تکیہ کلام

0
557
Arif Naqvi

تازہ ترین خبروں اور اردو مضامین کے لئے نیچے دئے گئے لنک پر کلک کر کے واٹس ایپ اور فیس بک پر ہمیں جوائن کریں

https://chat.whatsapp.com/9h6eHrmXUAXBjMyW9zQS4B

https://www.facebook.com/urduavadhnama?mibextid=ZbWKwL


اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه ذیل ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

[email protected] 

9807694588(موسی رضا)


Arif Naqvi

عارف نقوی(برلن)

آجکل فیس بک اوروھاٹس ایپ پر مبارکباد، اور شکریہ جیسے الفاظ کا استعمال بہت عام ہو گیا ۔جس طرح چھینک آنے پر ہماری زبان سے نکلتا ہے ’’الحمد ُللہ‘‘ اسی طرح ہر بات پر ہماری زبان سے نکل جاتا ہے ’’شکریہ‘‘۔ ایسا لگتا ہے کہ بعض لوگ کوئی عبارت پڑھنے سے پہلے ہی یہ الفاظ تیار رکھتے ہیں۔
کیونکہ پڑھنے میں کچھ وقت لگتا ہے اور سوچنا بھی پڑتا ہے۔ ویسے ظاہر ہے کہ ان الفاظ کو پڑھ کر یا سن کر روحانی قوت اور تازگی توحاصل ہوتی ہی ہے ۔ اس لئے یہ بھی ثواب کا کام ہے۔ میں تو کہوں گا کہ قابلِ مبارکباد ہیں وہ لوگ جنہیں یہ الفاظ سننے کو مل جاتے ہیں۔ابھی حال میں میرا ایک دوست اپنی اہلیہ کو ڈاکٹر کے پاس لے کر گیا۔ کیونکہ شادی کو دس برس ہو گئے تھے لیکن کوئی اولاد نہیں ہوئی تھی۔ ڈاکٹر نے ان کی اہلیہ کا معائنہ کرنے کے بعدان سے کہا:
’’ مبار ہو۔آپ باپ بننے والے ہیں۔‘‘
انہوں نے جواب دیا : ’’شکریہ آپ کا۔‘‘
ایک صاحب نے فیس بک پر اپنی ۹۰ ویں سالگرہ کا جشن منایا۔ سب نے زوردار مبارکبادیں دیں۔
ایک چلبلے نوجوان کی زبان سے نکل گیا۔ ’’ شکریہ، آپ کسی نوجوان کے لئے جگہ خالی کرنے جا رہے ہیں۔
جواب ملا : ’’الحمد ُ للہ ‘‘

