ادھو جی! کیا ہوتی ہے یہ علامتی قربانی؟- Oh no! What is this symbolic sacrifice?

0
180

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

سید فاروق احمد سید علی
مہاراشٹر کی ادھو ٹھاکرے سرکار نے عید الاضحی کے موقع پر پچھلے سال کی طرح اس سال بھی کرونا وائرس اور فنگس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے رہنما ہدایاتی خطوط جاری کئے ہیں یعنی کہ guidelinesجاری کئے ہیں۔ جس میں یہ کہا گیا ہے کہ سارے مسلمان اس بار بھی عید الاضحی کے موقع پر عید کی نماز گھروں میں ہی پڑھیں۔ ۔ سماجی فاصلہ بنائے رکھے۔ جانوروں کی خریداری آن لائن کریں۔ بازار نہ بھرائیں۔ اور سب سے خاص ہدایت جو جاری کی گئی ہے جو پچھلی دفعہ بھی جاری کی گئی تھی اور اس وقت بھی کسی مسلم سیکولر لیڈر کو اپنے سی ایم سے یہ پوچھنے کی ہمت نہیں ہوئی تھی کہ آخر یہ ’’علامتی قربانی کیسے کرتے ہیں‘‘۔ ۔ جس کا جواب پچھلی دفعہ بھی نہیں ملا تھا اور اس بار بھی نہیں ملنے والا۔ ۔ ۔ لیکن ہمارا کام ہے کہ ہم سوال پوچھتے رہیںسوال پوچھنا ہمارا جمہوری حق بھی ہے اور پھر پتہ نہیں کبھی نہ کبھی تو جواب ضرور آئے گا اور اگر نہ آئے تو کم از کم سیکولر مسلم لیڈران کی غیرت تھوڑی بہت جاگے گی اوروہ اپنے سیاسی آقا سے ضرور پوچھیں گے کہ آخر یہ علامتی قربانی کیا ہوتی ہے۔
مجھے لگتا ہے کہ یہ علامتی قربانی شاید کچھ اس طرح کی ہوتی ہے کہ کسی جانور کی تصویرپرنٹ کی جائے اور پھر اس کو چھری سے کاٹا جائے اور یہ سمجھ لیا جائے کہ قربانی ہوگئی ہے۔ ۔ ۔ ۔ یا پھر حکومت کے نزدیک علامتی قربانی کچھ اس طرح کی بھی ہوسکتی ہے کہ مٹی کے جانور بنائے جائیں اور پھر اسے ذبح کیا جائے۔ ۔ ۔ ۔ یا پھر ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ کسی جانور کو اپنے ذہن میں سوچ لیا جائے اور پھر یہ تصور کرلیا جائے کہ آپ اس کی قربانی کررہے ہیں اور پھر ذبح ہوجانے کے بعد اس تصور سے جلدی سے باہر آجائیں اس سے پہلے کہ آپ اس تصور میں سوشل ڈسٹسنٹگ کی دھجیاں نہ اڑادیں۔ اور پھر لوگوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے یہ بتادیں کہ بھائی ہماری قربانی ہوگئی ہے۔ واہ۔ ۔ ادھو جی واہ۔ یہ تو بہت خو ب رہی۔ دراصل عزیزو حکومت آپ کو عید تو منانے دینا چاہتی ہیں لیکن اس طرح جس طرح حکومت چاہتی ہیں۔ میرے یہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ آخر یہ علامتی قربانی کیسے ہوتی ہے۔ سی ایم جی!کیا آپ نے اور آپ ہی کی طرح دیگر ہندو بھائیوں نے بھی اسی طرح علامتی دیوالی منائی تھی۔ کیا اسی طرح علامتی ہولی منائی تھی۔ ۔ ۔ کیا اسی طرح علامتی گنپتی کا تہوار منایاگیا تھا۔ ۔ کیا کمبھ کا میلا بھی علامتی منایاگیا تھا کیا کمبھ کے میلے میں جانے والے سادھوئوں نے گھروں کے ہی حوض میں ڈبکی لگا کر یہ سمجھ لیا تھا کہ وہ کمبھ کے میلہ ہوآئے ہیں۔ ۔ ۔ ۔ نہیں نا؟
