انڈین یونین مسلم لیگ کے تینوں ممبران پارلیمنٹ کسان آندولن میں ہوئے شامل- All three members of the Indian Union Muslim League joined the peasant movement

0
115

All three members of the Indian Union Muslim League joined the peasant movement

ایک طرف کسان دوسری طرف کمپنی کا مفاد،حکومت جلد فیصلہ کرے:انڈین یونین مسلم لیگ

نئی دہلی:  انڈین یونین مسلم لیگ کے تینوں ممبران پارلیمنٹ ای ٹی محمد بشیر ،کے نواز غنی،پی وی عبدالوہاب سندھو بارڈر پر کسان تحریک میں شامل ہوکر کسانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کیا ۔اس کے علاوہ دہلی پردیش کے صدر مولانا نثار احمد نقشبندی ،آل انڈیا جنرل سکریٹری خرم انیس عمر ،دہلی پردیش کے سکریٹری شیخ فیصل حسن ،محمدعارف،فیصل بابو ،سی کے زبیر یوتھ لیگ آل انڈیاجنرل سکریٹری ،معین الدین انصاری نائب صدر ،محمد نظام ،نورالشمس ،آصف انصاری ،مفتی فیروز الدین مظاہری سکریٹری ،عبدالحمید انصاری خزانچی ،محمد زاہد نائب خزانچی ،مدثر الحق ،شہزاداحمد یوتھ لیگ ،اتیب خان ایم ایس ایف کنوینر،شفیق احمد ،مصطفی منصوری،مولانا رحمت اللہ فاروقی،ارشاد احمد،مولانا دین محمد قاسمی،مولانا الطاف الرحمن،حافظ محمد اسلام وغیرہ شامل ہوئے۔
اس موقع پر ممبران پارلیمنٹ ای ٹی محمد بشیر نے کہا کہ آج دو ماہ سے زائد کسان کھلے آسمان کے نیچے بیٹھے ہیں اور حکومت ہند سے تینوں زرعی قوانین کے منسوخ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔جبکہ حکومت بار بار کہہ رہی ہے کہ یہ قوانین کسانوں کے مفاد میں ہے ۔یہ کیسا قانون ہے جس کے بننے سے دو سرمایہ کاروں نے اپنی پوری تیاری کررکھی ہے جگہ جگہ اناج کو رکھنے کے لئے کولڈ اسٹور بنائے جاچکے ہیں اور بڑے بڑے آراضی خرید کر اناج اسٹور کرنے کے لئے گوداموں کی تیاری ہوچکی ہے ۔یہ واضح اشارہ ہے کہ قانون سازی کسانوں کیلئے نہیں بلکہ سرمایہ داروں کے لئے کی گئی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ سرکار قانون منسوخ کرنے کو تیار نہیں ہے ۔اگر سرکار کسانوں کے لئے مخلص ہوتی تو کسانوں کے اصرار پر اسے واپس لے لیتی لیکن یہاں تو معاملہ سیدھے کمپنیوں کے ساتھ ہوچکا ہے۔
پی وی عبدالوہاب نے کہا کہ اس قانون سے صرف کسان متاثر نہیں ہوں گے بلکہ عوام پر اس کے زبردست اثرات مرتب ہوں گے ۔مہنگائی اس قدر بڑھے گی کہ عوام کی ساری کمائی صرف دو وقت کی روٹی کے انتظام میں خرچ ہوجائیں گے ۔اس لئے عوام کو چاہئے کہ وہ کسان تحریک کو اپنی تحریک سمجھیں ۔آج کسانوں عوام کیلئے سڑکوں پر بیٹھے ہیں اس میں صرف ان کا مفاد نہیں ہے بلکہ ایک سو تیس کروڑ ہندوستانیوں کے مستقبل کا سوال ہے ،ان کی بقا اور تحفظ کا معاملہ ہے۔حکومت کو چاہئے کہ وہ جمہور ی حکومت کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے جمہور کی آوز کو سمجھیں اور فوراً تینوں زرعی قوانین منسوخ کریں ۔اسی میں سرکار پارٹی اور عوام کی بھلائی ہے۔
ممبرپارلیمنٹ کے نواز غنی نے کہا کہ حکومت کو کسانوں کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے زرعی قوانین کو واپس لے لینی چاہئے ۔زرعی قوانین کی بحالی سے جہاں کسانوں اور عوام کو نقصان ہوگا وہیں ملک کی سالیمیت کو بھی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے ۔ابھی تو کسان سڑکوں پر ہیں جب عوام کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑے گا تو عوام بھی سڑکوں پر آجائیں گے پھر حکومت کیا کرے گی ،ایک طرف ملک کی عوام ہیں اور دوسری طرف کمپنی ہیں ،فیصلہ حکومت کو کرنی ہے کہ وہ کس کے مفاد کو مقدم رکھتی ہے ۔

دہلی پردیش انڈین یونین مسلم لیگ
9312222622

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here