بالاسور، 03 جون:اوڈیشہ کے بالاسور ضلع میں جمعہ کی شام تین ٹرینوں کے ایک ہولناک حادثے میں کم از کم 288 افراد ہلاک اور 1000 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔
وزیر اعظم نریندر مودی ہفتہ کے روز ایک فوجی ہیلی کاپٹر میں اڈیشہ کے بالاسور ضلع میں جائے حادثہ پر پہنچے اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر ان کے ساتھ ریلوے کے وزیر اشونی وشنو اور ریلوے اور ریاستی حکومت کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔
ایک سرکاری ریلیز کے مطابق مسٹر مودی نے جائے واردات پر مقامی حکام، ڈیزاسٹر ریلیف فورس کے اہلکاروں اور ریلوے کے اہلکاروں کے ساتھ بات چیت کی۔ انہوں نے اس ہولناک سانحے سے نمٹنے اور اس کے مصائب کو کم کرنے کے لیے پوری حکومتی مشینری کے جامع انداز اپنانے پر زور دیا۔
ریلوے کے وزیر وشنو نے حادثے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نوین پٹنائک نے حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے سوگ میں ریاست میں ایک روزہ سرکاری سوگ کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ حادثہ کل شام تقریباً 7.00 بجے بالاسور ضلع کے بہگنا اسٹیشن کے قریب اس وقت پیش آیا جب چنئی سمت سے اپ لائن پر آنے والی 12841 کورومنڈیل ایکسپریس کو سگنل ملا تھا اور اس سے پہلے ایک مال گاڑی بہاگنا اسٹیشن پر پہنچی تھی۔ اپ لوپ لائن پر کھڑے ہیں تھرو سگنل کی وجہ سے کورومینڈیل اپنی پوری رفتار یعنی تقریباً 125 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ رہا تھا۔ تو یہ ‘کسی مقام پر’ پٹری سے اترگئی۔ 21 بوگیاں اس وقت پٹری سے اتر گئیں جب کورومنڈیل ایکسپریس کا انجن لوپ لائن پر کھڑی مال ٹرین سے ٹکرا گیا، جب کہ تین بوگیاں 12864 ڈاون ہوڑہ-یسونت پور جانے والی دورنتو ایکسپریس سے ملحقہ ڈاؤن لائن پر ایک ہی وقت میں ٹکرا گئیں۔ جس سے دورنتو ایکسپریس کی آخری دو بوگیاں پٹری سے اتر گئیں۔ حادثے میں زخمی ہونے والے 1000 سے زائد افراد کو ریاست کے مختلف اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے جہاں ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔
ادھر اڈیشہ کے وزیر اعلیٰ پٹنائک نے ریاست میں ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ ریاست میں آج کوئی سرکاری تقریب منعقد نہیں کی گئی۔
محترمہ بنرجی عہدیداروں کے ساتھ جائے واقع پر گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ٹرین میں ٹکر روکنے والے آلات نصب کیے جاتے تو حادثے سے بچا جا سکتا تھا۔ انہوں نے اس حادثے میں ہلاک ہونے والے بنگال کے لوگوں کے لواحقین کے لیے پانچ پانچ لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے 40 ڈاکٹر اور 110 ایمبولینس جائے حادثہ پر تعینات ہیں اور وہ ضرورت مندوں کی مدد کر رہے ہیں۔
محترمہ بنرجی نے کہا کہ بنگال حکومت نے بسیں فراہم کی ہیں تاکہ مسافروں کو ان کے گھروں تک پہنچایا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ٹرین میں ٹکر روکنے والے آلات نصب کیے جاتے تو ایسے ہولناک حادثے سے بچا جا سکتا تھا۔مرنے والوں کی تعداد کے حوالے سے وزیر ریلوے سے ان کی معمولی بحث بھی ہوئی۔
اڈیشہ کے چیف سکریٹری پی کے جینا نے کہا کہ لاشوں کی شناخت اور پوسٹ مارٹم کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اپیل کے بعد جمعہ کی رات سینکڑوں لوگ زخمیوں کی ضروریات کے لیے خون کا عطیہ دینے ہسپتالوں میں آئے۔
بالاسور ضلع میں اب تک 900 یونٹ سے زیادہ خون جمع کیا جا چکا ہے۔ ایس ایس بی کالج میں 100 یونٹ خون جمع کیا گیا ہے۔ کوچ سے نکالی گئی لاشوں کو بہانگا کے دو اسکولوں میں رکھا گیا ہے۔ لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے مقامی اسپتال لایا جا رہا ہے۔
ریلوے کی ایک تکنیکی ٹیم نے آج صبح جائے حادثہ کا فضائی سروے کیا ہے۔ حادثے میں کم از کم 15 کوچز اور ایک انجن کو نقصان پہنچا ہے۔
یو۔این۔آئی