جموں: لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو آنے والے دنوں میں فور جی انٹرنیٹ کی بحالی کے حوالے سے ایک اچھی خبر سننے کو ملے گی انہوں نے جمعرات کو یہاں ایک نیوز کانفرنس کے دوران جموں و کشمیر میں فوری جی انٹرنیٹ کی پانچ اگست 2019 سے معطلی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے یہ بات کہی۔
ان کا کہنا تھا: ‘عدالت کی ہدایت پر ایک کمیٹی بنی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ آنے والے دنوں میں اس حوالے سے بھی ایک اچھی خبر سننے کو ملے گی’۔
منوج سنہا نے کہا کہ نئی انڈسٹریل ڈیولپمنٹ سکیم سے جموں و کشمیر میں روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا ہوں گے اور کشمیری نوجوان باقی چیزیں چھوڑ کر اپنے کام پر دھیان دیں گے۔
ان کا کہنا تھا: ‘دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں کارخانے قائم کرنے والوں کو زیادہ مراعات دیے جائیں گے۔ یہاں روزگار کے مواقع کم ہیں۔ اسی لئے ہم یہاں نجی سیکٹر کو فروغ دینے کی راہ پر چل پڑے ہیں۔ جب یہاں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے تو یہاں کے نوجوان باقی چیزیں چھوڑ کر اپنے کام پر دھیان دیں گے’۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ‘کیا ماضی میں گن کلچر نے جموں و کشمیر میں ترقی کی رفتار کو روکا ہے’ تو ان کا جواب تھا: ‘میں ماضی پر بات نہیں کرنا چاہتا ہوں۔ لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ مجھے جموں و کشمیر کا مستقبل بہت اچھا نظر آ رہا ہے’۔
لیفٹیننٹ گورنر نے سابقہ نئی انڈسٹریل پالیسی کی نامی کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا: ‘آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔ 2002 میں پہلی انڈسٹریل پالیسی نافذ کی گئی تھی۔ تب سے لے کر اب تک 18 سال گزر چکے ہیں۔ اس نئی پالیسی میں ہر ایک چیز کو ملحفوظ خاطر رکھا گیا ہے۔ کام کو دیکھ کر ہی مراعات دیے جائیں گے۔ جو لوگ کام نہیں کریں گے انہیں الاٹ کی گئی زمین واپس لی جائے گی’۔
انہوں نے صوبہ جموں کے ساتھ مبینہ امتیاز سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا: ‘میں کئی بار کہہ چکا ہوں کہ جموں و کشمیر ہماری دو آنکھیں ہیں۔ کسی خطے کے ساتھ امتیاز اب تاریخ کی بات ہے۔ اب یہاں مذہب، ذات پات اور خطے کے نام پر کوئی بھید بائو نہیں ہوگا’۔
منوج سنہا نے کہا کہ مہاجر کشمیری پنڈتوں کی کشمیر واپسی اور بازآبادکاری کے لئے جو بھی کرنا ضروری ہوگا وہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا: ‘کشمیری پنڈتوں کے لئے چھ ہزار نوکریاں اور چھ ہزار گھر کا معاملہ کافی وقت سے التوا میں تھا۔ آج کی تاریخ میں کچھ اسامیوں کو چھوڑ کر باقی تمام اسامیوں کے لئے بھرتی عمل شروع ہو چکا ہے۔ مئی تک 170 کو چھوڑ کر سبھی چھ ہزار اسامیاں پُر کی جائیں گی’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘ساڑھے تین ہزار گھر بنانے کے لئے ٹینڈر جاری کئے جا چکے ہیں۔ باقی کے لئے بھی زمین حاصل کی گئی ہے۔ میری اکثر و بیشتر پنڈت تنظیموں سے ملاقات ہوتی رہتی ہے۔ ان کی بازآبادکاری کے لئے جو بھی کرنا ہوگا وہ کیا جائے گا’۔