فیصلہ کن جنگ کی ضرورت- The need for decisive war

0
321

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

The need for decisive war

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان گزشتہ 10 مئی سے 21 مئی ہونے والی لڑائی آخر کار ترکی اور دیگر ممالک کی کوششوں سے یہ لڑائی بند ہوئی اور دونوں نے فوری طور پر جنگ بندی کا اعلان بھی کر دیا۔ایسا لگا کہ جیسے دونوں ہی منتظر تھے کہ کوئی ان سے جنگ بند کرنے کے لئے کہے لیکن اس وقت بھی یہ بات لکھی جا رہی تھی کہ یہ جنگ بندی عارضی ہے اور عارضی جنگ بندی مسئلہ کا حل نہیں ہے۔اس مسئلہ کا کوئی حتمی حل نکالنا ہوگا ورنہ آئے دن کچھ نہ کچھ ہوتا رہے گا۔ اور وہی ہوا جنگ بندی کے دو دن بعدمسجد اقصی میں خوشیاں مناتے فلسطینیوں پرگولی باری اور لاٹھی چارج کے نتیجے میں کئی فلسطینی بری طرح زخمی ہوئے۔اور اب ایک مرتبہ پھراسرائیل کے لڑاکا طیاروں نے جمعےکی علی الصبح غزہ پر حملہ کر دیا۔اورائیل نے جواز ہیدا کرتے ہوئے کہا کہ یروشلم حماس کی جانب سے چھوڑے گئے آگ لگانے والے غباروں کے جواب میں اسرائیل کے لڑاکا طیاروں نے جمعے کی علی الصبح غزہ پر حملہ کردیا۔
اے پی کی رپورٹ کے مطابق فضائی حملوں سے ہلاکتوں کی فوری اطلاعات اب تک موصول نہیں ہوئی ہیں۔لیکن اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے حملے میں حماس کے اسلحہ بنانے اور اس کے بارے میں تحقیق کے لیے استعمال ہونے والی جگہ کو نشانہ بنایا ہے۔اور اس طرح سے حماس کی کمر توڑنے کی کوشش کی ہے۔خیال رہے کہ رواں سال 10 سے 21 مئی تک اسرائیلی فضائی حملوں میں 66 بچوں سمیت 248 افراد جاں بحق اور ایک ہزار 948 زخمی ہو گئے تھے۔
بعدازاں 21 مئی کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ کیا گیا تھا۔اس کے بعد یہ تیسری مرتبہ ہے جب اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملہ کیا۔جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل نے گزشتہ ماہ بھی غزہ پر بمباری کی تھی۔واضح رہے کہ اسرائیل نے معمولی حملوں پر بھی بڑے حملے کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سرحدی علاقوں میں کشیدگی میں کمی کے لیے ضروری ہیں۔
10 مئی سے 21 مئی تک اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس نے اسرائیل پر 3 ہزار 700 راکٹ داغے تھے جس کے نتیجے میں ایک بھارتی اور دو تھائی شہریوں سمیت 12 افراد ہلاک اور 333 زخمی ہوئے۔اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ راتوں رات مسلح گروہوں نے جنوبی اسرائیل کی جانب 50 راکٹ فائر کیے جن میں سے 10 دم توڑ گئے اور غزہ کے اندر ہی گر گئے۔اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے رات میں جنوبی غزہ میں زیر زمین حماس کے 40 اہداف کو نشانہ بنایا۔اسرائیل کی بمباری کے بعد غزہ کی 20 لاکھ آبادی، عالمی امداد کی منتظر تھی کیونکہ ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے تھے۔اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ تقریبا 72 ہزار شہری اپنے گھروں سے نکل کر اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکولوں اور دیگر سرکاری عمارتوں میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔جھڑپوں کا آغاز اس وقت ہوا جب مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسجد اقصیٰ میں انتہا پسند یہودیوں نے رمضان کے مہینے کے آخری عشرے میں مسلمانوں پر حملہ کر کے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔اس کے بعد یروشلم کے ضلع شیخ جراح میں فلسطینی خاندانوں کو گھروں سے جبری طور پر بے دخل کرنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔فلسطین کے مرکزی اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہیبرون کے قریب ایک فلسطینی خاتون کو گولی مار کر جاں کردیا گیا تھا جس کے بعد 10 مئی سے اب تک مغربی کنارے پر جاں ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 248 ہوگئی ہے۔
اسرائیلی فضائی فوج نے فلسطینی انکلیو کی جانب سے متعدد آتش گیر غبارے چھوڑے جانے کے بعد غزہ پٹی میں شدت پسند تنظیم حماس کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایاتل ابیب: اسرائیلی فضائی فوج نے فلسطینی انکلیو کی جانب سے متعدد آتش گیر غبارے چھوڑے جانے کے بعد غزہ پٹی میں شدت پسند تنظیم حماس کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔اسرائیلی دفاعی فورس (آئی ڈی ایف) نے جمعہ کے روز اس کی جانکاری دی۔ آئی ڈی ایف نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا ’’آج رات غزہ سے اسرائیل کی طرف آتش گیر غباروں کے جواب میں آئی ڈی ایف کے لڑاکا طیاروں نے حماس سے متعلقہ ہتھیاروں کی تحقیق اور ترقی کے لئے استعمال کئے جانے والے ہتھیاروں کی تعمیراتی جگہ پر حملہ کیا۔ اسرائیل ابھی بھی فلسطین کو ایک آزاد سیاسی اور سفارتی یونٹ کے طور پرتسلیم کرنے سے انکار کرتا ہے۔ اسرائیل، غزہ پٹی سے آنے والے کسی بھی حملے کا ذمہ دار حماس کوٹھہراتا ہے۔اس لئےیا تو ایک مرتبہ فیصلہ کن جنگ ہو یا پھر حتمی طور پر ایسا حل نکالا جائے جس کے دونوں پابند رہیں۔

 

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here