ماہ مبارک میںانعامات الٰہیہ میں سے پانچ خصوصی انعام- Five of the divine rewards in the holy month

0
368

 

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔


 Five of the divine rewards in the holy month

مولاناعزیراحمدقاسمی
بحمداللہ ہم سب ایک بہت ہی بابرکت، عظیم مہینے میں ہیں،یہ مہینہ روزہ،تراویح، تلاوت قرآن پاک، مغفرت، جہنم سے چھٹکارہ، صدقہ، واحسان کا مہینہ ہے۔
یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں جہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں، اجروثواب کے بڑھا کردینے، گناہوں کے معا ف کرانے ، دعاؤں کے قبول ہونے، درجات کے بلند ہونے کا مہینہ ہے۔
یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی اپنے بندوںکو طرح طرح کے انعاما ت سے نواز تے ہیں، اور اپنی بے پناہ عطیات سے بہرہ ورکرتے ہیں۔
یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس کے روزوں کو اللہ تعالی نے اسلام کے رکنوں میں ایک رکن قرار دیا ہے، نبی کریم ﷺ نے اس مہینے کا روزہ رکھا، اور لوگوں کو رکھنے کا حکم دیا، نبی کریم ﷺ نے اپنی امت کو اس بات کی خوشخبری دی ہے کہ:
جو شخص ایمان اور احتساب کی ساتھ اس مہینے کا روزہ رکھے گا، اللہ تعالی اس کے تمام سابقہ گناہوں کو معاف فرمادے گا،
نیز جو شخص ایمان اور احتساب کے ساتھ اس مہینہ کی مبارک راتوں میں قیام کریگا، اللہ تعالی اس کے بھی گناہ معاف کردیگا، اس مہینے میں ایک رات ہے جو ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے، نامراد ہے وہ شخص جو اس مبارک مہینے کی نیکیوں سے محروم رہا۔
مسلمان بھائیو: ہم اس بات کا پختہ عہد کریں کہ روزہ ، تراویح کا اہتمام ، بھلے کاموں میں سبقت،اور تمام گناہوں سے سچی توبہ کریں گے، بھلائیوں کا حکم، اور برائیوں سے روکنا، آپس میں نصیحت اور تعاون کرنا اپنا شعار بنائیں گے۔
برادران اسلام: روزہ رکھنے میں بہت سے فوائد ہیں، اور اس میں اللہ تعالی نے بہت سی حکمتیں مقدر کر رکھی ہیں، ان میں سے:
۱- نفس کو تکبر، گھمنڈ، بخل جیسے برے اخلاق سے پاک صاف کرتا ہے، صبر، برد باری، سخاوت جیسے اچھے اوصاف سے آراستہ ومزین کرتا ہے، روزہ رکھ کر بندہ نفس سے جہاد کرتے ہوئے ان باتوں کی جستجو اور تلاش میں جد وجہد کرتا ہے، جو اللہ کی رضا وخوشنودی اوراس سے قرب کا باعث بنیں۔
۲- روزہ کے فوائد میں سے ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ وہ بندے کو اس کی ذات، اس کی ضرورت و کمزوری، اوراللہ تعالی کی طرف اس کی محتاجگی سے آشنا کراتا ہے، نیز اللہ تعالی کی بندوں پر بہت سی نعمتوں کو یاددلاکر ان کی توجہات کو اپنے غریب ومحتاج بھائیوں کی طرف مبذول کراتا ہے،جس کے نتیجے میں بندہ اللہ تعالی کے انعامات کا شکریہ اپنے اوپر واجب کر لیتا ہے، اور ان نعمتوں کو اللہ تعالی کی اطاعت وفرمانبرداری کے راستہ میں نیز اپنے غریب ومحتاج بھائیوں پر احسان کرنے میں خرچ کرتا ہے۔
اس ماہ مبارک مہینہ کے خصوصی انعامات میں سے پانچ انعامات الٰہیہ ایسے ہیں جو کسی دوسری امت کو نہیں دیئے گئے
چنانچہ حضرت ابوہریرہ ؓ حضور پاکؐ سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ ؐ نے ارشاد فرمایا: میری امت کو رمضان شریف کے بارے میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر دی گئی ہیں ، جو پہلی امتوں کو نہیں ملی ہیں(۱) یہ کہ ان کے منہ کی بدبو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے (۲)یہ کہ ان کے لئے دریا کی مچھلیاں تک دعا کرتی ہیں ، اورافطار کے وقت تک کرتی رہتی ہیں (۳) جنت ان کے لئے ہر روز سجائی جاتی ہے، پھر حق تعالی شانہ فرماتے ہیں: کہ قریب ہے کہ میرے نیک بندے (دنیا کی) مشقتیں اپنے اوپر سے پھینک کر تیری طرف آویں (۴) اس میں سرکش شیاطین قید کردیئے جاتے ہیں کہ وہ رمضان میں ان برائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے جن کی طرف غیر رمضان میں پہنچ سکتے ہیں (۵) رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کے لئے مغفرت کی جاتی ہے، صحابہ نے عرض کیا کہ کیا یہ شبِ مغفرت شبِ قدر ہے؟ آپ ؐنے ارشاد فرمایا نہیں، بلکہ دستور یہ ہے کہ مزدور کو کام ختم ہونے کے وقت مزدوری دے دی جاتی ہے۔
