گھر میں بنا سوپ ملیریا سے لڑنے کے لیے بھی مفید

0
488

ایسا مانا جاتا ہے کہ سوپ (چکن کا) موسم سرما میں نزلہ زکام اور بخار وغیرہ کا بہترین علاج بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

اس سے ہٹ کر بھی یہ سرد موسم کی شدت کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے مگر اب دریافت کیا گیا کہ ذائقے سے ہٹ کر گھر میں پکنے والی یخنی یا سوپ ملیریا سے لڑنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

امپرئیل کالج لندن کی تحقیق میں بتایا گیا کہ گھر میں بننے والے چکن، بیف یا سبزی سمیت کسی بھی قسم کے سوپ میں ایسے متحرک اجزا ہوتے ہیں جو ملیریا کا علاج بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

طبی جریدے بی ایم جے جرنل آرکائیو آف ڈیزیز ان چائلڈہوڈ میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ لگ بھگ دنیا کی نصف آبادی میں ملیریا انفیکشن کا خطرہ ہے اور ہر سال دنیا بھر میں اس مرض کے نتیجے میں 5 لاکھ بچے مرجاتے ہیں۔

مچھروں سے ہونے والے اس مرض میں ملیریا سے نجات کے لیے دی جانے والی ادویات کے خلاف مزاحمت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ سائنسدان اس کے لیے نئے طریقہ علاج کو تلاش کررہے ہیں۔

تحقیق کے دوران دریافت کیا گیا کہ صدیوں سے لوگوں کے پاس موجود یخنی یا سوپ بنانے کی ترکیب میں اس بخار کا علاج بھی چھپا ہوا ہے۔

تحقیق کے دوران سوپ کے 56 نمونوں کا تجزیہ کیا گیا، جن میں سے 5 ملیریا کا باعث بننے والے پیراسائٹ (جو مچھروں کو انفیکٹ کرتے ہیں، جس کے بعد یہ انسانوں میں پھیلتا ہے)کے خلاف 50 فیصد سے زیادہ موثر ثابت ہوا جبکہ 2 نے بخار کے علاج میں اس وقت دی جانے والی ادویات جتنی ہی کامیابی حاصل کی۔

4 اور سوپ اس پیراسائٹ کو بڑھنے سے موثر ثابت ہوا یا یوں کہہ لیں کہ یہ سوپ ملیریا انفیکشن کو مکمل طور پر بلاک کرسکتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ جب ہم نے مختلف اقسام کے سوپ کا جائزہ لیا تو نتائج سے ہم بہت خوش اور پرجوش ہوئے، مگر ابھی تک یہ واضح نہیں کہ وہ کونسے اجزا ہیں جو ملیریا کش خصوصیات رکھتے ہیں۔

اس مقصد کے لیے یورپ، شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ سمیت دنیا بھر سے سوپ کی مختلف اقسام کو لیا گیا تھا جن میں متعدد اجزا جیسے چکن، بیف، چقندر اور گوبھی وغیرہ شامل تھے۔

محققین نے دریافت کیا گیا کہ گوشت کی طرح سبزیوں کے سوپ سے بھی یہی نتائج حاصل ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں اس مرض کے لیے ایسی بہترین ریسیپیز موجود ہیں جن کا کسی کو علم بھی نہیں۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here