مغربی بنگال میں شہ مات کا کھیل

0
80

منصور قاسمی ، ریاض سعودی عرب
میر جعفر نواب سراج الدولہ کی فوج میں سپہ سالار کے عہدے پر فائز تھا ، انتہائی بدطینت ، لالچی ،کاسہ لیس اور ہوس پرست ، اس کی نگاہ فتنہ بازتخت بنگال پر ٹکی ہوئی تھی ، چناں چہ اپنے منصوبے کی تکمیل کے لئے نواب سراج الدولہ سے غداری کر کے ان کی شکست اور انگریزوں کی فتح کی راہ ہموار کردی۔ ۱۷۵۷میں انگریزوں نے میر جعفر کو نواب بناکر تخت بنگال پر بٹھایا بھی تاہم مکمل اختیارات لارڈ رابرٹ کلائیو نے اپنے پاس ہی رکھا ، تاریخ کہتی ہے میر جعفر اور انگریزوں نے بنگال کو جی بھر کر لوٹا ،وہاں کے قالین کے کار و بار کو تباہ کردیا ، اورکچھ مہینوں کے بعدہی لارڈ کلائیو نے میر جعفر کو اقتدار سے اٹھا کر پھنک دیا گرچہ بعد میں پھر واپسی ہوئی تھی ۔
میں نے میر جعفر کا تذکرہ زیر قلم اس لئے لایاکہ ان دنوں بنگال میں روزنئے نئے میر جعفر منظر عام پر آرہے ہیں، شوبھندو ادھیکاری جس کو ترنمول کانگریس نے پیار سے پالا پوسا ، اپنا سپہ سالار بنایا ، منصب عز و شرف بخشا الیکشن سے قبل تخت بنگال کی لالچ میں کالے انگریزوں سے جا ملا اورموجودہ لارڈ کلائیو کو اپنا بڑا بھائی بتانے لگا ، امید تھی شوبھیندو کے ساتھ ساتھ ترنمول کانگریس ،کمیونسٹ پارٹی اور کانگریس کے کئی میر جعفرجو کہ موجودہ وقت میں ایم ایل اے اور بلاک صدر بنے ہوئے ہیں، نکل کر ان کے ساتھ کالے انگریزوں کے پرچم تلے چلے جائیں گے لیکن بن شری مائتی کے علاوہ کوئی نظرنہیں آیاگرچہ پہلے ہی کئی میر جعفر کمل کا پھول پکڑے کیچڑ میں ڈوب چکے ہیں۔
گزشتہ دنوں وزیر داخلہ امیت شاہ نے دو روزہ بنگال کا دورہ کیا کیا! دسمبر کی سردی میں گرمی پیدا کردی ؛بلکہ شوبھندو کو شاہ نے اپنی طرف کھینچ کر اور یہ کہہ کر کہ انتخابات تک ممتادیدی اکیلی رہ جائیںگی ،سیاسی آگ لگا دی ؛حالاں کہ ترنمول کانگریس نے بھی بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ سومتراخان کی بیوی سجاتامنڈل کو اپنی طرف کھینچ کر مزید شعلہ بھڑکادیا ہے ، سجاتا بی جے پی کی بہت سرگرم رکن تھیں ، اب سومترا نے اپنی بیوی کو محض اس لئے طلاق کی نوٹس بھیجوا دی ہے کہ انہوں نے ترنمول کا دامن تھام لیا ۔سومترا خان نے روتے ہوئے کہا : ترنمول نے میرا گھر توڑنے کی کوشش کی ہے، میرے گھر کی لکشمی چوری کر لی ، ،لیکن ان کے سیاسی آقا روز ترنمول کا گھرتوڑ رہے ہیں ،اس کی جمع پونجی کو لوٹ رہے ہیں وہ انہیں نظر نہیں آرہا ہے۔ترنمول کانگریس اگر یہ کہتی ہے کہ امیت شاہ کے بنگال دورے سے ترنمول کو کوئی فرق نہیںپڑے گاتویہ حقیقت سے آنکھیں موندنا ہے ، اگر فرق نہیں پڑرہا ہے تو شاہ کے اس کے دعوے پر کہ مغربی بنگال میں بی جے پی ۲۰۰ سیٹیں جیتیں گی، ترنمول کانگریس کے انتخابی پالیسی ساز اور وزیر اعلی ممتا بنرجی کے صلاح کا ر پرشانت کشور یہ نہ کہتے: بنگال میں بی جے پی اگر دو ہندسوں کو پار کر لیتی ہے تو میں کام چھوڑ دوں گا، یہاں میڈیا منیجمینٹ کا کھیل چل رہا ہے ،میڈیا کا ایک برا طبقہ بی جے پی کے لئے ماحول سازگار بنا رہا ہے ،۔