مہاراشٹر میں جاری سیاسی گھمسان،کیا شرد پوار، انیل دیشمکھ کو بچا پائیں گے؟- Will the ongoing political turmoil in Maharashtra save Sharad Pawar and Anil Deshmukh?

0
96

Will the ongoing political turmoil in Maharashtra save Sharad Pawar and Anil Deshmukh?

عبدالعزیز
قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) ہفتہ کی رات کو ممبئی پولس کے کرائم برانچ کے ایک افسر سچن وازے کو صنعت کار مکیش امبانی کی رہائش گاہ ’انٹیلیا‘ کے دھماکہ دھماکہ خیز اشیاء سے بھری ایس یو وی کار کی دستیابی کے معاملے میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ این آئی اے نے اپنے ایک سرکاری بیان میں کہا ہے کہ ’’اے پی آئی ممبئی پولس کرائم برانچ کے سچن وازے کو 25 فروری 2021ء کو دھماکہ خیز اشیاء سے بھری ہوئی گاڑی رکھنے کے معاملے میں رول ادا کرنے اور ملوث ہونے کے باعث گرفتار کیا گیا ہے‘‘۔ جس گاڑی میں دھماکہ خیز اشیاء مکیش امبانی کے گھر کے باہر دستیاب ہوئی تھیں اس گاڑی کے مالک مان سکھ ہیرن کی لاش 5 مارچ کو پانی کے نالے میں دستیاب ہوئی تھی۔ مان سکھ ہیرن کی پراسرار موت کی جانچ بھی سچن وازے کر رہے تھے۔ یہ جانچ اور گرفتاری کا چرچا ہو ہی رہا تھا کہ اسی دوران ممبئی پولس کے سابق سربراہ پرم ویر سنگھ کا ایک خط جو انھوںنے وزیر اعلیٰ مہاراشٹر اودھو ٹھاکرے کو لکھا تھا، منظر عام پر آیا جسے ’لیٹر بم ‘ کہا جارہا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ یہ خط بم دھماکے سے کم نہیں ہے۔ اس خط میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ وزیر داخلہ انیل دیشمکھ سچن وازے کو بلاکر ہدایت دی تھی کہ ممبئی کے ریسٹورنٹ اور صنعتی اداروں سے ہر ماہ سو کروڑ روپئے کی وصولی کیا کریں۔ جس وقت وزیر داخلہ مہاراشٹر کرائم برانچ کے افسر سچن وازے کو ہدایت دے رہے تھے اس وقت ممبئی پولس کے ایک افسر پاٹل بھی میٹنگ میں موجود تھے۔ خط کے ساتھ پاٹل اور پرم بیر کے ساتھ درمیان چَیٹنگ ہوئی سابق پولس کمشنر نے اسے بھی طشت ازبام کیا ہے۔ یہ الزام کوئی معمولی الزام نہیں ہے۔ شرد پوار این سی پی کے مکھیا ہیں اور دیشمکھ اسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔
شرد پوار نے جو پہلی پریس کانفرنس کی اس میں مہاراشٹر کی حکومت کو بچانے کی کوشش کی لیکن انیل دیشمکھ کے بارے میں انھوں نے کہاکہ ان کے استعفیٰ کا فیصلہ وزیر اعلیٰ مہاراشٹر کرسکتے ہیں۔ اس پریس کانفرنس میں بھی شرد پوار نے نامہ نگاروں کے بہت سے سوالوں کا جواب نہیں دیا۔ جب بہت سے سوالات سابق وزیر اعلیٰ مہاراشٹر اور اپوزیشن لیڈر دیویندر فڈنویس کی طرف آنے لگے تو دوسری پریس کانفرنس کو شرد پوار نے خطاب کیا۔ اس کانفرنس میں انھوں نے انیل دیشمکھ کو بچانے کی بھرپور کوشش کی۔ انھوں نے کہاکہ دیشمکھ فروری کے پہلے دو ہفتے ناگپور کے ایک اسپتال میں کوویڈ پوزیٹیو پائے جانے کی وجہ سے زیر علاج تھے اور 15 فروری کو اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد وہ 14 دنوں تک کوارنٹین تھے۔ شرد پوار نے جان بوجھ کر یا بغیر انجانے میں اس طرح کی بات کر رہے تھے۔ ’ٹی وی 9 بھارت‘نے جو تحقیق کی ہے اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ انیل دیشمکھ 15دنوں تک اسپتال میں رہے لیکن جس روز ڈسچارج ہوئے انھوں نے پریس کانفرنس کی تھی۔ اور 18 فروری کو ایک سوگ سبھا (تعزیتی نشست) میں شرکت کیلئے گھر سے باہر گئے۔ لیٹر بم میں کہا گیا ہے کہ سچن وازے سے فروری کے آخری ہفتے میں دیشمکھ اپنے گھر پر بلاکر بات چیت کی تھی اور انھیں وصولی کی ہدایت دی تھی۔ دیشمکھ نے پریس کانفرنس کے بارے میں تو یہ کہا کہ وہ جب اسپتال سے باہر آئے تو نامہ نگاروں سے ان سوالات کئے۔ ان کو سوالوں کا جواب دینا پڑا، لیکن انھوں نے سوگ سبھا میں شرکت کے بارے میں کوئی بات نہیں کہی۔ پرم ویر سنگھ نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کیا ہے کہ وزیر داخلہ انیل دیشمکھ کی بدعنوانی کی تحقیقات سی بی آئی سے کرائی جائے اور تبادلے کو روکا جائے۔ اور دیشمکھ کی رہائش گاہ کے اطراف جو سی سی ٹی لگا ہے اسے جلد اسے جلد قبضہ میں لیا جائے۔ فروری کے آخری دو ہفتے میں انیل دیشمکھ کی جن لوگوں سے ملاقاتیں کی ہیں اس کی وضاحت ممکن ہوسکے۔ ممبئی کے سابق پولس کمشنر پرم بیر سنگھ کی جانب سے مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ پر پولس افسران کے ذریعے پیسوں کی وصولی کے لگائے گئے الزام پر گزشتہ روز راجیہ سبھا میں وقفۂ سوال کے دوران زبردست ہنگامہ ہوا، جس سے ایوان کی کارروائی ملتوی کرنی پڑی۔
شرد پوار نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے صدر ہیں اور انیل دیشمکھ ان کی پارٹی کے ممبر ہیں ۔ شرد پوار جس طرح اپنی پارٹی کے انیل دیشمکھ کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں اس سے وہ خود بخود پھنستے جارہے ہیں۔ آج نہیں تو کل وہ بھی پیسے کی وصولی کے الزام کے گھیرے میں آسکتے ہیں۔ شرد پوا رکے بارے میں کہا جاتا ہے کہ سیاست دانوںمیں پیسہ وصول کرنے میں سب سے آگے ہیں۔ ظاہر ہے کہ اپنے لوگوں کے ذریعے ہی اپنی پارٹی کیلئے یا اپنے لئے پیسے وصول کرتے ہوں گے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے 70،80 آدمی ان کے پیسے سے روزانہ پلتے ہیں جو ان کے روزانہ سیاسی یا غیر سیاسی کاموں میں استعمال کئے جاتے ہیں۔ حکومت کے اہلکاروں اور وزیروں کی جانب سے پیسے کی وصولی کوئی نئی بات نہیں ہے، لیکن ممبئی جیسے فینانشیل سٹی میں پیسے وصولی کی بات اور ساتھ ساتھ ہندستان کے ایک سب سے بڑے انڈسٹریلسٹ مکیش امبانی کے گھر کے قریب بم دھماکے کی اشیاء کا پایا جانا اور سچن وازے کی اسکارپیو کار میں پانچ لاکھ روپئے اور روپئے گننے کی مشین پایا جانا یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔
