غزل کاخوبصورت تانیثی لہجہ -قمرسُرور

0
282

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

فیروز خان ندوی

صوبہء مہاراشٹرمیں واقع تاریخی شہر احمدنگر اپنی امتیازی خصوصیات کی بناپر تاریخ سازبھی ہے اور یادگار بھی اسلئے کہ اسی شہراحمدنگرمیں مولانا ابولکام آزاد کے یادگار ایام گذرے غبارخاطر کے بعض خطوط اسی احمدنگر کی دین ہے ۔علمی وادبی لحاظ سے تواس شہر کوکوئی امتیازحاصل نہیں مگربعض ادبی شخصیات اس شہر کی ادبی فضاکو آباد کئے ہوئے ہیں جن میں قابل ذکرشہر کی معروف شاعرہ ڈاکٹر قمرسرور بھی ہے جوایک ہفتہ روزہ اردواخبار کی مدیرہ بھی ہے شاعری وصحافت دونوں میں یکساں عبوررکھنے والی ڈاکٹرسرور کاخاندانی تعلق ایک علمی وطبی گھرانے سے ہے انکے والد اور داداکاشمار ا حاذق اطباء میں ہوتا ہے گویا کہ انہوںنے علماء واطباء کے گھرانے میں آنکھ کھولی طب وشعرو ادب کے گھریلوی ماحول کے اثرات انہوںنے باآسانی قبول کئے چوںکہ عہدِطفلی سے انکے مزاج میں شعروسخن کافطری ذوق تھاجوماحول اور حالات کے ساتھ ساتھ بتدریج پروان چڑھتارہاایک خالص علمی ادبی وطبی گھرانے کی دخترِنیک اختر ڈاکٹر قمرسرور ازدواجی رشتے سے منسلک ہونے کے بعد احمدنگر آبسی جہاں کے ادبی ماحول نے انکے ذوقِ شعری کومزیدنکھرنے اورسنورنے کے مواقع عطاکیئے
ڈاکٹر قمرسرور کی شاعری سہلِ ممتنع اور جدیدغزل کا خوبصورت اظہار ہے انہوںنے عام شاعرات اوربالخصوص مشاعروں کی شاعرات کی روش سے ہٹ کر ایک منفرد اور جداگانہ راہ اپنائی گویا کہ انہوںنے میدانِ سخن میں اپناایک الگ جہاں تخلیق کیاجیساکہ ان کایہ شعر:
اپنی تنہائی میں ہم تواشک بہاتے ہیں
ان کی تنہائی کاعالم ان سے پوچھیں گے


سرور کی شاعری کا بنظرغائر مطالعہ کرنے کے بعد اندازہ ہوتاہے کہ سرورنے اپنی شاعری میں فنی اور لسانی نکات کی طرف بطورخاص توجہ دی ہے ان کے لہجہ کی انفرادیت عہدحاضرکی شاعرات کی بھیڑمیں انکوایک امتیازی شان عطاکرتی ہے آج تومشاعروں کی شاعرات کوشہرت ودولت اورسب کچھ لمحوں ہی لمحوںمیں مل جاتاہے جس کے لئے مشاعروں میں نازوادابھی لازم و ضروری ہے یہی وہ ہنر ہے جوعارضی اور وقتی شہرت دلاتاہے مگر قمرسرور کامزاج موجودہ عہدکے مشاعروں کی نازواداسے بہت دورہے انہوںنے حصولِ شہرت کی خاطرمشاعروںکووسیلہ نہیں بنایا وہ چوںکہ شاعری کے ساتھ ساتھ صحافت سے بھی وابسطہ ہے جواپنے بیباک قلم سے حالاتِ حاضرہ کے تلخ حقائق کوبھی واضح کرتی ہے افسوس کہ اردوشاعری کواپنے خونِ جگر سے سیچنے والی وہ قابل قدر شاعرات جوصرف اورصرف ادبی رسائل وجرائد میں نظرآتی ہیں مشاعروں کی واہ واہی سے بہت دور ہے ڈاکٹر قمرسرور کاتعلق بھی مذکورہ قبیل کی شاعرات سے ہے انکا طرزفکر اوراندازِسخن والہانہ بھی ہے اوردل پذیر بھی سرور کوشاعری کے معیار اور اسلوب کابخوبی علم ہے اسی لئے انکی شاعری میں مشاہدات وتجربات کے ساتھ ساتھ زندگی کے تلخ وشریںاحساسات کابھی حسین امتزاج بظرآتاہے مجموعی طورپر سرورکی شاعری میں دردبھی ہے کسک بھی اورزندگی کااحساس بھی جس نے انکی شاعری کواعلیٰ ومعیاری بنادیاہے انکے شعری اسلوب کی ندرت انکوضرورحلقئہ شعروادب میں ممتازمقام دلائیگی اسلئے بھی کہ انکے کلام میں فکرونظرکی وسعت بھی ہے اور شعورادراک کی بالغ نظری بھی ہزاروں صفحات پرپھیلے ان کے اشعار میں ایک خاص قسم کی لطافت برجستگی روانی نغمگی اورترنم بھی ہے اورپیام محبت بھی اپنے جذبات کے اظہار میں انہوں نے محبت کو ایک خاص اہمیت دی مگر انکی محبت آفاقی اور لافانی محبت ہے انکی شاعری کی جدت پسندی جس میں انہوںنے زبان وبیان کے نئے نئے راستے تلاش کیئے ہیں الفاظ کے مخصوص انداز واستعمال نے انکی شاعری میں ایک نیااوردل پذیر رنگ پیداکردیاہے جوایک طرف انکے قدرت بیان کی دلیل ہے تودوسری طرف وسعت بیان کاضامن بھی ۔
موبائل:8924042310

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here