ڈاکٹر جی۔ ایم۔پٹیل
آپ اس بات کو ذہن نشین کر لیں کہ سیاہ فنگس BLACK FUNGUS میو کور مائیکو سس یہ مرض مہلک ضرور ہے لیکن متعدی قطعی نہیں ہے۔اب سفید فنگسWHITE FUNGUS بھی اخباروں کی سُر خیاں بن رہا ہے۔ سیاہ فنگس ہو یا سفید فنگس آپ بالکل بھی نہ گھبرائیں اور اس وبا کے نفسیاتی اثرات سے پرہیز کریں تاکہ صحت کی تندرستی کی ہزار نعمتیں بر قرار رہیں ۔سالِ رواں کوویڈ مرض کی دوسری لہر کے اموات کی ذہنی ضرب کاری سے آپ تمام نفسیاتی اثرات سے متاثر ہیں۔ لاکھوں انسانی اموات ، ان کے روح فرسا،کرب انگیز جنازوں کے آخری رسومات کی بے حرمتیوں کے مناظر، کئی انسانی لاوارث لاشیں جو ندیوں میں تیرتی ہوئی نظر آرہی ہیں روزانہ کے ان مناظروں نے آپکی ز ندگیوں کو مفلوج کر دیا ہے۔ خوف ،سوچ و فکر میں قسطوں میں فنا ہوتی آ پکی زندگیاں ، ظالم وقت کی ستم ظریفی ، بے رحمی ،بے مروتی کی شکار ہیں اور یہ انتہا ہے۔ لیکن آپ بنی نوع انسان میں ہمت ، صبر و تحمل ، قوتِ برداشت اسقدر ہے کہ ان آزمائیشی اور امتحانی مرا حل میں کامیابی حاصل کرنااب آپکی فطرت بن گئی ہے ۔ سب سے پہلے اپنے ذہنوں سے اس وہم کو نکالنا ہوگا کہ سیاہ فنگس mucromycosis یہ مرض مہلک ضرور ہے لیکن متعدی ہر گز نہیں ہے، جیسے کوویڈ ۱۹ یہ بے انتہا متعدی مرض ہے ۔ بلیک فنگس سطحی مہین نبات کی ایک قسم ہے ،جسے’’ میوکور‘‘ کہا جاتا ہے۔میوکور فنگس گھر وں کے کیچن، سہن ، نم مٹیّ اور پودوں کی نچلی گیلی اور گندی سطح پر ،بوسیدہ سبزی، زنگ آلود آئرن آکسائڈ کی باقیات پر یا ماسک کی گندی اور گیلی سطح پر نشو نما پاتاہے۔ اسی میوکور فنگس سے انسانوں پر ’’میوکو ر مائیکوسِس‘‘بلیک فنگس ایک غیر معمولی لیکن مہلک مرض موثر ہو جاتا ہے ۔عام طور پر بلک فنگس یہ مرض انہیں لوگوں کو متاثر کرتا ہے جن کی قوتِ مدافعت بے حد ہی کمزور ہے۔ جیسے فی ا لوقت کوویڈ مریض ،جن کی قوت ِمدافعت تو منفی میں ہے،وہی بلیک فنگس کے شکار ہو جاتے ہیں ۔تندرست انسانوں میں اس کی مثال بالکل نہیں کے برابر ہے۔ اس میوکور مائیکوسس ‘‘ کے مرض کی علامتیں چہرے پر، خصوصی طو ر سے آنکھوں ، جبڑوں اور دانتوں میں سوجن آجاتی ہے، درد ہوتا ہے، ناک سے خونی اخراج ، شدید سر درد، یا بصری تبدیلی جیسے ڈبل وژن، یا اچانک آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا جانا وغیرہ ہیں ۔لیکن یاد رہے کہ اگریہ علامتیں کوویڈ صحت یاب مریضوں میں گر نمایاں ہو جائیں تو انہیں فوراََ تشخیص و علاج کے لئے ڈاکٹر سے رابطہ قائم کریں تاکہ اس مرض پر قابو پایا جا سکے۔ یہ مائیکور فنگس اکثر انسانی پھیپھڑوں اور دماغ کو متاثر کرتا ہے۔ گہرے مطالعہ سے اسباب ا لامراض کی ساری تفصیل واضح ہوجاتی ہے ۔ جو کویڈ ۱۹، مریض اسپتالوں میں زیر علاج ہیں یا و ہ جو اپنی صحت یابی سے عنقریب اسپتال سے اپنے گھر جانے کے منتظر ہیں، اکثر انہیں مریضو ں پر بلیک فنگس اثر انداز ہوتا ہے ۔ کوویڈ مریضوں کے بے قابو ذیا بیطس مریضوں پر قابو پانے لے لئے ان کی جان بچانے کے لئے اسپتال میںجارحانہ علاج ضروری ہے۔ جہاں اسٹیرؤئیڈس کا کثیر پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے اس کے باؤجود ذیابیطس مریضوں کی شکر میں اضافہ ہو تا ہی ر ہتا ہے ، ان مریضوں کی قوتِ مدافعت بالکل ہی نہیں کے برابر ہوجاتی ہے، ان میں مریضوں میں استعمال ہونے والے اسٹرا ئیڈز کی کثیر مقدار اور انکی کمزور قوتِ مدافعت کی وجہ سے بلیک فنگس سے کوویڈ ۱۹ مریض پر حملہ آورہو جاتاہے۔ ان مریضوں میں بلیک فنگس کے علامتیں ظاہر ہونے لگتی ہیں اور وہ مرض ان میں برق رفتاری سے پھیلنا شروع ہوجاتاہے اور مریض فوت ہو جاتے ہیں۔ علاوہ از ایں تحقیق سے یہ بھی بات صا ف ظاہر ہے کہ کوویڈ مریضوں میں حفظان صحت کی لا پرواہی بھی اس مرض کی خاص وجہ بن گئی ہے۔آپ تما م نے آکسیجن کی قلت کی انتہا کے بد ترین اثرات کو دیکھا ہی ہے کہ مریض کے متعلقین آکسیجن کی تلاش میں دیوانہ وار شہر کے کونے کونے میں در بدر پاگلوں کی طرح د وڑ رہے ہیں ،ہانپ رہے ہیں تاکہ ان کے عزیز جواسپتال میں آکسیجن کی کمی سے تڑپ رہے ہیں، ان کا دم گھٹ رہا ہے انکی سانسیں پھول رہی ہیں انہیں اس سکرات کی حالت سے باہر نکالنے کے لئے اپنی عرق ریزی ، اپنی جان کو ہتھیلی پر لئے آکسیجن جہاں کہیںسے جس کسی بھی قیمت پر مل جائے تو اسے خرید کر اس آکسیجن سلینڈر کو اسپتال تک پہنچاتے ہیں۔اس وقت ان کے ذہنوں میں یہ سوچ و فکر بالکل بھی نہیں ہوتی کہ دستیاب آکسیجن مستند ہے یا نہیں ؟ جہاں اسے اسٹور کیا گیا اس مقام پر حفظانِ صحت کا خیال رکھا گیا ہے یا نہیں؟ ان کے سامنے اپنے عزیزوں کو بچانے کا جنون سوار ہوتا ہے وہ بالکل اس کی طرف توجہ نہیں دیتے اور اکثر یہی غیر مستند آکسیجن کے استعمال سے کوویڈ مریض بلیک فنگس مرض میں مبتلا ہو ہو جاتے ہیں۔
ان بلیک فنگس، مائیکور مائیکوسس مریضونںکی مصیبتیں بالکل بھی رُکنے کا نام نہیںلے رہی ہیں۔ میوکور مائیکوسس متعدد مریضوں کی وجہ سے اس میوکو مائیکو سس کے لگنے والے انجکشن
Ampho B anti fungal کی اس قدر قلت ہے کہ منہ مانگی قیمت ادا کرنے پر بھر بھی یہ دستیاب نہیں اور بیچارے مجبور و بے کس مریض وہیں بستر ہی پر مر رہے ہیں ۔
مہارراشٹر،گجرات ہریانہ ‘اترپردیش اور چھتیس گڑھ ، تلنگانہ اورکرنا ٹک میں قریب ۸۴۸،۸ مریض ابلیک فنگس کے شکار ہو ئے ہیں اور ان میں ۱۲۶ کی موت واقع ہوئی ہے .سرکاری آفیشیل رپورٹ کے مطابق یہ تمام کوویڈ۱۹ کے مریض ہیں جو بلیک فنگس سے متاثر ہوئے ہیں۔ دورِ حاضر کے ان ہنگامی و مشکل تریں آزمائیشی حالات کا مقابلہ ، بنی نوع انسان اپنی خستہ حالی کے باؤجود بھی بڑی مستعدی ، بہادری اور دلیری سے کر رہا ہے ۔موجودہ سنگین ،سخت ترین حالات کی کشیدگی ،اپنے عزیزوں کو کھونے کے درد ناک واقعیات کا رنج و غم اور اس المیہ کے نفسیاتی اثرات سے پرہیز گاری ایک للکار ضرور ہے لیکن بنی نوع انسان اپنے بلند حوصلے،خود اعتمادی، مستقیل مزاجی، سنجیدگی، ثابت قدمی ، مثبت سوچ سے اس خونخوار وائرس کے اس جارحانہ جنگ سے فتح حاصل کرنے اسکی کوشش لگاتا جاری ہے۔
پونے رابطہـ : 9822031031