نئی دہلی : کانگریس نے حکومت پر جموں وکشمیر جیسے معاملات کو بین الاقوامی بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان متحدہ عرب امارات کی ثالثی کی جو خبریں آرہی ہیں، انتہائی افسوسناک ہے کانگریس کے سینئر رکن اور راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملک ارجن کھڑگے نے پیر کو یہاں جاری ایک میں ان خبروں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کو شعور سے کام لینا چاہئے اور ملک کی جانچی پرکھی خارجہ پالیسی کی پیروی کرتے ہوئے اس کے مطابق فیصلہ کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا ہے کہ “متحدہ عرب امارات کے ایک سفارتکار کے بارے میں ہمارے خیال میں خبر آئی ہے کہ وہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان رابطے قائم کرنے کے لئے ثالثی کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ سن 1972 کے شملہ معاہدے کے بعد سے یہ ہندوستانی سفارتکاری کی کامیابی رہی ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ تمام معاملات دو طرفہ طریقے سے حل کرتے رہے ہیں اور اس میں کبھی بھی غیر ملکی ثالثی نہیں ہوتی ہے۔
مسٹر کھڑگے نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس حکومت کے دور حکمرانی میں نہ صرف ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دیگر ذرائع سے ثالثی ہورہی ہے ، بلکہ جموں و کشمیر جیسے ہمارے داخلی امور کو بھی بین الاقوامی شکل دے دی گئی ہے۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ حکومت شعور کے ساتھ کام لے گی اور آزمائی ہوئی پالیسیوں کی طرف لوٹے گی جس پر ہندوستان برسوں سے عمل پیرا رہاہے۔