یہ بھی پڑھیں

ترقی پسندی

میرے ایک دوست کو بچپن سے مبارکباد سنتے سنتے یہ عادت ہو گئی ہے کہ وہ ہر بات پر شکریہ ادا کرنے لگا ہے۔ ایک دن اس کا بیٹا امتحان میں فیل ہو گیا۔ ایک صاحب نے خبر دی۔میرے دوست نے فوراً کہا: ’’ شکریہ۔‘‘
ایک خاں صاحب کا تکیہ کلام تھا الحمدُللہ۔ وہ مسجد میں نماز پڑھنے کے لئے گئے۔مولوی صاحب
فرما رہے تھے : ’’ قیامت قریب ہے۔ عذاب بڑھتے جارہے ہیں۔‘‘ خان صاحب کی زبان سے نکلا:’’الحمد ُ للہ‘‘!
ایک ٹھاکر صاحب کو عادت پڑ گئی تھی سور کا بچّہ کہنے کی۔ ایک دن ایک صاحب اپنی بیٹی کا رشتہ ان کے بیٹے سے طے کرنے آئے۔ تین لاکھ روپیوں اور ایک مرسیڈیز کار کے وعدے کے ساتھ۔ ٹھاکر صاحب کا بیٹا اس وقت وہاں موجود نہیں تھا۔ انہوں نے پوچھا :
’’آپ کا پُترنظرنہیں آرہا ہے؟‘‘ ٹھاکر صاحب نے نوکر کو آواز دی:
’’ مُنّو، دیکھو سُوَر کا بچّہ کہا ںہے؟’’ پھر ان صاحب سے کہا :
’’چنتا نہ کیجئے، سور کا بچّہ آتا ہو گا۔‘‘ پھر ایک منٹ کے بعد کہا:
’’سور کا بچّہ آرہا ہے۔‘‘
وہ صاحب گھبرا کر ادھر ادھر دیکھنے لگے کہ سور کا بچّہ یہاں کہا سے آ گیا۔ ٹھاکر صاحب نے نوکر سے ڈانٹ کر کہا:
’’ ابے سور کے بچّے ، دیکھ وہ سور کا بچّہ کہاں ہے؟‘‘
تیسری دنیا کا ایک اہم نمائندہ ایک امن کانفرنس میں شرکت کر رہا تھا۔ امن کے موضوع پر آگ بگولا تقریریں ہو رہی تھیں۔ ایک مقرر نے جوش میں کہا:
’’امریکہ نے ہیروشیما اور ناگا ساکی پر ایٹم بم پھینک کر لاکھوں لوگوں کو ہلاک کیا تھا۔‘‘
تیسری دنیا کے نمائندے کی زبان سے نکل گیا:
’’الحمد ُللہ!‘‘
دوسرے مقرر نے یاد دلایا : ’’ویت نام اور عراق میں بھی امریکہ نے قتل و غارتگری کی تھی‘‘ ۔
ان حضرت کی زبان سے پھر نکلا: ’’الحمد ُللہ‘‘
تیسرے مقرر نے فرمایا: ’’افغانستان میں روس نے بھی گھسک کر لڑائی کی تھی۔‘‘ آواز آئی : ’’یا اللہ تیرا لاکھ لاکھ شکر‘‘
ایک عرب مقرر نے کہا اسرائیل میںفلسطینیوں پر ظلم ہو رہا ہے۔ ‘‘ ہال میں آواز گونجی: ’’ الحمد ُللہ‘‘
ایک یوروپین نمائندے نے شکایت کی: ’’روس نے بھی تویوکرین پر حملہ کیا ہے۔‘‘ آواز آئی : ’’الحمد ُللہ‘‘
روسی نمائندے نے شکایت کی : ’’ مغرب کی پالیسی سے تیسری عالمی ، ایٹمی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
دنیا فنا ہو سکتی ہے۔‘‘ ہال میں آواز گونجی:
’’ Thank God ! الحمد ُللہ‘‘ ۔
اس مقرر کو جوش آگیا ۔ طیش میں کہا: ’’آپ کا ملک بھی تو ظلم کر رہا ہے۔‘‘ جواب ملا: ’’الحمدُ للہ‘‘۔
ایک نواب صاحب کا تکیہ کلام تھا: ’’لاحول ولا قوۃ‘‘۔ ایک دائی نے انہیں مبارکباد دیتے ہوئے کہا :
’’آپ کے گھر چاند سا بیٹا ہونے والا ہے ۔ بیگم صاحبہ ماں بننے والی ہیں۔‘‘
نواب صاحب کی زبان سے نکلا : ’’لاحول ولاقوۃ‘‘۔
بھئی میں کیا کروں میری بھی عادت خراب ہو گئی ہے۔ کل ایک جلسے میں میری آنے والی کتاب کی رسمِ اجرا ہو رہی تھی، جو میں عنقریب لکھنے جا رہا ہوں۔ ناظم ِجلسہ نے بغیر کتاب کا عنوان بتائے میری شان میں ایک لمبا قصیدہ پڑھ دیا۔
’’نقوی صاحب اردو کے سچے خادم ہیں۔ یہ ہیں۔ وہ ہیں۔۔۔‘‘ میری زبان سے نکل گیا :’’ شکریہ‘‘ ۔
کہیں سے آواز آئی :
’’استغفراللہ‘‘
صدر جلسہ کو جوش آگیا:
’’لا حول ولاقوۃ‘‘۔ اورپھر سارا ہال گونجنے لگا :
’’ لاحول ولا قوۃ‘‘
٭٭٭٭٭

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here