مانوس اجنبی- Familiar stranger

0
86

 

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں


وہ تقریبا آٹھ سالوں سے ہمارا پڑوسی تھا۔شاید روزگار کے لئے یہاں اکیلا رہتا تھا۔ہمیشہ چپ چاپ اور خاموش رہتا تھا۔پتہ نہیں کون سا راز پوشیدہ تھا اس کی خاموشی میں۔اتنے عرصے میں کبھی بھی اسے کسی سے بات کرتے نہیں دیکھا تھا۔بس صبح آٹھ بجے گلے میں بیگ ٹانگ کر نکل جانا۔اور شام کو آٹھ بجے واپس آ کر اپنے فلیٹ میں بند ہو جانا۔کبھی کبھی سنڈے کو بال کونی میں ہیڈ فون لگاۓ درختوں کو تو کبھی سڑک پر آتی جاتی گاڑیوں کو تو کبھی راہگیروں کو تکتے نظر آ جاتا تھا۔لیکن لب اسی طرح خاموش۔لیکن یہ بھی حقیقت ہے ہر خاموشی کے پیچھے کوئی راز دفن ہوتا ہے۔کوئی طوفان چھپا ہوتا ہے۔اس کے معاملے میں بھی یہی ہوا۔پچھلے ماہ ہی اس کے فلیٹ پر پولیس آیی اور اسے اپنے ساتھ لے گئے۔معلوم ہوا کہ اس نے ایک بڑی چوری کی واردات کو انجام دیا ہے۔جب کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ کئی مہینوں سے گھر بیٹھا ہوا تھا۔اور اب اچانک یہ سب کیسے ہوا کسی کو کچھ خبر نہیں اور ہوتی بھی تو کیسے۔اس کا کسی سے کوئی رابطہ ہی نہیں تھا۔
ایک انسان جو وقت کا پابند ہو۔ہر کام کو سلیقے سے کرتا ہو۔آخر کیا وجہ ہو سکتی ہے کہ وہ کسی جرم کا ارتکاب کرے گا اور اگر کیا ہے تو سوال اٹھتا ہے۔ کیوں؟ جرم کی پہلی وجہ بھوک اور غریبی ہوتی ہے اور اس کے بعد تو بہت سی وجوہات ہیں۔ڈپریشن،انٹرنیٹ پر منفی کنٹینٹ،نفرت زدہ ماحول،گھر کا منفی ماحول۔اس کے ساتھ کیا مسلہ تھا۔یہ کسی کو نہیں معلوم۔اس کے گھر والوں کو مطلع کیا گیا تھا کہ نہیں۔کیا گزری ہوگی اس کے والدین کے دل پر یہ خبر سن کر۔کچھ روز بعد خبر ملی کہ اس کو سزا ہو گئی۔
لیکن آج بھی بلڈنگ کے لوگوں کو اس بات پر یقین نہیں آتا کہ اس نے کوئی جرم کیا ہے۔
جس فلیٹ میں وہ رہتا تھا۔وہ آج بھی خالی ہے۔اور اب تو اس کی بال کونی میں لگے پودے جن کی وہ بہت محبت اور توجہ سے دیکھ بھال کرتا تھا۔وہ بھی مرجھانے لگے۔
ممبئی

 

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here