Ghazal

0
136

اوصاؔف تماپوری

دیکھ رہا تسکین کا خواب
لمحہ لمحہ ہے گرداب
آخر میرے دل میں کیوں
تونے جگائے پیچ و تاب
اب کے دل کے موتی میں
باقی ہے کچھ آب وتاب
کود پڑے ہم ساگر میں
تیرے ساتھ ہوئے غرقاب
خود کو سمجھنے کی دُھن میں
دیکھ رہا ہوں خواب پہ خواب
تیری قربت ہے مشکل
تیری دوری ایک عذاب
دیکھ ذرا حالات تو دیکھ
اب کیا دوں میں تجھکو حساب
پانی کیسے نظر آئے
بھر گیا پھولوں سے تالاب
پل پل بدلے من کا رنگ
کون ہے اچھا کون خراب
دل سے آنکھ تلک اوصاؔف
پھیلا پھیلا آب ہی آب

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here