9807694588
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مند
قیصر محمود عراقی
ہندوستان کے عوام کی یہ بد قسمتی رہی ہے کہ ہر حکومت کے دور میں عوام کو سخت پریشانی، اذیت ، مہنگائی اور دیگر بنیادی مسائل کا سامنا کر نا پڑا ۔ ہر انتخابات میں امیدواروں نے عوام کو سبز باغ دکھائے اور پھر خصوصی طیاروں میں اِدھر اُدھر پھر تے نظر آئے ۔ انتخابات کے موقع پر قوم سے جو وعدہ کئے جا تے ہیں کبھی کسی حکومت نے پورے نہیں کئے ۔ البتہ ایسے منصوبے اور ترقیاتی کام نظر آئے جس سے حکمرانوں ، ان کے رفقا کاروں ، رشتہ داروں یا صحیح غلط احکامات جاری کر نے والے سرکاری افسران کو فائدہ ہوا ۔ بہر حال مغربی بنگال میں تین مرحلے کا چنائو ہو چکا ہے او ر باقی پانچ مرحلوں کے الیکشن کے دن قریب ہیں ، تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کی تیاریاں شروع کر دی ہیں ۔ جلسے ، جلوس، ریلیا ں اور کارنر مٹنینگز کا اہتمام کیا جا رہا ہے ، پوسٹر لگائے جا رہے ہیں ، پینا فلیکس اور سائن بورڈ آویزاں کیئے جا رہے ہیں ، بڑے شہروں میں تو اتنی اشتہا ر بازی کی جا رہی ہے کہ کوئیکھمبا نظر نہیں آتا ۔ بڑے بڑے جلسوں میں لمبی لمبی تقاریر میں عوام سے حسب سابق وعدے کئے جا رہے ہیں ، عوام کو پھر سے سبز باغ دکھا کر خود کو ووٹ کا سب سے زیادہ حقدار بتلا یا جا رہا ہے ، اپنے کارناموں اور دوسروں کے عیبوں کو بڑھا چڑھا کر بیان کیاجا رہا ہے ۔ عوام کو پھر سے ورغلا کر ان سے ووٹ لینے کی انتھکمحنت کی جا رہی ہے ، یہی لوگ جو آج گھر گھر جا کر ووٹ مانگ رہے ہیں ، رشتہ داریاں جتلا کر حمایت حاصل کر نے کی کوشش کر رہے ہیں ، پرانی دوستیاں نکالنے کی کوشش کررہے ہیں کل کو جب یہ اقتدار کی مسند پر پہنچ جائینگے تو عوام کی طرف مڑ کر بھی نہیں دیکھینگے ۔ کیونکہ ماضی کے حالات سامنے ہیں کہ کس طرح سیاست دانوں نے بڑے بڑے دعوے کر کے ووٹ لیئے اور پھر اپنے حلقے کی طرف دیکھنے کی بھی زحمت نہیں کی ۔ وقت کا پنچھی تو تیزی سے اُڑتا رہتا ہے ، جب ان لوگوں کی بطور رکن اسمبلی مدت پوری ہو گئی تو پھر سے ووٹ لینے کے لئے پہنچ گئے ۔ مگر اب عوام میں کچھ شعور بیدار ہو نے لگا ہے کہ وہ ایسے افراد کو اپنے حلقے میںہی نہیں گھسنے دیتے کہ پچھلے پانچ سال تک اقتدار کے مزے لوٹتے ہو ئے تمہیں حلقے کا راستہ نظرنہیں آیا، اب کیا لینے آئے ہو؟ ۔ ویسے تو ہمارا پیارا وطن ہندوستان شروع سے ہی ایسے سیاست دانوں کی بھینٹ چڑھا ہواہے جو انتہائی لالچی ، خود غرض اور مفاد پرست ہیں ، یہ لوگ اپنے مفاد کے لئے کچھ بھی کر نے کو تیار ہو جا تے ہیں اتنا بھی نہیں سوچتے کہ اُن کے ایسے اقدامات سے ملک و عوام کو کتنا نقصان اُٹھانا پڑے گا ۔ دراصل ہمارے اوپر ہمیشہ جاگیر دار، سرمایہ دار او ر کاروباری لوگ مسلط رہتے ہیں جو سیاست کو بھی کاروبار ہی سمجھتے ہیں ، الیکشن جیتنے کے لئے لاکھوں بلکہ کروڑوں روپئے لگاد یتے ہیں ، اشتہارات میں ہزاروں روپئے خرچ کئے جا تے ہیں ، اس کے علاوہ جلسوں اور ریلیوں پر لاکھوں روپئے خرچ کر دیتے ہیں اور پھر ظاہر ہے انھیں یہ پیسے پورے بھی کر نے ہیں اور ان پر منافع بھی حاصل کر نا ہے تو یہ منافع پھر عوام کی جیبوں سے ہی کمائینگے ، ملک کی دولت کو لوٹ کر ہی اپنے بینک اکائونٹس کا پیٹ بھرینگے ۔ غریب عوام میں نہایت محنتی ، قابل، محب وطن اور عوامی مسائل کو سمجھنے والے افراد موجود ہیں مگر ان کے پاس دولت نہیںہے ، ان کے پاس سرمایہ نہیں ہے ، وہ بڑے سیاست دانوں کے بزنس پارٹزز بننے کے قابل نہیں ہیں لہذا انھیں پارٹی ٹکٹ دینے کے بارے کوئی سوچتا بھی نہیں ۔ اس لئے کہ ہمارے ملک میں الیکشن کے لئے محنتی اور قابل نہیں بلکہ ان لوگوں کو اہل سمجھا جا تا ہے جن کے پاس دولت ہو ، عقل ہو یا نا ہو اس سے کسی کو کوئی سر و کار نہیں ۔بس ان میں بزنس پارٹنرز بننے کی صلاحیت موجود ہو تو وہ پارٹی ٹکٹ اور الیکشن کے لئے اہل تصور کئے جا تے ہیں تاکہ بعد میں خود بھی کھائیں او ر پارٹی کے قائد ین کو بھی کھلا ئیں ۔ عوام کا کیا ہے ، اگلی مرتبہ پھر الیکشن سے پہلے ان کے سامنے وعدے کرینگے ۔ ان کے مسائل سنیگے ، تسلیاں دینگے اور وو ٹ لے کر پھر عیا شیاں کرینگے ۔ قارئین حضرات ! آج کل وعدوں اور تسلیوں کے دن چل رہے ہیں ، سیاست داں عوام سے بڑے بڑے وعدے کر رہے ہیں ، ان کے مسائل سن رہے ہیں اور مسائل کے حل کی یقین دہانی بھی کر ارہے ہیں مگر ہو نا کیا ہے کہ سب کو معلوم ہی ہے ۔ اس لئے اب عوام کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ امیدوار وں کو پر کھیں ، پارٹی تعصب کو ترک کر کے امیدواروں کا انتخابات کریں اور پرانے سیاست دان اور ان کے اعزاو اقارب جنھوں نے پہلے ہی اس ملک اور عوام کو برباد کر نے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ان سے جان چھڑائیں ۔بڑے کاروباری اور سرمایہ کا ر جو فقط پیسے کے بل بوتے پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں ، کوشش کریں کہ ایسے لوگوں کو ووٹ مت دیں ۔ ان پڑھ لوگ جو پرانے پارٹی کے رہنما ہو نے کی بدولت یا حلقے میں اپنے رسوخ کی وجہہ سے الیکشن کے لئے امیدوار بن جا تے ہیں انھیں بھی ووٹ دینے سے گریز کریں ۔ ان کے علاوہ ایسے سیاست دان جو پہلے سے الیکشن جیتتے آرہے ہیں مگر اپنے حلقے میں صرف انتخابات کے دنوں میں نظر آتے ہیں اس کے علاوہ وہ حلقے کا راستہ تک بھول جا تے ہیں ایسے سیاست دانوں کو تو ہر گز ووٹ مت دیں ۔ ووٹ دینے کے لئے ایسے لوگوں کا انتخابات کریں جو پڑھے لکھے ہو ں ، قابل ہوں ، اپنی محنت کے بل بو تے پر آگے آرہے ہوں ۔ انھیں وراثت میں سیاست نہ ملی ہو، اور عوام میں گھُل مل کر رہنے والے ہوں ، دیانت دارہوں ، سیاست اور عوامی مسائل سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہوں ، بلکہ حالات سے بخوبی واقف ہوں ۔ اگر ایسے لوگ آپ کے حلقے میں انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں تو یہ آپ کی خوش قسمتی ہے کہ ان کے علاوہ کسی دوسرے کو ووٹ دینا ظلم تصور کیا جا ئے گا ۔ اگر امیدواروں میں ایسے لوگ موجودہ نہیں ہیں تو اپنے حلقے سے ایسے افراد کو تلاش کر کے انھیں آگے لائیں ۔ جب ہمارے عوام ان باتوں پر عمل کر لینگے تو امید ہے کہ ہمارا ملک ترقی اور کامیابی کی راہ پر گامزن ہو جا ئے گا اورعوام جلد ہی خوشحالی کا چہرہ دیکھ لینگے ۔
موبائل: 8820551001