انہوں نے حال ہی میں جموں میں ایک پولیس اہلکار کے ہاتھوں بیوی اور ساس، سسر کے قتل کے بارے میں کہا کہ اگر ان لوگوں کو ہمیں وقت پر مطلع کیا ہوتا تو شاید یہ واقعہ پیش نہیں آتا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک گھر کی عورت اپنی سوچ میں تبدیلی نہیں لائے گی تب تک سماج میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوسکتی ہے۔
موصوفہ نے ان باتوں کا اظہار یہاں ایک نیوز پورٹل کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ’کووڈ کے دوران لوگ گھروں میں ہی محصور ہوگئے اور بے روز گار بھی ہوگئے جس سے دیکھا کہ دنیا بھر میں خواتین کے خلاف گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ درج ہوا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ خواتین ان آنگن واڑی ورکرس کو اپنی داستان سنا سکتی ہیں جو بعد میں ہمیں مطلع کر سکتی ہیں اور ہم اس پر کام کر سکتے ہیں۔
شبنم کاملی نے کہا کہ ابھی بھی خواتین گھریلو تشدد کو سہنے کی عادی ہیں جب تک وہ ہم تک بات نہیں پہنچائیں گی تو ہم ان کی مدد کس طرح کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ متاثرہ خواتین گھریلو تشدد کے خلاف آواز بلند کریں۔
کووڈ کے دوران خواتین کے خلاف گھریلو تشدد کے واقعات بڑھ گئے: شبنم کاملی- Incidents of domestic violence against women increased during the code: Shabnam Kamli
Also read