فیصلہ جس کے بھی حق میں آئے اُسے زندہ دِلی کا مظاہرہ کرنا چاہئے

0
367

70 سال بعد آخر وہ گھڑی آ ہی گئی جس کاانتظار نہ صرف 130 کروڑ ہندوستانیوں کوہے بلکہ ہر اس انسا ن کو ہو گا جوہندوستانی سیا ست سے دلچسپی رکھتاہے۔
کسی بھی ہندوستانی کو جو ملک کے آئین، ملک کی عدالت پر یقین رکھتا ہے اس میں عقیدت رکھتا ہے وہ آنے والے فیصلے پر کسی بھی طرح کا اعتراض کیوں کرے گا؟ کیونکہ جو ملک کے آئین اور ملک کی عدالت پر یقین رکھ کر اس کا احترام نہیں کرے گا، اسے بخوشی قبول نہیں کرے گا، بھلے ہی وہ اس کے خلاف ہو، وہ کبھی حب الوطن نہیں بلکہ غدارِ وطن کہلائے گا۔ پھر اتنی حفاظت، اتنا خوف، اتنی اپیلیں، نہ صرف اجودھیا بند بلکہ تین دن ریاست بند! آخر کیوں؟ کہیں اس کا اندیشہ تو نہیں کہ فیصلہ عقیدت پر نہیں ثبوتوںکی بنیاد پر آنے والا ہے اور عقیدت تو عقیدت ہوتی ہے، اسی لئے اس میں اشتعال بھی ہوتا ہے، غصہ بھی ہوتا ہے اور صبرمعدوم ہوتا ہے،اپنے عقیدت کی حصولی نہ ہونے پر اشتعال کا طریقہ اختیار کرسکتی ہے۔ اسی لئے ملک اور ریاست کی حکومت پھونک پھونک کر قدم اٹھا رہی ہے، اپنی جانب سے حفاظت میں کوئی کمی نہیں رکھنا چاہتی۔
آیئے ہم سب مودی جی اور یوگی جی کی اپیل پر ان کے سرُ میں سرُ ملائیں اور اس فیصلے کو ایک عام فیصلے کی طرح لیں آپسی بھائی چارہ بنائے رکھیں، انتظامیہ کا ساتھ دیں اور آنے والے فیصلے کا خیرمقدم کریں، جس کے خلاف فیصلہ آئے وہ اُس طبقہ کے لئے بڑی زندہ دِلی کا مظاہرہ کریں جس کے حق میں فیصلہ آئے اسے مبارکباد دیں کیونکہ وہ بھی ہندوستانی ہونے کی وجہ سے آپ کے ہی بھائی ہیں، آپ کے ہی ساتھی ہیں۔
٭٭٭

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here