لکھنؤ: بیس سال قبل آج ہی کے دن ۱۴؍جنوری ۲۰۰۰ کو ریاستی بجلی بورڈ کو تحلیل کرکے پانچ بجلی کمپنیاں بنیں۔ تحلیل کے وقت حکومت و مینجمنٹ نے دعویٰ کیا تھاکہ محکمہ کا ۷۷کروڑ روپئے کا خسارہ ختم ہوجائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔
خسارہ بڑھ کر ۸۷ہزار کروڑروپئے تک پہنچ گیا۔ صارفین کونسل نے تحلیل کے وقت ہی یہ کہا تھا کہ حکومت کوئی جواب دہی طے کرے لیکن نظرانداز کرنے کا نتیجہ ہے کہ خسارہ سال در سال بڑھتا جارہا ہے۔
ریاست میں بجلی کی فراہمی کو منظم کرنے کےلئے سال ۱۹۵۹ کو اترپردیش ریاستی بجلی بورڈ بنایا گیا۔ وقت کے ساتھ بورڈ کا خسارہ بڑھنے لگا، سال ۲۰۰۰ میں جب محکمہ کا خسارہ ۷۷ کروڑ ہوگیا تو مینجمنٹ نے بجلی کمپنیاں بنانے کا فیصلہ کیا۔ سال ۲۰۰۰ کی ۱۴؍جنوری کو وہ دن آیا جب ریاستی بجلی بورڈ تحلیل کرکے پوروانچل، پشچمانچل، دکشنانچل، مدھیانچل اور کیسکو کی تشکیل کی گئی۔
تحلیل کے وقت بڑے بڑے دعوےہوئے کہ بندوبست میں سدھار ہوگا لیکن ایسا ہونہیں سکا۔ اُدے اسکیم میں کمپنیوں نے تسلیم کیا کہ اب ان کا کل خسارہ تقریباً ۷۰ہزار ۷۳۸ کروڑ ہے اور وہیں پاور فار آل میں مانا کہ سال ۱۶-۲۰۱۵ تک بجلی کمپنیوںکا خسارہ تقریباً ۷۲ہزار ۷۷۰ کروڑ ہے۔ موجودہ وقت میں یہ ۸۷ہزار کروڑ روپئے کے اوپرہوگا۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اصلاح کے دعوے کے بعد بھی خسارہ کیوں بڑھتا گیا؟ ۔
ریاستی بجلی صارفین کونسل کے صدر اودھیش کمار ورمانے منگل کو اپنے بیان میں کہاکہ سال ۲۰۰۰ میں تحلیل کے ایک مہینہ بعد ہی کہا تھا کہ تحلیل کامیاب ہونا مشکل ہے۔
اس لئے تحلیل کرنے والے سبھی فریقین سے معاہدہ کیا جائے اور تحلیل ناکام ہونے پر ان کی جواب دہی طے کی جائے۔ ناکام ہونے پر سبھی کے خلاف سخت کارروائی ہو۔ ورما نے کہاکہ اگر اس وقت جواب دہی طے کردی جاتی تو شاید محکمہ کا خسارہ آج ۸۷ہزار کروڑ نہ ہوتا۔ خسارہ کا حوالہ دے کر بجلی کمپنیاں ہر سال صارفین کی شرحوںمیں اضافہ کردیتی ہیں جو صارفین کے مفاد میں نہیں ہے۔
rبجلی کمپنیوں کاکل خسارہ کروڑ میں:- سال ۰۱-۲۰۰۰ میں ۷۷کروڑ، ۶-۲۰۰۵ میں ۵۴۳۹ کروڑ، ۸-۲۰۰۷ میں ۱۳۱۶۲ کروڑ، ۱۰-۲۰۰۹ میں ۲۰۱۰۴ کروڑ، ۱۱-۲۰۱۰ میں ۲۴۰۲۵ کروڑ(ایف آر پی کے مطابق)، ۱۶-۲۰۱۵میں ۷۰۷۳۸ کروڑ(اُدے معاہدہ کے مطابق)، ۱۶-۲۰۱۵ میں ۷۲۷۷۰(پاور فار آل کے مطابق)، موجودہ وقت میں تقریباً ۸۷ہزار کروڑ کے اوپر ۔
rانجینئروں کو بنائیں پرنسپل سکریٹری و چیئرمین:- آل انڈیا پاور انجینئرس فیڈریشن کے صدر شیلندر دوبے کا کہنا ہے کہ ریاستی بجلی بورڈ کی تحلیل کا جائزہ لیتے ہوئے کارپوریشنوںکا انٹیگریشن کیاجانا چاہئے۔ انہوںنے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیاکہ تحلیل کے بیس برسوںکا جائزہ ضروری ہے۔ محکمہ توانائی کے اعلیٰ عہدے پرنسپل سکریٹری توانائی اور چیئرمین کے عہدے پر انجینئروں کی تعیناتی کی جائے۔
Also read