چاک ہوں گے اور جزوی آزادی بھی مردود ہوجائے گی، اس رپورٹ میں یہ اندیشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں ملک تاناشاہی کی طرف بڑھ رہا ہے، غور کرنے کی بات ہے کہ جس وزیراعظم کی بنیاد پر ملک کو عالمی قیادت اور سپر پاور بنانے کے خواب دیکھے جارہے ہیں، جن کے کاندھوں پر وکاس اور تعمیر کی اساس رکھ دی گئی ہے اور پورے ملک کا مستقبل جن کے سپرد کردیا گیا ہے، جنہیں جمہوریت کا محافظ بنا دیا گیا ہے وہ خود ملک کو تاناشاہی کی جانب دھکیل رہا ہے.اس رپورٹ میں صاف طور پر کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت میں ہندوستان ’جمہوریت‘ کے معاملے میں پیچھے ہوتا جا رہا ہے۔ جمہوری آزادی میں نہ صرف ہندوستان پیچھے ہو رہا ہے بلکہ ہندوستان ایک عالمی جمہوریت کے قائد کا راستہ بدل کر ایک شدت پسند ہندو مفاد والے ملک کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ یہ جمہوری ادارہ ’فریڈم ہاؤس‘ کا کہنا ہے، جس نے ہندوستان کی رینکنگ ’آزاد ملک‘ سے گھٹا کر ’جزوی آزاد ملک‘ کی شکل میں کی ہے۔ یہ سب کو پتہ ہے کہ جمہوریت کو کس کی نظر لگی ہے، ہندو راشٹر کی جنونیت اور منوسمرتی کے شیدائی سب کچھ داؤ پر لگا دینا چاہتے ہیں، انہیں صرف چناؤ میں فتح پانے اور عوام کو اپنے ماتحت بنا کر مجبور و مقہور کرنے میں لطف آتا ہے، ترقی کے سہارے حکومت کی سیڑھیاں چڑھنے والے وہ خود ترقی کے تمام راستوں کو بند کئے جارہے ہیں، اور ہندو احیاء کی راہ ہموار کر رہے ہیں، ’فریڈم ہاؤس‘ کی اس رپورٹ پر میڈیا خاموش ہے، اکثر وہ یہ الزام عائد کر رہے ہیں کہ اس کے ذریعے ہندوستان کی پہچان کو گرد آلود کیا جارہا ہے، مگر انہیں جاننا چاہئے کہ یہ ایک آزاد ڈیموکریسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ہے۔ یہ کسی کے دباؤ اور سازشی تھیوری کے تحت کام نہیں کرتا؛ بلکہ دنیا بھر کے جمہوری نظام پر نظر رکھتے ہوئے انہیں رینک دیتا ہے، اس کی بات دنیا میں مانی جاتی ہے، اپنی رپورٹ میں اس ادارہ نے ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کے واقعات کا ذکر کیا ہے، شکر ہے کہ دنیا میں کوئی تو رپورٹ ہے جہاں مسلمانوں پر ہونے والے تشدد کا بھی ذکر ہوتا ہے، ورنہ ہندوستان نے دنیا کو ایک ایسی تصویر دینے کی کوشش کی ہے کہ یہاں مسلمان سب سے بہتر صورتحال میں ہیں، خود ہمارے سیاست دان اور بڑے نامور مسلمان یہ کہتے نہیں تھکتے کہ انہیں ہندوستانی مسلمان ہونے پر فخر ہے، اگرچہ کہ آئے دن وہ ظلم برداشت کریں، لنچنگ کے شکار ہوں اور کہیں بھی انہیں ذبح کردیا جائے، ساتھ ہی رپورٹ کا یہ بھی ماننا ہے کہ یہاں صحافیوں کو دھمکیاں دینے اور استحصال کے واقعات اور بہت زیادہ عدالتی مداخلت کے واقعات میں تیزی آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان سب میں تیزی ٢٠١٤ میں نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی حکومت آنے کے بعد ہوئی ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ گزشتہ حکومتوں نے بھی ان پہلوؤں پر کوئی کسر نہیں چھوڑا ہے؛ لیکن مودی حکومت نے حد پار کردی ہے، وہ کھلے عام ظالموں کو پناہ دیتی ہے انہیں اعزاز سے نوازتی ہے، انتخابات میں ٹکٹ دیتی ہے، شاید اس سے پہلے ایسا نہ ہوتا ہوگا، بہرحال ’فریڈم ہاؤس‘ کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ: ’’ہندوستان نے دنیا میں جمہوری عمل اختیار کرنے والے ممالک کے طور پر اپنا رتبہ بدل کر چین جیسے ممالک کی طرح ایک تاناشاہی رخ اختیار کر لیا ہے۔ مودی اور ان کی پارٹی نے ہندوستان کو ایک آمرانہ ملک کی شکل میں بدل دیا ہے۔‘‘ ادارہ نے کورونا بحران کے دوران بے ڈھنگے طریقے سے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کی بھی تنقید کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس لاک ڈاؤن کے سبب لاکھوں مزدوروں اور محنت کشوں کے سامنے روزی روٹی کا بحران کھڑا ہو گیا اور انھیں سینکڑوں میل پیدل چل کر اپنے گاؤں تک جانا پڑا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہندوتوا پسند نیشنلسٹوں نے کورونا انفیکشن کیلئے غلط طریقے سے مسلمانوں کو ’بلی کا بکرا‘ بنایا اور انھیں مشتعل بھیڑ کا نشانہ بننا پڑا”-