کورونا کا قہر ابھی کم نہیں ہوا ہے۔سرکاری طورپر روزانہ شام کو پیش کئے جانے اعدادو شمار پر بھروسہ کریں تو نئے مریضوں کی تعداد گھٹنے لگی ہے۔اتر پردیش میں صورت حال اور بہتر ہے۔یہاں کورونا سےبازیابی کی شرح 91۔4 فیصد ہو گئی ہے۔اورروزانہ نئے آنے والے مریضوں کی تعداد اڑتیس ہزار سے سات ہزار تک آ پہنچی ہے۔یقینا اس میں ریاستی حکومت اور انتظآمیہ کے رول قابل قدر ہے تو عوام کا بھی خاطر خواہ تعاون مل رہا ہے۔لیکن ایک طرف کورونا کے قہر میں ہلکی نرمی سے ابھی انسان نے راحت کی سانس لی بھی نہیںتھی کہ بلیک فنگس (میوکر مائکوسس) کا معاملہ ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں تیزی کے ساتھ بڑھنے لگا ۔ حالانکہ حکومت اور انتظامیہ نے اس معاملہ میں کا فی مستعدی دکھائی ہے اور ضروری انتظامات کر لئے جانے کی یقین دہانی بھی کرا ئی گئی ہے لیکن بلیک فنگس کے ساتھ ہی خبروں کی مانیں تو ایک اور بیماری نے دستک دی ہے جسے ڈاکٹروں نے “وہائٹ فنگس” کا نام دیا ہے۔اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ وہائٹ فنگس کی بیماری بھی اپنے پاؤں پسارنے لگی ہے،کہا جا رہا ہے وہائٹ فنگس ، بلیک فنگس سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق بہار کی راجدھانی پٹنہ میں وہائٹ فنگس کے 4 مریض ملے ہیں۔مشکل یہ ہے کہ وہائٹ فنگس سے متاثر کی جانچ رپورٹ ضروری نہیں کورونا پازیٹو آئے۔لیکن علامات کورونا ج یسی ہی ہوتی ہیں۔نیگیٹو پائے جانے والوں میں بھی اس کے اثرات دیکھے جا رہے ہیں اور ایسے شخص پر کورونا کی دوائیں کوئی اثر نہیںڈالتیں۔
وہائٹ فنگس کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ یہ پھیپھڑوں کے انفیکشن کی اہم وجہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ فنگس انسان کی جلد، ناخون، منھ کے اندرونی حصے، آنت، کڈنی، اعضائے مخصوصہ اور دماغ پر بھی بے حد برا اثر ڈالتا ہے۔ پٹنہ میڈیکل کالج اینڈ ہاسپیٹل (پی ایم سی ایچ) میں مائیکرو بایولوجی محکمہ کے ہیڈ ڈاکٹر ایس این سنگھ نے اس بیماری اور پٹنہ میں ملے چار مریضوں کے تعلق سے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ چاروں مریضوں میں کورونا جیسی علامتیں تھیں۔ ان مریضوں کا تینوں (ریپڈ انٹیجن، ریپڈ اینڈی باڈی اور آر ٹی-پی سی آر) ٹیسٹ کرایا گیا، لیکن تینوں ہی رپورٹ نگیٹیو برآمد ہوئیں۔ ان مریضوں پر کورونا سے متعلق دوائیں بھی اثر نہیں کر رہی تھیں۔ ایسے حالات میں مزید جانچ کے بعد پتہ چلا کہ ان پر وہائٹ فنگس کا اثر ہے۔ ڈاکٹر سنگھ کا کہنا ہے کہ جب ان مریضوں کو اینٹی فنگل دوائیں دی گئیں تو وہ ٹھیک ہو گئے۔
قابل ذکربات یہ ہے کہ جب مریض کا سی ٹی اسکین کیا جاتا ہے تو پھیپھڑوں میں انفیکشن کی علامت کورونا جیسی ہی نظر آتی ہے۔ ایسے میں فرق کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے کہ مریض کورونا سے متاثر ہے یا وہائٹ فنگس سے۔ ڈاکٹر ایس این سنگھ نے بتایا کہ اگر سی ٹی اسکین میں کورونا جیسی علامت نظر آ رہے ہیں تو بلغم کا کلچر کرانے سے وہائٹ فنگس کی پہچان کی جا سکتی ہے۔
یہ بات بھی بہت اہم ہے کہ وہائٹ فنگس کی زد میں ایسے کورونا مریض آ رہے ہیں جو آکسیجن سپورٹ پر ہیں۔ ایسے میں وہائٹ فنگس ان کے پھیپھڑوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق وہائٹ فنگس ہونے کی وجہ بھی قوت مدافعت کی کمی ہے۔ اس کے علاوہ ذیابیطس، اینٹی بایوٹک کا استعمال یا کافی وقت تک اسٹیرائیڈ لینے سے یہ فنگس مریضوں کو اپنی زد میں لے رہا ہے۔ کینسر کے مریضوں کو بھی اس فنگس سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ نوزائیدہ میں یہ بیماری ڈائپر کینڈیڈوسس کی شکل میں ہوتی ہے جس میں زردی مائل سفید دھبے نظر آتے ہیں۔ چھوٹے بچوں میں یہ باہر سے نقصان پہنچاتا ہے۔ خواتین میں یہ لیوکوریا کی اہم وجہ ہے۔لیکن اطمینان کی بات یہ ہے کہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہائٹ فنگس سے تھوڑی سی احتیاط کے ساتھ بہ آسانی بچا جا سکتا ہے۔ وہ اس طرح کہ آکسیجن پر رکھے گئے مریضوں کے آس پاس تما م میڈیکل لوازمات ہر طرح سے پاک اور صاف ہونا چاہئیں۔ اور اس بات کی بھی پختگی کر لینا چاہئے کہ جو اکسیجن دی جا رہی ہے وہ بھی ہر طرح کے وائرس سے پاک ہو۔
لیکن ہر طرح کی احتیاط کے بعد بھی کوئی کسی مرض کی گرفت میں نہیں آئے گا اس کی کوئی حتمی ضمانت نہیں ہے تاہم احتیاط کرنا شرعی فریضہ ہے اور اپنے کو ہلاکت میں نہ ڈالنا بھی شرعی فریضہ ہے ۔اس لئے ہمیں چاہئے کہ وبائی حالات مین جو طور طریقے اور احتیاطی اقدامت ہمارے نبی کریم نے بتائے ہیں ان کو فالو کریں اور جو ضابطے حکوتی سطح پر طے کئے گئے ہیں ان کی پاسدری لازمی طور پر کریں۔