گوال ٹولی میں ہورہاکھلے عام ناجائز ریفلنگ کاکاروبار

0
1078

کانپور: قانون کے رکھوالے ہی قانون کی دھجیاں اڑاتے نظر آتے ہیں۔شہرمیں کئی ایسے معاملے سامنے آئے ہیں،جس میں پولیس اور جرائم پیشہ لوگوں کاآپسی تال میل پایاگیاہے۔شہرمیں کئی جرم اور جرائم پیشہ لوگوں کوتھانہ کی سطح پرمددملتی ہے اور تھانہ کے تحفظ میں ناجائز کاروبار کیاجارہا ہے۔

اسی طرح تھانہ گوال ٹولی علاقہ میں تھانہ کی سرپرستی میں پورے علاقہ میں بڑے پیمانہ پرناجائز گیس ریفلنگ کاکام کیاجارہاہے۔اتناہی نہیں سبھی کاروبار کرنے والوںسے ایک شخص پیسہ اکٹھاکرکے ماہانہ ۲۵ہزار روپئے تھانہ پہنچاتاہے۔

گھروں میں سلینڈرکے گودام بنائے گئے ہیں،شکایتیں ہوتی ہیں لیکن کارروائی نہیں ہوتی ہے۔کبھی جانچ آتی ہے توپولیس پہلے ہی آگاہ کردیتی ہے۔کبھی بھی کوئی بڑااور زبردست حادثہ ہوسکتاہے ،لیکن شہر انتظامیہ کی کاہلی اور پولیس کے طرز عمل کی وجہ سے کوئی بڑا حادثہ ہوسکتاہے۔

یوں توحکومت کے ذریعہ لوگوں کوپکوان گیس فراہم کرانے کیلئے اسکیم چلائی جارہی ہے۔لیکن ابھی بھی ہزاروں لوگ ایسے ہیں جن کے پاس گیس کنکشن نہیں ہے۔کم آمدنی والے لوگ چھوٹے سلینڈر سے ہی کام چلارہے ہیں اور ضرورت پڑنے پر بازار میں گیس بھروالیتے ہیں۔آج پورے شہرمیں ناجائز گیس ریفلنگ کاکام بڑے پیمانے پر کیاجارہاہے۔

گوال ٹولی تھانہ علاقہ کے مکان نمبر۱۶۲؍۱۲میں راجہ پانڈے کے ذریعہ بڑے پیمانے پر ناجائز گیس ریفلنگ کاکام گزشتہ ۳۰برسوں سے کیاجارہاہے۔اس بارے میں نہ جانے کتنی شکایتیں کی گئیں ،لیکن نتیجہ صفر ہی رہا۔کبھی جانچ ہوئی بھی توتھانہ کے ذریعہ پہلے ہی آگاہ کردیاجاتاہے۔توپیسہ دے کر معاملہ رفع دفع کردیاجاتا ہے، لوگوں کے مطابق پورے علاقے میں گیس ریفلنگ کامافیاراجہ پانڈے کھلے عام تھانہ کی دلالی کرتاہے۔

لوگوں پر رعب گانٹھنا، کسی کوپھنسادینا،پھر پولیس سے مل کر اسے چھڑادینااس کاکام ہے،اتناہی نہیں اس کی شہ زوری کے سبب علاقہ میں کسی کی ہمت نہیں ہوتی کہ اس کے خلاف کچھ بول سکے۔وہیں اس کے کچھ دیگر ساتھی بھی اس کام میں اس کاتعاون کرتے ہیں۔

اسی مکان میں گزشتہ کئی برسوں سے ناجائز طور پر گیس ریفلنگ کاکام بڑے پیمانے پر کیاجاتاہے اور آس پاس کی دکانوں وکچھ گھروں میں بڑے پیمانے پر سلینڈر رکھے جاتے ہیں،اگر کوئی شکایت پہنچتی ہے تواس شکایت کنندہ کویہ ڈراتے دھمکاتے ہیں۔کئی پولیس ملازم راجہ پانڈے کی دکان پر آتے ہیںاور سلینڈر بھرواتے ہیں۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here