کورونا کے سبب خواتین کواپنی آمدنی میں 800 ارب ڈالرکا نقصان

0
103

برسلز: کوویڈ-19کے نتیجے میں دنیا بھر میں خواتین کو اپنی آمدنی میں 800 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ یہ بات بین الاقوامی تنظیم آکسفیم کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتائی گئی۔ رپورٹ کے مطابق یہ رقم دنیا کے 98 ممالک کی GDP کے برابر ہے۔

کورونا کے سبب خواتین کواپنی آمدنی میں 800 ارب ڈالرکا نقصان

آکسفیم کے مطابق اس آمدنی کے نقصان کی سب سے بڑی وجہ کورونا وائرس کے باعث خواتین کی نوکریوں کا چھن جانا تھا ۔ اس دوران دنیا بھر میں مردوں کی نوکریوں سے علیحدگی کی شرح 3.9 فیصد جبکہ خواتین کی نوکریوں کی شرح 5 فیصد تک جا پہنچی جو تعداد کے لحاظ سے 64 ملین نوکریاں بنتی ہیں۔ آکسفیم کی جانب سے جاری کردہ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس بحران کے دوران حکومتوں نے خواتین کی ان نوکریوں کو انتہائی معمولی سمجھا۔ حالانکہ اس سے ہونے والا معاشی نقصان بہت بڑا یعنی 800 ارب ڈالر کے مساوی ہے۔


رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی ہے کوویڈ-19 کے اس موجودہ نقصان کے اثرات آئندہ کئی سالوں تک محسوس کیے جاتے رہیں گے اور مزید 47 ملین خواتین انتہائی غربت میں گھر جائیں گی۔


ان اعدادوشمار میں گھریلو ملازمین، خوانچہ فروش اور لباس کی صنعت میں کام کرنے والی وہ خواتین شامل نہیں جنہیں آسانی سے گھر بھیج دیا گیا یا ان کی اجرت میں آرام سے کٹوتی کرلی گئی۔ بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن کے مطابق غیر رسمی معیشت کی یہ ایسی نوکریاں ہوتی ہیں جو بغیر کسی معاہدے، کسی اضافی فائدے اور ملازمت کی یقین دہانی کے بغیر ہیں۔


اس رپورٹ میں آکسفیم نے اس بات کو بھی ہائی لائٹ کیا ہے کہ جہاں غریب خواتین کو 800 ارب ڈالر کا معاشی نقصان پہنچا وہیں ایمازون کو 700 ارب ڈالر کا معاشی فائدہ ہوا


ان نوکریوں کے جانے سے عالمی طور پر نقصان 60 فیصد جبکہ افریقہ اور لاطینی امریکہ میں یہی نقصان 81 فیصد رہا۔ اس رپورٹ میں آکسفیم نے اس بات کو بھی ہائی لائٹ کیا ہے کہ جہاں غریب خواتین کو 800 ارب ڈالر کا معاشی نقصان پہنچا وہیں ایمازون کو 700 ارب ڈالر کا معاشی فائدہ ہوا ۔ اسی دوران ہی امریکہ نے 721.5 ارب ڈالر کے فوجی اخراجات کیے۔ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی ہے کوویڈ-19 کے اس موجودہ نقصان کے اثرات آئندہ کئی سالوں تک محسوس کیے جاتے رہیں گے اور مزید 47 ملین خواتین انتہائی غربت میں گھر جائیں گی۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here