نبی کریمؐ نے اس حدیث پاک میں پانچ خصوصیتیں ارشاد فرمائی ہیں، جو اس امت کیلئے حق تعالی شانہ کی طرف سے مخصوص طور پر عطا ہوئیں، اور جو پہلی امتوں کے روزہ داروں کو مرحمت نہیں ہوئیں، کاش ہمیں اس نعمت کی قدر ہوتی اور خصوصی عطایا کے حصول کی کوشش کرتے۔
۱۔منہ کے بوکا مطلب: روزہ دار کے منہ کی بد بوجو بھوک کی حالت میں ہوجاتی ہے ، معدے کے خالی ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے، وہ حق تعالیٰ شانہ کے نزدیک مشک سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے، واضح رہے کہ اس سے مسواک کی ممانعت نہیں ہے، اوریہ معاملہ محبت پر مبنی ہے، جس کو کسی سے محبت اور تعلق ہوتا ہے اس کی بد بو بھی فریفتہ کے لئے ہزار خوشبوئوں سے بہتر ہوا کرتی ہے، چونکہ روزہ حق تعالیٰ شانہ کی محبوب ترین عبادتوں میں سے ہے اسی وجہ سے ارشاد ہے کہ ہرنیک کام کا بدلہ ملائکہ دیتے ہیں مگر روزہ کابدلہ میں خود عطا کرتاہوں، اس لئے کہ وہ خالص میرے لئے ہے۔
۲۔مچھلیوں کا استغفار کرنا: دوسری خصوصیت مچھلیوں کے استغفار کرنے کی ہے ،اس سے مقصود کثرت سے دعا کرنے والوں کا بیان ہے، متعدد روایات میں یہ مضمون وارد ہوا ہے، بعض روایات میں ہے کہ ملائکہ بھی روزہ داروں کے لئے استغفار کرتے ہیں، گویاکہ روزہ دار کی محبت اتنی عام ہوتی ہے کہ آس پاس رہنے والوں ہی کو نہیں بلکہ دریامیں رہنے و الے جانوروں کو بھی ہوتی ہے، چنانچہ وہ بھی دعا کرتے ہیں، گویااس کی محبت خشکی سے متجاوز ہو کرسمندر تک پہنچتی ہے۔
۳۔جنت کا سجایا جانا:تیسری خصوصیت جنت کا سجایاجانا ہے، یہ بھی بہت سی روایات میں وارد ہواہے، بعض روایات میں آیاہے کہ سال کے شروع ہی سے رمضان کیلئے جنت کو آراستہ کیا جاتا ہے، قاعدے کی بات بھی یہی ہے کہ جس شخص کی آمد کاجس قدراہتمام ہوتاہے، اتنا ہی پہلے سے اس کاانتظام کیا جاتا ہے، چنانچہ شادیوں کااہتمام مہینوں پہلے سے کیا جاتاہے۔
۴۔شیاطین کا قید ہونا: چوتھی خصوصیت سرکش شیاطین کا قید ہوجانا ہے کہ جس کی وجہ سے گناہوںکازور کم ہو جاتا ہے، رمضان المبارک میں رحمت کاجوش اورعبادت کی کثرت کا تقاضہ تو یہ تھا کہ شیاطین بہکانے میں بہت ہی انتھک کوشش کرتے، اورایڑی چوٹی کا زور ختم کردیتے ،جس کی وجہ سے اس مہینہ میں معاصی اورگناہوں کی اتنی کثرت ہوجاتی جوحد سے زیادہ ہوتی، لیکن باوجود اس کے مشاہدہ یہ ہے کہ مجموعی طور سے گناہوں میں بہت کمی ہو جاتی ہے، کتنے شرابی ایسے ہیں کہ رمضان میں خصوصیت سے نہیں پیتے، اسی طرح اورگناہوں میں بھی کھلی کمی ہو جاتی ہے، لیکن اس کے باوجود گناہ ہوتے ضرور ہیںمگران کے سرزد ہونے میں اس حدیث پاک پر کوئی اشکال وارد نہیں ہوتا، اس لئے کہ اس کا مضمون ہی یہ ہے کہ سرکش شیاطین قید کردیئے جاتے ہیں، اس بنا پر اگر وہ گناہ غیر سرکشوں کااثر ہو تو کچھ اعتراض نہیں۔
۵۔پانچویں خصوصیت یہ ہے کہ رمضان کی آخری رات میں سب روزہ داروں کی مغفرت کردی جاتی ہے، چونکہ رمضان کی راتوں میں شب قدر سب سے افضل رات ہے اسی لئے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے خیال فرمایاکہ اتنی بڑی فضیلت اسی رات کی ہوسکتی ہے، مگر حضورؐ نے ارشاد فرمایا کہ اس کے فضائل مستقل علاحدہ چیز ہیں، یہ ا نعام تو ختم رمضان کا ہے۔اللہ تعالی ہم سب کو اخلاص کے ساتھ روزہ رکھنے، تراویح پڑھنے اورجملہ طاعات کے کرنے کی توفیق نصیب فرمائے، آمین
مرکزی جمعیۃ علماء ہند

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here