تو پھر جب سبھی مذاہب کے سبھی تہوار گائید لائن کی دھجیاں اڑاتے ہوئے دھوم دھام سے اپنے مذہبی تہواروں کو جوش وخروش سے نہ سہی لیکن منا ضرور رہے ہیں تو پھر مسلمانوں کے تہواروں سے اتنا بغض کیوں۔ سارے ملک میں الگ الگ جگہ پر الیکشن برابر ہورہے ہیں نہ ہی وہاں کوئی کرونا آرہا ہے اور نہ ہی کوئی فنگس اپنے پائوں پھیلا رہا ہے۔ ۔ ۔ جبکہ مسلمان دو ہی تہواروں کا پابند ہے اور اسے دو ہی تہوار منانے چاہیے اور وہ اس کی پاسداری بھی کرتا ہے لیکن سارا معاملہ مسلمانوں پر آکر ہی کیوں ٹھہر جاتا ہے۔ کرونا اور فنگس کو کنٹرول کرنے کا ٹھیکہ کیا صرف مسلمانو ںنے لے رکھا ہے اور ویسے بھی مسلمان پچھلے سال سے تمام اصول وضوابط کی پابندی کرتے ہوئے اپنے تہواروں کو منارہے ہیں۔ ماسک اور سیناٹائزرلگاکر سماجی فاصلہ بھی بنائے رکھ رہے ہیں۔ ۔ اور جوسارے اصول وضوابط اور رہنما ہدایات کو توڑنے والے برادران وطن ڈنکے کی چوٹ پر اپنے تہواروں کو منارہے ہیں۔ ۔ اور پھر الزام مسلمانوں پر لگ رہا ہے کہ یہ کرونا جہادی ہے جب کہ اصل کرونا جہادی کون ہے یہ سب کو پتہ چل گیا ہے۔ ۔ گنگا اور جمنا کے تٹ پرکونسے جہادیوں کی لاشیں تیر رہی ہیں۔ شمشان گھاٹوں میں جگہ کس کو کم پڑ رہی ہے۔ ۔ ۔ دواخانوں میںکن لوگوں کی وجہ سے جگہ کم پڑرہی ہے۔ یہ سب کو معلوم ہے۔ ۔ حالانکہ ہم کرونا جہاد ی کے نام پر پولس کے ڈنڈوں کے عتاب کا شکار بھی بنے۔
جب بھی کوئی تہوار آنے کی نوید سنائی دیتی ہے حکومت کے اصول ضوابط اور قانون تیار ہوجاتے ہیں چلیے کوئی بات نہیں مسلمان اپنی نمازیں عیدگاہوں کے بجائے گھروں میں ہی پڑھ لیں گے۔ مسلمان شروع دن سے کبھی یہ نہیں چاہ رہا ہے کہ کرونا کے پھیلنے کا ہم سبب بنے۔ ہماری وجہ سے کسی اور کی جان چلی جائے۔ لیکن وہ اس سوال پر آکر رک گیا ہے کہ آخر علامتی قربانی کس طرح ہوگی اور یہ آن لائن جانوروں کی خریداری کیسے ہوگی؟قربانی کے مسائل یہ ہے کہ جانور بے عیب ہوں۔ کوئی بیماری یا جسمانی عیب اس میں نہ پایا جائے۔ ۔ ۔ اب آن لائن خریداری میں یہ مسئلہ ہوسکتا ہے کہ جو بیوپاری جانور بیچ رہا ہو وہ آپ کو جانور کے عیب نہ بتائےاورعیب دار جانور آپ کو فروخت کردے اور جب وہ جانور آپ کے گھر پہنچ جائے تب یہ مسئلہ نہ آجائے کہ آپ نے جس سے جانور خریدا ہے اس کا نہ تو کوئی پتہ ہے اور نہ کوئی ٹھکانا اور جس نمبر پر آپ نے ویڈیو کانفرنسنگ کرکے جانور خریدا تھا وہ نمبر بھی بند ہوچکا ہے۔ ۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ بیوپاری آپ کو ویڈیو میں ایک الگ جانور بتائے گا اور دوسرا جانور بھیج دے گا۔ ۔ دھوکہ دہی کسی بھی طرح سے انجام دی جاسکتی ہے۔اچھا ایک طرف یہ کہا جارہا ہے کہ آن لائن جانور خریدے جائیں اور جب جانور اپنے گھر آئے گا تو راستے میں اسے روک لیا جائے گا۔ ایک تو ویسے بھی شہر میں جانوروں سے بھرے کنٹینر اور ٹرکوں پر پابندی لگی ہوئی ہے۔
