خاندانِ وقار رضوی پر کیسی اُفتاد میرے رب آئی
ایک پل میں بکھر گیا سب کچھ غم کا عالم عجیب طاری ہے
سایہ والدہ کو اُٹھے ہوئے اک برس بھی گذر نہیں پایا
اور اس گھر میں آج دیکھو ذرا اربعین وقار رضوی ہے
وہ کہ جو مسکراتا رہتا تھا سب کو ڈھارس بندھاتا رہتا تھا
آج اس کے ہی سوگ میں ہر اک محو ماتم ہے محو زاری ہے
اس کی خدمات اس کی یادیں اور اس کی رحلت کے سلسلے کا ذکر
ہر زباں پر بصد محن دیکھو کیسی افسردگی سے جاری ہے
جس اودھ نامے کے شمارے خاص اس نے صد مرتبہ کئے شائع
اس اودھ نامے ہی میں اس کے لئے سلسلہ تعزیت کا جاری ہے
جس کی ایک ایک سطر سے روشن اس کا اخلاص ہے بلاشبہ
’’یہ اودھ نامہ روزنامہ وہ یادگارِ وقار رضوی ہے‘‘
2021ء
شعبہ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