جمال خاشقچی کے قتل میں بن سلمان کے ملوث پر مبنی امریکہ کی نئی رپورٹ پر سعودی عرب نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے جمال خاشقچی کے قتل میں بن سلمان کے ملوث پر مبنی امریکہ کی نئی رپورٹ پر سعودی عرب نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے توہین آمیز اور غلط قرار دیا۔
امریکہ کے قومی خفیہ دفتر نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بن سلمان نے جمال خاشقجی کی گرفتاری یا قتل کا فرمان جاری کیا تھا۔
امریکہ کے قومی خفیہ دفتر نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بن سلمان نے جمال خاشقجی کی گرفتاری یا قتل کا فرمان جاری کیا تھا۔
سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بارے میں جاری ہونے والی امریکی حکومت کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دہشت گردی، سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کے براہ راست حکم پر انجام دی گئی۔
رپورٹ میں آیا ہے کہ ہمارے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان نے ترکی کے شہر استنبول میں اپنے ملک کے قونصل خانے میں سعودی مخالف صحافی جمال خاشقجی کی گرفتاری اور انہیں قتل کرنے کا فرمان جاری کیا تھا۔
امریکی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی ولیعہد، جمال خاشقجی کو سعودی بادشاہت کے لئے براہ راست خطرہ سمجھتے تھے اور ان کو خاموش کرانے کے لئے پرتشدد اقدامات کی حمایت کرتے تھے۔
واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو اکتوبر 2018 میں ترکی کے شہر استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں بہیمانہ طریقے سے قتل کردیا گیا تھا۔