لکھنؤ : شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے)، قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) اور قومی شہریت رجسٹر (این آر سی) کی مخالفت میں حسین آباد واقع گھنٹہ گھر پر چل رہی خواتین کی تحریک میں جمعہ کو آس پاس کے علاقوں میں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کی گئی تھی۔
بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کئے جانے کا اثر تحریک چلا رہی عورتوں کے چہروں پر صاف نظر آ رہا تھا۔ گھنٹہ گھر کے آس پاس بڑی تعداد میں پولیس فورس کی تعیناتی کی وجہ تھی ایک وائرل پیغام، جس میں کہا گیا تھا کہ راشٹریہ یوا واہنی کی جانب سے سی اے اے کی حمایت میں گھنٹہ گھر سے اسمبلی تک پیدل مارچ کی اپیل کی گئی تھی، حالانکہ یہاں سے کسی طرح کا کوئی مارچ نہیں نکلا۔ جس کے بعد پولیس نے راحت کی سانس لی اور خواتین کے چہروں پر تناؤ کم ہوا۔
جمعہ کو گھنٹہ گھر پرایک نقاب پوش عورت تحریک چلا رہی عورتوں کا ویڈیو بنانے لگی عورت کو ویڈیو بناتے دیکھ کر تحریک چلا رہی خواتین نے ٹوکا تو عورت ان لوگوں سے الجھ گئی۔ سماجی کارکن سمیہ رانا نے ویڈیو بنانے والی عورت سے بات کی جس کے بعد معاملہ ختم ہوا۔
سمیہ رانا نے الزام عائد کیا کہ انہیں گھنٹہ گھر پر تحریک ختم کرنے کیلئے دھمکایا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ۲۶؍فروری کو ان کے موبائل پر پرائیویٹ نمبر سے کال آئی، کال کرنے والے نے ان سے گھنٹہ گھر جانا چھوڑنے کی بات کہی۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل پولیس افسران نے انہیں دھمکایا اور اکثر گھر جاتے وقت کچھ نامعلوم لوگ ان کا تعاقب کرتے ہیں۔ اسی طرح راجہ جی پورم میں رہنے والی ایک دیگر خاتون نے بھی گھنٹہ گھر سے واپس جاتے وقت موٹرسائیکل سوار نوجوانوں کے ذریعہ تعاقب کرنے اور دھمکانے کی بات کہی۔
Also read