نیتی آیوگ میٹنگ: کجریوال،ممتا،نتیش سمیت کئی وزرائے اعلیٰ نے کیا بائیکاٹ

0
475
NEW DELHI, MAY 27 (UNI):- Prime Minister Narendra Modhi posess with the state Chief Minister's at the 8th Governing Council meeting of NITI Aayog, in New Delhi on Saturday. UNI PHOTO-66U

وزیر اعظم کی صدارت میں نیتی آیوگ کا اجلاس

وزیر اعظم مودی نے’ترقی یافتہ ہندوستان ‘بنانے پردیا زور،بی جے پی نے غیر حاضری کو بدقسمتی، عوام مخالف قراردیا

نئی دہلی: (ایجنسی)ملک کی تیز رفتار ترقی کے لیے نیتی آیوگ گورننگ کونسل کی آٹھویں میٹنگ دہلی میں ہوئی۔ جس کی صدارت وزیر اعظم نریندر مودی نے کی۔ اس میٹنگ میں ‘ترقی یافتہ ہندوستان پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تاہم اس میٹنگ میں 11 ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے شامل ہو نے سے انکار کردیا۔نئے پارلیمنٹ کی افتتاحی تقریب کا بائیکاٹ کرنے کے بعد اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے نیتی آیوگ کی میٹنگ میں بھی حکومت کی مخالفت کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال، بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی، پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان، راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت، کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین، تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ چندر شیکھر راؤ اور تمل نا ڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے اس میٹنگ کا بائیکاٹ کیا ہے۔اجلاس کے بائیکاٹ کی وجہ مرکزی حکومت کی طرف سے دہلی حکومت کے خلاف لایا گیا آرڈیننس ہے۔ سپریم کورٹ نے ٹرانسفر پوسٹنگ کا حق دہلی حکومت کو دیا تھا لیکن مرکزی حکومت نے آرڈیننس لا کر اس فیصلے کو پلٹ دیا ہے۔نیتی آیوگ کی آج کی میٹنگ کا ایجنڈا 2047 میں ٹیم انڈیا کا کردار ہے لیکن میٹنگ سے پہلے ہی ٹیم انڈیا بکھری ہوئی نظر آتی ہے!
مرکزی وزراء امت شاہ، نرملا سیتا رمن، پیوش گوئل اور اتر پردیش، یوگی آدتیہ ناتھ ،آسام، جھارکھنڈ اور مدھیہ پردیش کے وزرائے اعلیٰ نے اس میٹنگ میں شرکت کی۔ بی جے پی نے اس فیصلے کو عوام مخالف اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزرائے اعلیٰ اجلاس سے پرہیز کرکے اپنی ریاستوں کی آواز کو دبا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

علامہ اقبال دہلی یونیورسٹی کے نصاب سے خارج

وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہونے والی اس میٹنگ میں سال 2047 تک ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ شہریوں کے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے مالی طور پر سمجھداری سے فیصلے کریں۔ نیتی آیوگ کی گورننگ کونسل کی آٹھویں میٹنگ میں وزیر اعظم نے کہا کہ جب ریاستیں ترقی کرتی ہیں تو ہندوستان ترقی کرتا ہے۔
نیتی آیوگ کی میٹنگ کے بعد سی ای او بی وی آر سبھرامنیم نے میٹنگ میں زیر بحث مسائل کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ آج نیتی آیوگ کی گورننگ کونسل کی میٹنگ میں کاروبار کرنے میں آسانی، صحت، ایم ایس ایم ای، خواتین کو بااختیار بنانے، انفراسٹرکچر اور پی ایم مودی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں ڈیجیٹلائزیشن اعلیٰ سطح پر ہے۔ ہمارے پاس دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم ہے۔ سڑک، بجلی، پانی جیسی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے بعد اب ہم ترقی کی جانب گامزن ہیں۔ سی ای او بی وی آر سبرامنیم نے کہا کہ 11 ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔ ایسا پہلی بار نہیں ہوا، پہلے بھی دیکھا جا چکا ہے، لیکن ہمارے پاس بہت سے لوگوں کے تحریری بیانات موجود ہیں، ان سب کو مدنظر رکھ کر پالیسی بنائی جاتی ہے۔
بی جے پی نے آج یہاں نیتی آیوگ کی گورننگ کونسل کی آٹھویں میٹنگ میں اپوزیشن کی حکومت والی آٹھ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کی غیر حاضری کو بدقسمتی، غیر ذمہ دارانہ اور عوام مخالف قرار دیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت نے آج کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں آئینی اداروں کی بے عزتی کرتی ہیں۔بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے آج یہاں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ نیتی آیوگ کی آج کی میٹنگ میں آٹھ وزرائے اعلیٰ نے شرکت نہیں کی۔ نیتی آیوگ ملک کی ترقی اور منصوبوں کے لیے بہت اہم ہے۔ اس میٹنگ کے لیے 100 معاملات طے کیے گئے ہیں، اب جو وزیر اعلیٰ نہیں آئے، وہ اپنی ریاست کے لوگوں کی آواز کو یہاں نہیں لا رہے ہیں۔ ان سے سوال یہ ہے کہ وہ مودی کی مخالفت میں کہاں تک جائیں گے؟
مسٹر پرساد نے کہا کہ بی جے پی پر اداروں کا احترام نہ کرنے کا الزام ہے، لیکن اس طرز عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں نیتی آیوگ جیسے اداروں کا کتنا احترام کرتی ہیں۔ سپریم کورٹ پر تبصرہ کرتے ہیں، الیکشن کمیشن پر تبصرہ کرتے ہیں۔ یعنی اگر ان کی مرضی کے مطابق نہ ہو تو وہ سب پر تنقید کریں گے۔ کیا یہ اداروں کا احترام کرتے ہیں؟انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے نئی پارلیمنٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کا بائیکاٹ کیا اور اب افتتاح کا بائیکاٹ کیا ہے۔ جب وہ مودی حکومت کے ہر اقدام کا کریڈٹ لینے میں ناکام نہیں ہوتا تو وہ نئی پارلیمنٹ کے بارے میں بھی ایسا ہی کر سکتا تھا۔ آخر کار 2026 تک ارکان پارلیمنٹ کی تعداد میں اضافہ ہونا ہے۔ پھر ان کے لیے نئی پارلیمنٹ کی ضرورت بہت پہلے سے ظاہر کی جا رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ دراصل وزیر اعظم مودی اور بی جے پی کے تئیں ان کی ناراضگی ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ 8ویں گورننگ کونسل کے اجلاس میں 100 مسائل پر بحث کی تجویز ہے اور اپوزیشن کے وزرائے اعلیٰ کا بائیکاٹ افسوسناک ہے۔ ان کے اس تقریب کے بائیکاٹ کا نتیجہ یہ ہے کہ وہ اپنی ریاستوں کے لوگوں کی آواز یہاں تک نہیں پہنچا پا رہے ہیں۔مسٹر پرساد نے کہا، “گورننگ کونسل میں اہم بات چیت ہوتی ہے، اہم فیصلے لیے جاتے ہیں اور پھر ان فیصلوں کو زمین پر لاگو کیا جاتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود یہ وزیر اعلیٰ کیوں نہیں آرہے؟ یہ وزیر اعلیٰ اپنی ریاست کے لوگوں کو کیوں نقصان پہنچا رہا ہے؟ یہ سب انتہائی افسوس ناک، غیر ذمہ دارانہ ہے۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here