ممبئی پولس کے اندر کئی گروپ ہے۔ پولس کا ایک گروپ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی کے لیڈر فڈنویس سے ملا ہوا ہے۔ اب اس گروپ میں سابق پولس کمشنر ممبئی پرم بیر بھی شامل ہوگئے ہیں اور ریاستی حکومت کو چیلنج بھی کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹا چکے ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت سے وہ لوہا لینے کیلئے تیار ہیں۔ ان کے پس پردہ مرکزی حکومت یا مہاراشٹر بی جے پی کے لیڈران بھی ہیں۔ شرد پوار نے مہاراشٹر کی حکومت کو بنانے میں سب سے بڑا رول ادا کیا ہے۔ ’مہاوکاس اگھاڑی‘ حکومت ان کی مرہون منت ہے۔ لیکن اس وقت وہ جس طرح صحیح اور غلط طریقے سے اپنی پارٹی کے لیڈر انیل دیشمکھ کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں اس سے حکومت بھی بدنام ہورہی ہے اور ان کی پارٹی پر بھی نشانہ سادھا جارہا ہے اور ان کی ذات بھی الزام کے گھیرے میں آرہی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ دیشمکھ کو ہٹانے سے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں لیکن بہت سے مسائل حل بھی ہوسکتے ہیں۔ جس شخص پر الزام ہو اور سنگین الزام ہو اسے حکومت میں بنے رہنے کا کوئی حق نہیں ہوتا۔ اور وہ بھی جس کے ہاتھ میں وزارت داخلہ ہو اسے تو فوراً سبکدوش کردینا چاہئے۔
یو پی اے I حکومت بدعنوانی سے بہت حد تک دور تھی لیکن یوپی اے II حکومت میں بہت سے وزراء بدعنوان ہوگئے تھے۔ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ یا صدر کانگریس سونیا گاندھی بدعنوان وزراء کو مستعفی کرانے میں بہت زیادہ دلچسپی نہیں لیتے تھے۔ یوپی اے II حکومت کی بدعنوانی کی وجہ سے بی جے پی کو یا مودی کو اقتدار میں آنے کا موقع ملا۔ اگر مہا وکاس اگھاڑی حکومت کی بدعنوانی کو دبانے یا چھپانے کی کوشش کی گئی تو حکومت کا بچنا محال ہوگا۔ وزیر داخلہ اگر استعفیٰ نہ دیں تو ان کو فوراً برطرف کرنا چاہئے۔ شرد پوار کی وجہ سے کانگریس پارٹی اور شیو سینا غالباً دیشمکھ کو ہٹانے کا مطالبہ نہیں کر رہی ہے اور نہ وزیر اعلیٰ انھیں ہٹانے کی ہمت دکھا رہے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ جس نے حکومت بنانے میں سب سے اہم رول ادا کیا تھا اس کی غلط پیروی سے حکومت ڈانوا ڈول نہ ہوجائے۔ برطرفی سے غیرجانبدارانہ جانچ ہوگی اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔ پھر کسی کو شکایت کا موقع باقی نہیں ملے گا۔ کوئی شخص اگر عہدے پر ہوتا ہے تو اس کی جانچ ٹھیک سے نہیں ہوسکتی۔ بی جے پی کی مرکزی حکومت یا بی جے پی مہاراشٹر اتنی کمزور نہیں ہے کہ مہاراشٹر کی موجودہ حکومت سے فائدہ نہیں اٹھاسکے گی۔ نریندر مودی اور امیت شاہ مہاراشٹر کی حکومت کے روزِ اول سے عدم استحکام (Destabilize) پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ اب ان کو ایک موقع ہاتھ آیا ہے تو اس موقع کو وہ گنوانا نہیں چاہتے۔ میرے خیال سے مہاوکاس اگھاڑی کی تینوں پارٹیوں کو سرجوڑ کر بیٹھنا چاہئے اور اتفاق رائے سے فیصلہ کرنا چاہئے کہ مہاراشٹر حکومت کو بدعنوانی سے پاک کیا جائے اور جلد سے جلد انیل دیشمکھ کو اگر استعفیٰ نہ دیں تو ان کو برطرف کردیا جائے۔
Mob:9831439068

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here