غزل

0
287

یہ تخلیق اودھ نامہ کمپٹیشن میں شامل کی گئی ہے۔اپلوڈ ہونے کی تاریخ سے 20 دن کے اندر جس تخلیق کوسب سے زیادہ لائکس ملیں گے اسے بطور انعام 500 روپئے دئے جائیں گے۔ 100 لائکس سے کم موصول ہونے والی تخلیق کو مقابلہ سے باہر سمجھا جائے گا۔ دیگر تفصیلات کے لئے مندرجہ ذیل نمبر پر رابطہ کریں
موسی رضا (9807694588)

 

درد دہلوی
انساں کو ہنسانے یا رُلانے نہیں آتے
جو بیت گئے ہیں وہ زمانے نہیں آتے
تم روٹھنا ہم سے تو ذرا سوچ سمجھ کو
اے دوست ہمیں ناز اٹھانے نہیں آتے
ہر لفظ ہمارا ہے صداقت کا نمونہ
ہاتھی کی طرح دانت دکھانے نہیں آتے
باتیں تو سمندر کی طرح ہوتی ہیں سب کی
بادل کی طرح پیاس بجھانے نہیں آتے
ہم ترکِ تعلق کا ارادہ کریں کیسے
لوہے کے چنے ہم کو چبانے نہیں آتے
کچھ وہ بھی ہیں انجان مسیحائی سے اب تک
ہم کو بھی ابھی زخم دکھانے نہیں آتے
الزام کسی اور کو دینا نہیں اچھا
اے دردؔ تمہیں دوست بنانے نہیں آتے

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here