عازمین کے تعلق سے وزیر حج کو حافظ نوشاد اعظمی کا شکوہ نامہ

0
112

نئی دہلی: مرکزی حج کمیٹی کے سابق رکن اور ہندستان سے سفر حج کرنے والے عازمین کی سہولتوں کا دائرہ بڑھانے میں سابقہ صدی کے آخری عشرے سے سرگرم حافظ نوشاد احمد اعظمی نے جو گذشتہ ڈیڑھ برسوں سے بیمار چل رہے ہیں، وزیر حج مختار عباس نقوی پر زور دیا ہے کہ وہ اس ادارے کی خود مختاری برقرار رکھیں اور اپنے بعض اقدامات اور فیصلوں پر نظر ثانی کریں۔
اقلیتی امور کے نام ایک مکتوب میں جس کی نقل پریس کو بھی جاری کی گئی ہے، مسٹر اعظمی نے جو1993 اور 1998 اتر پردیش صوبائی حج کمیٹی کےممبر تھے اور2003 میں ریاست کی طرف سے مرکزی حج کمیٹی میں بحیثیت رکن نمائندگی کی، اپنی حج مصروفیات اور حاجیوں کیلئے خدمات سے مفصل طور پر مسٹر نقوی کو متعارف کرایا۔
اپنے خط میں انہوں نے سابقہ اور موجودہ حکومتوں کے بعض اقدامات کا شکوہ کرتے ہوئے اس بات پرزور دیا کہ حج ایکٹ 2002 کی اسپرٹ کو برقرا رکھا جائے اور عازمین کیلئے ضابطہ سازی کے ساتھ ان کی سہولتوں کا دائرہ وسیع کرنے کا عمل بھی آگے بڑھایا جائے۔
انہوں نے امور حج کی وزارت خارجہ سے اقلیتی امور کی وزارت میں منتقلی کے طریقے سے عدم اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں اور پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی رائے سے شامل وزارت خارجہ حج امور کا ٹرانسفر پارلیمنٹ کے ذریعہ ہی ہوناچاہیے تھا۔
مسٹر اعظمی نے یہ استدلال کرتے ہوئےکہ حج کمیٹی میں تین علمائے کرام کی شرکت لازمی ہوتی ہے، لکھا ہے کہ 9جون2016 کو جوکمیٹی بنی اس میں دوسنی علماکی جگہ آج بھی مبینہ طور پرخالی ہے۔ اسی طرح پانی کے جہاز سے بھی ابتک سفر حج شروع نہیں کیا گیا جس کی امید بندھائی گئی تھی۔حج سبسڈی کو دھیرے دھیرے ختم کرنے کے بجائے 2018 میں ایکدم سے ختم کردینے کو بھی انہوں نےعاجلانہ بتایا اور کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق سبسڈی کی رقم مسلم کمیونٹی کی ایجوکیشن اور اس کے شوشل ویلفیر پر خرچ کرناتھا۔
مسٹر اعظمی نے کئی ریاستوں بشمول یوپی اور مہاراشٹر میں ریاستی حج کمیٹی کی تشکیل نہ ہونے کی طرف بھی ان کی توجہ مبذول کرائی ۔ ممبئی حج ہاوس اور امبارکیشن پوائنٹس کے حوالے سے بھی انہوں نے اپنے تحفظات سے وزیر موصوف کو آگاہ کیا اور امید ظاہر کی کہ حج کمیٹی کو اور فعال کرنے پر توجہ دی جائے گی تاکہ اس سوسالہ ادارے کو نقصان نہ پہنچے۔
ملکوب کی نقلیں انگریزی میں جوائنٹ سکریٹری (وزارت خارجہ )، جوائنٹ سکریٹری (وزارت حج)اور سی او حج کمیٹی آف انڈیا کو بھی بھیجی گئی ہے۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here