پرشانت کشور کے اس دعوے میں دم بھی نظر آرہا ہے ، امیت شاہ کے کانفرنس کو دن بھر گودی میڈیا دکھاتا رہا ، روڈ شو کو خصوصی کوریج کرتا ر ہا اور ترنمول کو نظر انداز کرتا رہا ۔امیت شاہ کے روڈشو میں ہزاروں کی بھیڑ تھی ،لوگ ایک دوسرے پر گرے جا رہے تھے لیکن میڈیا نے یہ سوال نہیں کیا کہ آپ کی اس بھیڑ سے کورونا پھیلے گا یا نہیں جب کہ کورونا کے خوف سے آپ کی سرکار نے پارلیمنٹ کا سرمائی اجلا س تک ملتوی کردیا ہے؟اپنے پریس کانفرنس میں جب امیت شاہ ممتا بنرجی پر اقرباء پروری کا الزام لگا رہے تھے تو گودی میڈیا نے یہ نہیں پوچھا کہ آپ کے بیٹے جے شاہ کس صلاحیت کی بنیاد پر انڈین کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری بنے ہیں ؟ امیت شاہ نے جب ممتاسرکار پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بنگال میں تعلیم سے زراعت تک سارے شعبے تنزلی کے شکار ہیں تو کسی صحافی نے یہ نہیںپوچھا کہ اسمارٹ سیٹیاں ، نوکریاں ، کالا دھن کی واپسی کا کیا ہوا ، پٹرول اورگیس کی قیمتیں روز کیوں بڑھ رہی ہیں؟حالانکہ ممتا نے پلٹ وار کرتے ہوئے یہ ضرور کہا ہے کہ چھوٹے اور درمیانی درجے کی چھوٹی صنعتوں میں ملک میں ہم پہلے نمبر پر ہیں اور یہ میں نہیں مرکزی سرکارخود کہہ رہی ہے ، آپ بنگال کے عوام کو گمراہ کررہے ہیں ، ممتا بنرجی نے دو قدم آگے بڑھ کر وار کرتے ہو ئے کہا : این آر سی پر جس طری ملک میںبی جے پی نے افراتفری مچانے کی کوشش کی تھی پھر سے بنگال میں وہی کوشش کر رہی ہے۔ سبرمنیم سوامی نے کہا تھا: قومی گیت جن گن من کو بدل دینا چاہئے جس پر ممتا نے کہا : قومی گیت کو بدلنے کا مطالبہ کر کے بی جے پی بنگال کے سپوت رابندر ناتھ ٹیگور کی توہین کررہی ہے جبکہ رابندر ناتھ ٹیگور اورسوامی وویکانند جیسی عظیم ہستیوں کو دنیا عزت کی نظرسے دیکھتی ہے ۔
ایسا نہیں ہے کہ امیت شاہ کے بنگال دورے کے بعدہی سیاسی وار اور شہ مات کا کھیل شروع ہوا ہے؛ بلکہ بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکڑ نے ممتا سرکار کے خلاف بہت پہلے ہی فرنٹ لائن پر آ کربی جے پی کے لئے کھیلنا شروع کردیا تھا بلکہ ۲۰۱۹ میں ہی جب کیسری ناتھ ترپاٹھی مغربی بنگال کے گورنر تھے انہوں نے بھی سی بی آئی اور آئی پی ایس افسروں کے درمیان ہوئے تنازع پر اس وقت کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو ایک خفیہ رپورٹ بھیجی تھی جس کے بعد ممتا سرکار اور مرکزی سرکار آمنے سامنے ہوگئی تھی ۔