صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کے خلاف مالی بدعنوانی کے الزام میں مقدمے کی سماعت شروع ہو گئي ہے۔
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق مقدمے کی کارروائي میں نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے کئي اراکین شامل ہوئے جن کا تعلق لیکوڈ پارٹی سے ہے۔ بیت المقدس کی عدالت میں جاری اس مقدمے میں نیتن یاہو پر رشوت ستانی، فریبکاری اور امانت میں خیانت کا الزام ہے۔
Israel's Netanyahu back in court as prosecutor lays out case https://t.co/qZMXYTPkWl
— Vanguard Newspapers (@vanguardngrnews) April 5, 2021
اس رپورٹ کے مطابق مقدمے کی سماعت سے قبل نیتن یاہو نے میڈیا کے سامنے اپنے آپ کو بے قصور اور الزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے دعوی کیا کہ بائيں بازو کی جماعتوں سے وابستہ ذرائع ابلاغ نے انھیں اقتدار میں پہنچنے سے روکنے کے لیے اس قسم کے الزامات کو ہوا دی ہے۔
نیتن یاہو نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو عدالت میں حاضر نہ ہونے کے لیے بہانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔
صیہونی وزیر اعظم نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آج وہ اسرائيلی حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے سربلند ہیں، وعدہ کیا کہ وہ ان الزامات کو غلط ثابت کر دیں گے اور اسرائيل کی قیادت کرتے رہیں گے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل نیتن یاہو مختلف بہانوں سے اپنے خلاف مقدمے کی سماعت کی کارروائي سے بچتے رہے ہیں اور گزشتہ پیر کو بھی انھوں نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ انھیں مقدمے کی سماعت کے دوران حاضری سے چھوٹ دی جائے لیکن عدالت نے ان کی درخواست نامنظور کر دی تھی۔