Friday, April 19, 2024
spot_img
HomeArticleپھر شریعت کی دُہائی،خدا خیر کرے؟

پھر شریعت کی دُہائی،خدا خیر کرے؟

9415018288

لگتا ہے سپریم کورٹ کے فیصلے نے کچھ لوگوں کی دُکان ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند کردی کیونکہ بابری مسجد بھلے ہی نہ بچی ہو لیکن اس نے اپنے بچانے والوں کو زمین سے عرش تک کا سفر طے کرادیا۔ اس لئے بھی کچھ لوگوں کو مزہ نہیں آیا کہ اس فیصلے کے بعد نہ تو خونریزی ہوئی، نہ کشیدگی بڑھی بلکہ ایسا لگا کہ شاید کچھ دوریاں ہی کم ہوگئیں کیونکہ یہ صحیح ہے کہ یہ انصاف نہیں تھا لیکن دانشورانہ فیصلہ ضرور تھا جو تمام جج صاحبان نے اپنے اوپر تہمت لے کر ملک کو بچا لیا وہیںمسلمانوں کو سبھی الزامات سے بری کردیا اور مورتیاں رکھنے والے اور مسجد کو توڑنے والوں کی نہ صرف مذمت کی بلکہ اسے غیرقانونی بھی قرار دیا اور مسلمانوں کو اس ملک میں سر اٹھاکر زندگی گذارنے کی راہ فراہم کردی، اب کوئی مسلمانوں کو بابر کی اولاد نہیں کہے گا کیونکہ سپریم کورٹ نے واضح کردیا کہ مندر توڑکر یہ مسجد نہیں بنائی گئی اور یہ بھی تسلیم کیا کہ غیرقانونی طریقے سے مورتیاں رکھنے سے پہلے تک یہاں مسلسل نماز ہورہی تھی پھر 2.77  ایکڑ زمین کے مقدمے میں آپ کو آپ کی من چاہی اس کی دوگنی زمین دے کر کیا عدالت نے یہ تسلیم نہیں کیا کہ موجودہ صورت حال میں جو آپ انصاف مانگ رہے ہیں وہ کسی بھی حال میں قطعاً ممکن نہیں تھا، اگر دے دیا جاتا تو کیا اس کا نافذ ہونا ممکن تھا؟ جو آپ انصاف چاہتے ہیں اگر وہ انصاف ہوجاتا تو کیا 1992-93 ء میں جو ممبئی میں ہوا، پورے ملک میںنہ ہوتا، اس کی کون ضمانت لیتا؟
ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اس فیصلے کادونوں فریقین خیرمقدم کرتے اور اسی فیصلے کو نظیر بناکر سپریم کورٹ سے مانگ کرتے کہ جب آپ نے 1992 ء میں مسجد کا گرانا غیرقانونی تسلیم کرلیا ہے تو 27  سال سے چل رہے اس مقدمے کو بھی اسی طرح مسلسل چالیس دن سماعت کرکے سزاواروں کو سزا سنائی جائے، لیکن ایک ایسی شریعت جو حلق سے نیچے اترتی ہی نہیں، اس کے چلتے ہم نے کئی مواقع کھو دیئے، جب شاہ بانو میں اُلجھے تو مندر کا سنگ بنیادگزاری کرا بیٹھے، جب طلاق ثلاثہ کا مسئلہ خود حل نہ کرپائے تو شریعت کے خلاف بنے قانون کو ماننے پر مجبور ہوگئے پھر ایک موقع ملا کہ مصالحت سے بات چیت سے بابری مسجد کا مسئلہ حل کرلیں تو مسجد کو ہی شہید کرابیٹھے اور جب پھر ایک موقع آیا کہ کورٹ نے وہ فیصلہ دیا جس سے آپ کی بھی ناک اونچی رہے اور ملک میں امن و امان بھی قائم رہے تو پھر آپ شریعت کا نام لے کر اَڑ گئے، خدا خیر کرے! اب آپ کیا چاہتے ہیں یہ صرف آپ ہی جانتے ہیں لیکن ایک سوال یہ ہے کہ بابری مسجد کے لئے کوئی الگ شریعت ہے اور پنجاب اور دہلی کی تمام مساجد کے لئے کوئی الگ شریعت؟ کیونکہ کس کو پتہ کہ پنجاب اور دہلی کی تمام مساجد اب بھی ویسے ہی باقی ہیں جیسی تقسیم سے پہلے تھی یا ان کا وجود ختم ہوگیا یا جو ہیں وہ کس حال میں؟ کسی نے جاننے کی کوشش کی؟ کہ ان کا کیا حال ہے؟ اُن مساجد میں نماز ادا ہوتی ہے یاجانور باندھے جاتے ہیں یا وہ اس رہائش گاہ میں تبدیل ہوگئی ہیں جس میں ٹوائلٹ کہیں بھی ہوسکتا ہے، اگر ایسا ہے تو پھر تو شریعت پر سوال اٹھنا لازمی ہے کہ جہاں نام و نمود ہے، پیسہ ہے، شہرت ہے، ٹی وی اور اخباروں کی سرخیاں آپ کی پہچان ہیں وہاں کے لئے شریعت کچھ اور جہاںیہ سب کچھ نہیں صرف مسجد کا سوال ہے وہاں کے لئے کچھ اور؟

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular