طارق خان انقلابی،پونچھ
محکمہ صحتِ عامہ کا نام تبدیل کر کے اب جل شکتی رکھا جا چکاہے،محکمے کا نام تبدیل ہونے سے امید جتائی گئی تھی کہ اب محکمہ کے کام کاج میں شکتی آئے گی لیکن مسئلہ جوں کاتو ں بنا ہواہے۔سرحدی علاقہ جات کی عوام پانی جیسی بنیادی ضرورت کیلئے بے حد پریشان نظر آرہی ہے۔کہیں محکمہ کے ملازمین کی لاپرواہی سے لفٹ اسکیم خراب ہے،کہیں پائپیں نہیں بچھی ہیں،کہیں پانی ضائع ہو رہا اور کہیں مشینری زنگ آلودہ ہو رہی ہے۔جموں وکشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ کے سب ڈویژن مینڈھر میں حکومت کی جانب سے پانی کی فراہمی کیلئے لفٹ اسکیموں کی تعمیر و تکمیل کے لئے کروڑوں روپئے خرچ کئے گے، باوجود اس کے پسماندہ اور سرحدی علاقہ جات کی عوام پانی کے ایک ایک قطرے کے لئے محتاج ہے۔محکمہ صحتِ عامہ جو اب جل شکتی بن چکا ہے،کی لاپرواہی اور دیدہ دانشتہ غفلت شعاری کی وجہ سے ضلع کی سرحدی تحصیل کے کئی گاو ئں میں زیرِ تعمیر لفٹ اسکیمیں مکمل طور پر ناکارہ ہو چکی ہیں۔ جس سے عوام کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہے۔ایسے میں مقامی انتظامہ کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔ساتھ ہی جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کو از خود اس جانب نوٹس لیکر مسئلہ کو حل کروانے اور عوام کوفوری راحت پہنچانے کی ضرورت ہے۔
سب ڈویژن مینڈھر کے بلاک بالاکوٹ کی پنچائت کلر موڑہ میں پانی کیلئے ایک لفٹ اسکیم سال 2012-13 میں تعمیر کی گئی تھی جس پر سرکار کے لاکھوں خرچ ہوئے تھے تاکہ پسماندہ علاقہ کی عوام کو بروقت تازہ اور صاف پانی دستیاب ہو سکے۔ جو محکمہ جل شکتی کے ملازمین کی عدم توجہی اور لاپرواہی کے باعث کلی طور پرناکارہ ہو چکی ہے۔ جس کا پسماندہ علاقہ کلرموڑہ میں بسنے والی غریب عوام کو رتی بھر بھی فائدہ نہ ہو سکا۔علاقائی عوام کے مطابق یہ لفٹ اسکیم ماہ میں ایک دو بار چلتی ہے اورزیادہ تر خراب ہی رہتی ہے۔جس کی وجہ سے علاقہ کی عوام خصوصاً عورتوں کوصاف پانی کی خاطر کئی کلومیٹر دور پیدل سفر طے کر نا پڑتا ہے اور اپنے سروں پر پرتن اٹھا کر قدرتی چشمہ سے پانی لانا پڑتا ہے۔
اس سلسلے میں مقامی عوام نے کہا کہ علاقہ کے ایک کے اندر قدرتی چشمے بھی بہت کم ہیں، جہاں صاف و شفاف پینے کے پانی کیلئے کوئی اور ذریعہ نہیں ہے۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ سروں پرپانی اٹھا اٹھا کر ہماری ماو ئں بہنوں کے سر کے بال بھی گر چکے ہیں، باوجود اس کے بھی محکمہ جل شکتی کے ملازمین کے کانوں تک جوں نہ رینگی۔محکمہ جل شکتی عوام کو پانی کی سہولیات دستیاب کروانے میں زمینی سطح پر ناکام ہوچکا ہے جہاں محکمہ میں شکتی کا صرف نام ہی رہ گیا ہے۔ پسماندہ علاقہ جات کی عوام کو صاف پانی سے محروم رکھنا محکمہ کاروزمرہ کا مامول بن چکا ہے کیونکہ ان کو محکمہ کے علیٰ آفسران کی طرف سے کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے جہاں کوئی پوچھنے والا ہی نہیں ہے۔اس سلسلے میں محمد سعید چوہدری نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کے فنڈز موجود ہونے کے باوجود بھی تمام لفٹ اسکیمیں مکمل نہیں ہو سکیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقہ میں موجود تمام لفٹ اسکیموں میں سے کوئی ایک اسکیم بھی مکمل ہو کر قابلِ استعمال نہیں ہے جس کے ذریعہ اس پسماندہ اور سرحدی علاقہ کی عوام کو پینے کا صاف پانی میسرہوسکے۔