لکھنؤ: مختلف سماجی تنظیموںکی جانب سے اتوار کے روز پہلی بار کسی مسجد میں خون عطیہ کیمپ کا اہتمام کیا گیا۔ خرم نگر چوراہے پر واقع جامع مسجد میں مسجد کونسل کی جانب سے منعقد خون عطیہ کیمپ میں بڑی تعداد میں لوگوںنے حصہ لے کر خون عطیہ کیا۔
کیمپ میں مہمان خصوصی کے طورپر اطلاعات کمشنر اجے اپریتی موجود تھے۔ انہوںنے کہاکہ غریب ، ضرورت مند اور بیمار کو ضرورت پر خون دے کر اس کی جان بچانا انسانیت کا بہترین نمونہ ہے۔
ہر مذہب کا پیغام ہے کہ ضرورت مند ، بیمار اور غریبوںکی مدد کی جائے۔ کیمپ میںموجود لوگوںکو خطاب کرتے ہوئے اطلاعات کمشنر اجے اپریتی نے کہاکہ موجودہ حالات میں اس قسم کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔
انہوں نے تمام سماجی تنظیموں کی جم کر تعریف کرتے ہوئے کہا کہ شہرِ لکھنؤ میں منعقدہ اس پروگرام سے نہ صرف پیغامِ انسانیت عام ہوگا بلکہ اس سے پورے ملک میں ایک بہتر ماحول قائم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ پروگرام میں موجود شہر کے ممتاز معالج ڈاکٹر اور گلوب میڈی کئیر کے بانی ڈاکٹر دیپک اگروال نے کہا کہ خون کا عطیہ دینے سے صحت پر کسی بھی قسم کا کوئی منفی اثر نہیں ہوتا ہے بلکہ تھوڑی دیر بعد ہی جسم میں خون کی مقدار پوری ہو جاتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسی کئی تحقیق ہوئ ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ لگاتار خون کا عطیہ دینے والے افراد کی صحت کافی بہتر رہتی ہے۔ پروگرام میں موجود مہمان اعزازی ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی، پرنسپل دارالعلوم ندوۃ العلماء نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام نے پوری دنیا کو انسانیت کا پیغام دیا ہے اور کسی بیمار کو خون دیکر اسکی جان بچانا انسانیت کا بہترین نمونہ ہے۔
انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ اس موقع پر بطور مہمانِ اعزازی بولتے ہوئے مولانا خالد رشید فرنگی محلی امام عیدگاہ عیش باغ نے کہا کہ اس طرح کے پروگرام میں سماج میں نہ صرف یہ کہ بیداری پیدا ہوتی ہے بلکہ غرباء ومساکین و بیمار لوگوں کے تئیں اپنی ذمہ داری کا احساس بھی ہوتا ہے۔
حافظ محمد سعید امام عیدگاہ اجریاؤں گومتی نگرنے کہا کہ وہ خوش نصیب ہیں کہ ان کو اس پروگرام میں بلایا گیا اور مسجد جیسے پاک مقام کو سماج کی فلاح کےلئےمنتخب کیاگیا۔ پروگرام کے آرگنائزر ڈاکٹر عامر جمال نے تمام مہمانوں و جملہ شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نےبتایاکہ کیمپ میں شولڈر ٹو شولڈر، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن، ایڈمس مال، ایسوسی ایشن آف مسلم پروفیشنلز وغیرہ کا خصوصی تعاون حاصل رہا۔
Also read