9807694588
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مند
نئی دہلی۔: (پریس ریلیز)۔ انڈین یونین مسلم لیگ (IUML) کے قومی آرگنائزنگ سکریٹری ای ٹی محمد بشیر ایم پی نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ
لکشدیپ ایک خوبصور ت سرزمین ہے جہاں 99%فیصد سے زیادہ مسلمان آباد ہیں اور اس وقت بی جے پی لکشدیپ میں زہریلے بیجوں کو بو رہی ہے۔ حکومت اب یہاں غنڈا ایکٹ کو نافذ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اگر احتجاج کی آوازوں کو دبانے کیلئے ان کے پاس اگر کالے قوانین موجود ہونگے تو معاملا ت آسان ہوجائیں گے۔ لکشدیپ میں اس کے خلاف سخت احتجاج ہوچکے ہیں۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ مرکزی حکومت نے لکشدیپ ایڈمنسٹریٹر کے طور پر مقررہ کردہ پروفل کھوڈا پٹیل کو جلد از جلد جزیرے میں فرقہ واریت پھیلانے کا کام سونپاگیا ہے۔ لکشدیپ کا ہمیشہ ایک معصوم چہرہ رہا ہے۔یہ ایک عظیم تاریخی اور ثقافتی ورثہ بھی رکھتا ہے۔ جس علاقے میں 99%فیصد مسلمان رہتے ہیں وہاں گوشت کے استعمال پر پابندی لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ آنگن واڑی اور وہاں کام کرنے والے ہیلتھ ورکرس سمیت مقامی لوگوں کو ملازمت سے برطرف کردیاگیا ہے۔ ماہی گیری ان کا بنیادی ذریعہ معاش ہے۔ یہاں غیر معمولی باتوں پر ماہی کے خلاف مقدمات درج کرنا ایک عام رواج بن گیا ہے۔ بے پور بندرگاہ ان کیلئے سامان خریدنے کیلئے قریب ترین ساحل ہے۔ اس کے بجائے اسے منگلور تبدیل کرنے کا عمل مکمل ہونے کے قریب ہے۔ لکشدیپ میں سانب نہیں ہیں، کوئی کوا نہیں ہے، لیکن مرکزی حکومت کے تعاون سے اب سانپ کے کاٹنے کے زہر سے زیادہ فرقہ وارانہ زہر پھیلانے کا کام جاری ہے۔ انڈین یونین مسلم لیگ اس اقدام کی سخت مذمت کرتی ہے۔ انڈین یونین مسلم لیگ کے قومی آرگنائزنگ سکریٹری نے اختتام میں کہا ہے کہ میں نے مرکزی حکومت کے ذریعہ بیوروکریسی کے اس ناجائز عمل کے بارے میں 13/02/2021کو پارلیمنٹ میں متنبہ کیا تھا۔ جس میں میں نے کہا تھا کہ لکشدیب میں کچھ ایسے اقدام جاری ہیں جس سے حکومت کے پالیسیوں کے تعلق سے کچھ خراب سگنل سامنے آر ہے ہیں۔
Also read