بازار بند کرکے جانور بیچنے کا حکم دیاجارہا ہے۔ آن لائن خریداری کے بعد جانوروں کو شہر میں داخلے پر پابندی ہے اور پھر آر ایس ایس او ربجرنگ دل کے غنڈے گئو رکشا کے نام پر جو غنڈہ گردی کرتے مارتے ہیں پیٹتے ہیں اور قتل کرڈالتے ہیں اس کا الگ سے ڈر اور خوف بھی ستارہا ہے۔ ۔ ۔ کیونکہ ہم نے ایسی ایسی خبریں سنی ہے کہ گجرات سے مہاراشٹر میں داخل ہورہے جانوروں کے ٹرکوں کو روک دیاگیا اور اتنے دن انہیں کھڑا کیاگیا کہ وہ جانور اندر ہی اندر کھڑے کھڑے مر گئے اور بہت سارے جانوروں کو جنگل میں بھگادیاگیا۔ ۔ بیوپاریوں کا لاکھوں اور کروڑوں کا نقصان ہوا۔ ۔ کئی بیوپاریوں نے خودکشی کی ٹھان لی تھی۔ اب آپ ہی بتائیے۔ ۔ یہ اندھیر نگری چوپٹ راج نہیں ہوا تو کیا ہوا۔ ۔ ۔ یہ تعصب پسند اور زعفرانی ذہنیت والی سرکار نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے۔ایسے میں سب سے اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مہاوکاس اگھاڑی میں شامل مسلم لیڈران (نواب ملک، حسن مشرف، اسلم شیخ، عبدالستار وغیرہ)کیا وہ ادھو ٹھاکرے سرکار کی رہنما ہدایات کے مطابق ہی علامتی قربانی کرنے والے ہیں۔ اگر اس کا جواب ہاں ہیں تو انھیں چاہیے کہ وہ عید سے قبل علامتی قربانی کی مشق سارے مہاراشٹرین کو ایک بار ضرور کروادیں تاکہ وہ بھی اچھے سے علامتی قربانی کرسکیںاور اپنی عید کی خوشیوں کو دوبالا کرسکیں۔
یا پھر ایساکچھ کرنے کی اللہ انہیں توفیق بخشے کہ وہ حکومت پر دبائو بنائیں جیسا کہ بی جے پی ادھو ٹھاکرےسرکار کے ایم ایل ایز کو پھوڑنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہیں اور حکومت گرانا چاہتی ہیں۔ ۔ بالکل اسی طرح سیکولر مسلم لیڈران حکومت پر دبائو بناکر یہ واضح الفاظ میں ببانگ دہل اعلان کروائیں کہ مسلمانوں کو ان کی مذہبی اور جمہوری آزادی کے ساتھ تہوار منانے کی اجازت دی جائے۔ ایسے میں وہ چھوٹے چھوٹے سوشل ورکر جو دن رات ان نام نہادسیکولر پارٹیوںکےلیے جی جان سے محنت کرتے ہیں ان کی ہاں میں ہاں ملاتے رہتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ حمیت اسلامی اور غیرت دینی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے اسلامی تشخص کو بچانے کے لیےآخری درجے میں پارٹی کو خیر باد کہنے والے لیٹر اپنے لیڈروںکوروانہ کریں اور ان سے پوچھیں کہ یہ علامتی قربانی کیا ہوتی ہے؟ اور کیسے کی جاتی ہے؟ اور ہاں اگر تشفی بخش جواب نہ ملے تو انہیں صرف اتنا کہہ دینا کہ کیا آپ بھی سیکولر علامتی مسلمان ہیںجو سیکولرازم کے چکر میں ایمان اور اعمال کا تشخص دائو پر لگارہے ہیں۔ خیر چلیے دوستو اللہ سے دعا کیجئےکہ اللہ ہم سب کی جان مال عزت وآبرو کی حفاظت فرمائے۔ ہمارے دینی وایمانی تشخص کی حفاظت فرمائے۔ ہمیں ہمارے نیک اعمال کو بچانے کی توفیق بخشے اور دینی شعور کے ساتھ ساتھ دنیاوی اور سیاسی شعور بھی ہمیں عطا فرمائے اور اللہ آپ تمام دیکھنے اور سننے والوں کو بھی اپنی حفظ وامان میں رکھے۔ بولا چالا معاف کرا زندگی باقی تو بات باقی رہے نام اللہ کا۔

 

 

 

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here