انہوں نے کہا کے خالصتاً تحصیل منکوٹ کی تمام پنچائتوں میں زیرِ تعمیر تمام لفٹ اسکیموں پر قومی خزانے سے کروڑوں روپئے خرچ کئے جا چکے ہیں، باوجود اس کے ایک درجن کنبوں کو ان لفٹ اسکیموں کا فائدہ نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا محکمہ جل شکتی کے زیر نگرانی خرچ کی جانے والی اتنی بڑی رقومات کے متعلق ایک بااختیار کمیٹی کے ذریعہ تحقیقات کی جانی چاہیے تاکہ قصور واروں کا چہرہ بے نقاب ہو سکے اور قومی خزانے کو چونا لگانے والوں جوابدہ بنایا جائے۔اس سلسلے میں سماجی کارکن محمد اقبال نے کہا کہ جموں و کشمیر میں محکمہ جل شکتی کو پرائیویٹ سیکٹر کے سپرد کیا جائے تاکہ اس پسماندہ و سرحدی خطہ میں آباد عوام کو بروقت صاف پینے کے پانی کی سہولیات مل سکیں۔انہوں نے کہاکہ خطہ پیر پنجال خصوصاً سب ڈویژن مینڈھر میں محکمہ جل شکتی کی اجاراداری اور لاپرواہی کی وجہ سے اس پسماندہ اور سرحدی علاقہ کے عوام گونا گوں مسائل سے دوچارہیں حالانکہ اس بربریت اور زیادتی کو بار ہا اخبارات کے ذریعہ اجاگر کیاگیاہے۔لیکن انتظامیہ خصوصاً محکمہ ہذا کے ذمہ داران کے کانوں پرجوں تک بھی نہیں رینگتی۔موصوف نے کہاکہ محکمہ جل شکتی کی اسی لاپروائی اور غیر معیاری منصوبہ بندی کی وجہ سے یہاں کی آباد عوام کے مسائل میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کا خمیازہ یہاں کی عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
کلر موڑہ لفٹ اسکیم کے متعلق سرپنچ کلر موڑہ نجمہ کوثر کا کہنا ہے کہ لفٹ محکمہ جل شکتی کے ملازمین کی لاپرواہی کی وجہ سے کلی طور ناکارہ ہو چکی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں ہم نے کئی بار محکمہ کے نوٹس میں لایا لیکن بدقسمتی یہاں کی عوام کی یہ ہے کہ آج تک محکمہ جل شکتی کے کانوں پرجوں تک نہ رینگی۔ جس کے باعث یہاں کی عوام پینے کے پانی سے محروم ہے۔ انہوں نے کہا کہ لفٹ کی مشینری کی اتنی خستہ حالت ہے کے لکڑی کی سپورٹیں لگائی ہوئی ہیں اور پوری مشین جلی ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ اعلیٰ انتظامیہ کے سامنے یہ مسئلہ رکھنے کے ساتھ ساتھ بیک ٹو ولیج پروگرام میں بھی آواز اٹھائی گئی لیکن کچھ نہ ہوا۔کلر موڑہ لفٹ اسکیم کے متعلق جب متعلقہ جے ای میکنکل محمد شاہدسے بات کی گئی تو انکا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ہم نے محکمہ کے اعلیٰ عہدیداران سے بھی بات کی ہے اورہماری کوشش رہے گی کہ جلد سے جلد کلر موڑہ لفٹ اسکیم بحال ہو سکے۔اسی سلسلے میں جب متعلقہ محکمہ کے جے ای (سول)محمد شبیر خان سے بات کی توان کا کہنا تھاکہ کلر موڑ لفٹ اسکیم پرپرانی مشینری لگی ہوئی ہے جوباربارجل جاتی ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ میں نے اس سلسلے میں اعلیٰ افسران سے بھی بات کی ہے۔واضح رہے سب ڈویژن مینڈھرکی عوامی مشکلات کی سماعت کے دوران سب سے زیادہ موصول ہونے والی شکایات بھی اسی محکمہ پر تھیں۔ در حقیقت پانی انسانی زندگی کی بنیادی ضروریات میں شامل ہے جسے فراہم کرانے میں تین محکمہ پی ایچ ای،پی ایچ ای مکینکل اور بجلی محکمہ کی شراکت داری ہے۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ پانی کی عدم دستیابی کی صورت میں کوئی ایک محکمہ بھی اپنا قصور ماننے کے لئے تیار نہیں ہے۔