یاد رہے ۱۹۷۱ سے قبل تک گورنر جیسے باوقار عہدے کے لئے کسی ماہرین قانون اور اعلی تعلیم یافتہ شخص کا انتخاب ہوتا تھا، اور اس وقت گورنر کسی کا سیاسی آلہ کار نہیں بنتے تھے ، اس کے بعد ایمرجنسی کا دور آیا ، جنتا پارٹی کی حکومت بنی اور گورنر سیاسی آلہ کے طورر پر استعمال ہونے لگے ؛تاہم ان میںکچھ شرم وحیا باقی تھی اور عہدے کا پاس و لحاظ رکھتے تھے ؛لیکن موجودہ وقت میں بی جے پی کے بنائے ہوئے اکثر گورنروں نے سب کچھ بیچ ڈالا ہے ، وہ کھلم کھلابی جے پی کے لئے کام کر رہے ہیں ، مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کو آپ نے دیکھا بی جے پی کی اکثریت نہ ہونے کے باوجود رات کے دوبجے فڑنویس کی سرکار بنوادی ،ادھو ٹھاکرے کو لکھ ڈالا ’’آپ سیکولر ہو گئے ہیں،،مغربی بنگال کے گورنر بھی یہی کر رہے ہیں ۔ جب بیلیا گھاٹ میں بم دھماکہ ہوا تھا تو انہوں نے ٹویٹ کر کے کہا تھا:غیر قانونی بم سازی اور مجرموں کے ذریعہ تشدد کا معاملہ اٹھا رہا ہوں یہ جمہوریت کے لئے انتہائی افسوس ناک ہے، ،اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے گورنر کے اس ٹویٹ کے بعد عندیہ دیاتھا کہ مرکزی سرکار کا بنگال میں صدر راج کے نفاذ کا فیصلہ آئین ہند اور گورنر صاحب کی رپورٹ کے بعد لیا جائے گا تاہم یہ درست ہے کہ بنگال میں قانون اور سسٹم پوری طرح بگڑ گیا ہے ، ہر ضلع میں بم بنانے کے کارخانہ ہے ، تشدد حد سے تجاوز کر گیاہے، ایسے حالات پہلے کیرل میں تھے لیکن اب وہاں سدھر گئے ہیں ۔
در اصل بی جے پی کو پریشانی اور بے چینی یہ ہے کہ اس نے کم و بیش ہر صوبے پر حکومت کی یا کررہی ہے؛ لیکن بنگال اب تک اس کے قابو میں نہیںآیا ، ممتا دیدی ۲۰۱۱ سے حکومت کررہی ہیں ، ان سے پہلے لیفٹ پارٹی نے۳۰ سالوں تک حکومت کی ، بی جے پی کا ہندو مسلم کارڈ فیل ہو رہا ہے ، مذہبی پوڑیا لوگ پینے کو تیار نہیں ہیں ،بایں وجہ بی جے پی بنگال میں میرجعفروں کو تلاش کر کرکے ان کو اپنے خیمے میں لانے کی کوشش کررہی ہے اوروہ منصب و عہدہ کے لالچ نیز بدعنوانی سے پاک ہونے کی سرٹیفیکٹ پانے کے لئے دھڑا دھڑ آ بھی رہے ہیں۔ یہی شوبھیندوادھیکاری اور مکل رائے جب چار سال قبل ناردا نیوزاسٹینگ آپریشن کے ذریعے رشوت لیتے ہوئے پکڑے گئے تھے تو بی جے پی نے ترنمول پر زور دار حملہ کیا تھا ،جس کی ویڈیوز بی جے پی کے آفیشیل یوٹیوب میں موجود تھیں؟ لیکن بی جے پی میں شامل ہوتے ہی ان ویڈیوز کو بی جے پی نے ڈیلیٹ کردیا ،اسی لئے کہا جاتا ہے بی جے پی پاپ دھلائی مشین ہے ،بی جے پی میں شامل ہوجاؤ ،سارے پاپ دھل جائیں گے۔ اس شہ مات کے کھیل اور اٹھا پٹخ کے درمیان ترنمول کانگریس کے سینئر لیڈر سبرتو مکھر جی نے کہا ہے :بنگال کی سیاسی تاریخ میں غداروں اور ساتھ چھوڑنے والوں کی کمی نہیں ہے؛ لیکن لوگوں نے انہیں منہ نہیں لگایا اور تاریخ نے انہیں اٹھا کر کوڑے دان میں ڈا ل دیا ۔ اب یہ دیکھنا دلچسب ہوگا کہ میر جعفروں کی وجہ سے کالے انگریز بنگال پر قابض ہو پاتے ہیں یا نہیں ؟۔
[email protected]

 

 

 

 

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here