کسانوں کا الٹی میٹم

0
130

[email protected] 

  1. 9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔


مرکز کے متنازعہ تین زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر ڈیرا جمائے کسانوں کی تحریک آج 37ویں دن میں داخل ہو گئی اور ان کی تحریک ا بھی جاری ہے۔ سخت سردی کے باوجود کسانوں کے حوصلے کہیں پست نہیں ہوئے ہیں بلکہ پہلے سے زیادہبلند نظر آ رہے ہیں۔ حکومت ہند اپنی بے حسی کی حدوں کو پار کر چکی ہے۔اس کے اندر سے انسانی ہمدردی کا جذبہ بھی ختم ہو گیا ہے۔اسے یہ قطعی پروا نہیں ہے کہ خود تو اس کے وزرءا گرم کمروں، گرم کپڑوں میں سردی کو انجوائے کر رہے ہیں لیکن کسانوں ان کی عورتوں ان کے بچوں کو بھی اس سردی میں کیوں نکلنا پڑا۔اس کا احساس ذرہ برابر بھی نہیں ہے۔دنیا بھی یہ رویہ دیکھ رہی ہے۔اس کے میڈیا کی نظر پل پل گذرتے حالات اور واقعات پرلگاتار بنی ہوئی ہے اور قدرت بھی دیکھ رہی ہے۔جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں ہے۔اگر قدرت کا غیض و غضب جو ش میں آ گیا اور بچوں کی دعائوںنے عرش کے کھمبوں کو ہلا دیا تو اقتدار میں نشے چور صاحبان کو تباہی اور بربادی سے کوئی روک نہیں سکتا۔اس کے فیصلے لمحوں میں تاریخ بدل کر رکھ دیتے ہیں۔اور اشیطانی خواب اور سازشیں پلک جھپکتے ہی ڈھیر ہو جاتی ہیں۔اس دوران مودی حکومت کے ساتھ کئی میٹنگوں کے بعد بھی کوئی حتمی نتیجہ نہیں نکل پایا ہے۔ حکومت کے رویہ کو دیکھتے ہوئے اب کسان تنظیموں نے اپنا رخ مزید سخت کرنے کے فیصلہ کا اعلان کر دیا ہے۔
اس تناظر میںکسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے لیڈر سکھوندر سنگھ سبھرا نےآج مودی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ ’’تینوں زرعی قوانین رد ہونے چاہئیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ آئندہ 4 جنوری کواگر اس کا کوئی حل نہیں نکلتا ہےتو آنے والے دنوں میں تحریک کو مزید تیزی دی جائے گی۔‘‘ان کے اس الٹی میٹم سے یہ صاف ہو گیا ہے کہ کسانوں سے زرعی قوانین کی واپسی سے کم پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں ہے۔ کسانوں پہلے ہی روز یہ صاف کر دیا تھا کہ متنازعہ تینوں قوانین رد کئے جائیں/اس سے کم پر سمجھوتہ ممکن نہیں ہیں۔یہاں قابل ذکر ہے کہ دہلی میں اس وقت موسم بہت سرد ہے اور کسان کھلے آسمان کے نیچے زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یکم جنوری کو دہلی کا درجہ حرارت ایک ڈگری کے آس پاس ہےاور نقطۃ انجماد ایک قدم ہی دور ہے۔ لیکن کسان کسی بھی حال میں اپنے قدم پیچھے کھینچنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ادھرغازی پور بارڈر پر طبیعت خراب ہو جانے کی وجہ سے ایک کسان کی پھرموت ہو گئی ہے۔ کسان کا نام گلتان سنگھ تومر بتایا جاتا ہے۔ گلتان سنگھ تومر باغپت ضلع کے ماجد آباد کے رہائشی تھے اور ان کی عمر 65 سے 70 سال کے درمیان تھی۔ ابتدائی جانچ کے مطابق گلتان سنگھ کی کڑاکے کی سرکی کی وجہ سے ہوئی ہے۔ وہ ایک دن پہلے سے ہی غازی پور بارڈر پہنچے تھے۔
سنگھو بارڈر پر تقریباً 80 کسان تنظیمیں تحریک کے حوالہ سے حکومت سے ساتویں دور کی بات چیت سے قبل تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ دریں اثنا، خالصہ یوتھ گروپ کی جانب سے پگڑی لنگر کا انعقاد کیا گیا۔ اس دوران تمام مظاہرین سروں پر کئی طرح کی پگڑیاں باندھتے ہوئے نظر آئے۔واضح رہے کہ کسانوں کے مظاہرہ کے سبب چیلا اور غازی پور بارڈر کو پہلے سے ہی بند کر دیا گیا ہے۔ دوسری طرف سنگھو بارڈر پر 80 کسان تنظیموں کی میٹنگ بھی ہو رہی ہے۔ اس سے قبل کسان اور حکومت کے درمیان ساتویں دور کی بات چیت میں دو ایشوز پر اتفاق قائم ہوا تھا۔ 4 جنوری کو آٹھویں دور کی میٹنگ ہونی ہے۔ اس میٹنگ سے قبل کسان تنظیمیں آگے کا منصوبہ تیار کرنے میں مصروف ہیں۔
ہڈیوں کو کپکپا دینے الی سردی میںایک طرف ایک ایک لمحہ انسانی زندگی کو بھاری پڑ رہا ہے تو دوسری طرف اب چار جنوری کا انتظار ہے کہ اس دن ہونے والی بات چیت میں کیا پردھان سیوک کا کون سا فرمان آتا ہے اور کیا فیصلہ ہوتا ہے۔کیا حکومت اپنے قوانین واپس لے گی یا کسان اپنی بات سے پیچھے ہٹیں گے ۔یا بیچ کا کوئی راستہ نکلنے کے امکانات بھی ہیں۔

 

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here