جرمنی میں ’کورونا مظاہرے‘، چانسلر میرکل پریشان

0
126

جرمن شہریوں نے ابتدا میں تھوڑی تعداد میں لاک ڈاؤن کی مخالفت شروع کی تھی۔ اب ان میں لوگوں کی شرکت بڑھنے لگی ہے اور مظاہرین کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی ہے۔

آج ہفتے کے روز جرمن شہروں اشٹٹ گارٹ، میونخ اور برلن میں ہزاروں کی تعداد میں جرمن شہری لاک ڈاؤن کے تحت عائد پابندیوں کے خلاف مظاہروں میں شریک ہوں گے۔ ان مظاہروں کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے پولیس کی ایک بڑی نفری بھی متعین کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پولیس کی اضافی نفری کی تعیناتی کی وجہ ایسے سابقہ مظاہروں میں چند افراد کا غیر ضروری انداز میں مشتعل ہونا خیال کیا گیا ہے۔

ان مظاہروں میں لوگ لاک ڈاؤن کے تحت عائد پابندیوں کے خلاف اپنی ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے ان میں مزید نرمی پیدا کرنے کے مطالبات کر رہے ہیں۔ سماجی ماہرین کا خیال ہے ایسے مظاہرین بنیادی طور پر سازشی نظریات کا شکار ہو کر ویکسین کی مخالفت میں بھی اپنی آواز بلند کرنے پر مجبور ہیں۔ ایسا بھی خیال کیا گیا ہے کہ ان مظاہروں میں جرمن معاشرے کے سرگرم مختلف انتہا پسند حلقے بھی شریک ہو کر افراتفری پیدا کرنے کے اپنے منفی مقاصد کی تکمیل کرنے کی کوشش میں ہے۔
جرمن جریدے اشپیگل نے حال ہی میں لاک ڈاؤن کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کے تناظر میں ایک عوامی آرا پر مبنی سروے مکمل کیا ہے۔ اس کے نتائج سے بھی ظاہر ہوا ہے کہ چار جرمن شہریوں میں ایک لاک ڈاؤن مخالف احتجاج کی سمجھ رکھتے ہوئے اس کے حق میں ہے۔ اس جریدے نے میرکل حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس صورت حال کی نزاکت کا خیال کرتے ہوئے ایسے اقدامات متعارف کرائے تا کہ عوامی بے چینی پر قابو پایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیے: ‘ماسک اتار دو‘جرمنی میں کورونا پابندیوں کے خلاف مظاہرے

اس صورت حال اور لاک ڈاؤن مخالف عوامی رجحان نے چانسلر انگیلا میرکل کو ایک مرتبہ پھر پریشان کر دیا ہے۔ یہ بھی ایک حقیقیت ہے کہ جرمنی کی سیاسی اسٹیبلشمنٹ بھی اضطراب کا شکار ہو چکی ہے۔ میرکل نے اپنی قدامت پسند سیاسی جماعت کرسچیئن ڈیموکریٹک یونین کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ ہونے والی میٹنگ میں اس رجحان کے ابھرنے کو لمحہٴ فکریہ قرار دیا ہے۔ ایسا بھی تاثر ابھرا ہے کہ لاک ڈاؤن مخالف مظاہروں میں اضافہ روس کے غلط پراپیگنڈے اور ناقص معلومات کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here