جدا ہو دیں سیاست سے…- Get out of politics

0
81

مکرمی!
حکومت اگر کسی نظام کی پابند نہ ہو تو انارکی کا بول بالا ہوتا ہے۔ حکمراں اپنی مرضی کے مطابق قانون بناتے ہیں جو عوام کے مفاد کے بجائے حکومت کے مفاد میں ہوتا ہے۔ حکومت ہر حال میں اپنا اقتدار اعلیٰ قائم رکھنا چاہتی ہے۔ بھلے ہی ملک خانہ جنگی کی نظر ہوجائے یا نفرت کا بازار گرم ہو جائے اور ایک طبقہ دوسرے کا خون کا پیاسا ہو جائے۔ عوام اپنے بنیادی حقوق کو فراموش کرکے ایک دوسرے کا گلا کاٹنے لگ جائیں۔
اگر اس طرح سے الیکشن جیتا جاسکتا ہے تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے جب جھوٹے وعدے جملے بن جائیں پھر بھی وعدوں سے باز نہ آئیں اور عوام ان پر اعتماد بھی کریں۔ کہتے تھے کہ جھوٹ کی ہانڈی بار بار نہیں چڑھتی لیکن یہاں تو ہر بار چڑھتی ہے۔ بے شرمی کی کوئی انتہا ہے۔ کہتے ہیں بے شرم ہو جا پھر کچھ بھی کرلے۔ اس حکومت کا یہی حال ہے۔ جھوٹ ایک فیشن بن چکا ہے۔ حکمراں عوام کو احمق سمجھتے ہیں لیکن بہت بیوقوف بننے کے بعد اب عوام کو عقل آرہی ہے کہ اب جھوٹ کا کاروبار بہت ہو چکا اب سچ کی باری ہے۔ کسان کفن باندھ کر میدان میں آچکے ہیں۔ ابھی تک اپنے قریب دو سو بندوں کو کھو چکے ہیں۔ گھربار چھوڑ کر آسمان کے نیچے پڑے ہوئے ہیں۔ ہر تکلیف برداشت کر رہے ہیں لیکن ان کے عزم جواں ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ عزم مصمم کے سامنے کوئی طاقت ٹھہر نہیں سکتی۔ اس کو ایک نہ ایک دن جھکنا ہی پڑے گا۔
کہنے کو اس ملک میں جمہوریت ہے لیکن جمہوریت کو مذاق بنا دیا گیا ہے۔ جمہوریت عوام کے ذریعہ اور عوام کے لئے ہوتی ہے لیکن یہاں جمہوریت صرف سرمایہ داروں کے لئے ہے۔ حکومت سرمایہ داروں کے لئے ہے۔ کیا اس طرح یہ ملک پنپ سکتا ہے؟ خوف خدا کے بغیر جمہوریت بھی ادھوری ہے۔ انسان کے اندر اگر خوف خدا اور آخرت کی جوابدہی کا احساس نہیں ہے تو وہ جمہوریت پر بھی عمل نہیں کر سکتا۔ سیدھا راستہ تو صرف دین اسلام ہی ہے۔ انسانیت کی فلاح و بہبود کا منشور ہے۔ وہ سیاست ہو یا معیشت، اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے۔
ڈاکٹر شفیق الرحمن خاں
فلاح انسانیت اکادمی، علی گنج، لکھنؤ
موبائل : 97955159Z09

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here