بزمِ محرابِ حرم کے تحت طرحی نعتیہ مشاعرہ منعقد
لکھنؤ ۔بزم محراب حرم لکھنؤ کا ایک طرحی نعتیہ مشاعرہ، عبدالوہاب ،شہابو، بھائی کے دولت کدے پر، دریائی ٹولہ پاٹا نالہ لکھنؤ میں،مصرعہء طرح”آئینوں کا آئینہ ہیں سرور کون و مکاں” پر منعقدہوا، اس مشاعرے کی صدارت رفعت شیدا صدیقی نے کی اور نظامت کے فرائض بحسن خوبی عاصم کاکوروی نے انجام دئے،مہمان خصوصی کی حیثیت سے ڈاکٹر مخمور کاکوروی اور عاشق اناوی شریک محفل رہے،مشاعرے پسند کئے گئے اشعار نذر قارئین ہیں،
ہم غریبوں کے لئے رب سے دعا کر دیجئے
آپ محبوبِ خدا ہیں سرور کون و مکاں
رفعت شیدا صدیقی
آیتِ اقرأ لئے حاضر ہوئے ہیں جبرئیل
زینتِ غارِ حرا ہیں سرور کون و مکاں
ڈاکٹر مخمور کاکوروی
مرتبہ ان کا ہے اعلیٰ فہم کی ادراک سے
عقلِ انساں سے ورا ہیں سرور کون و مکاں
عاشق اُنَّاوی
اپنی امت کو جہنم سے بچانے کے لئے
عرش تک محو دعا ہیں سرور کون و مکاں
معید رہبر لکھنؤ
آپ کے اصحاب میں بے مثل ہیں جو چار یار
چاروں درِّ بے بہا ہیں سرور کون و مکاں
احسن اعظمی
دیکھ لیجئے دیکھ لیجئے زندگی بھر دیکھئے
آئینوں کا آئینہ ہیں سرور کون و مکاں
عثمان عازم
ان کے صدقے میں ہی روشن محفل کونین ہے
ایسے محبوب خدا ہیں سرور کون و مکاں
ڈاکٹر منصور حسن خاں
کوہِ فاراں کی بلندی سے جو گونجی دہر میں
وہ صداقت کی صدا ہیں سرور کون و مکاں
سلیم تابش
آیتِ اسوہ ہے اس کی تاابد بیّن دلیل
آئینوں کا آئینہ ہیں سرور کون و مکاں
محمد ارشد طالب
میںبس اتنا جانتا ہوں ہیں خدا کے بعد وہ
یہ خدا جانے کہ کیا ہیں سرور کون و مکاں
خلیل اختر
آپ کا ہر نقشِ پا ہے اک خیابانِ ارم
زندگی کا فلسفہ ہیں سرور کون و مکاں
صوفی بستوی
کس طرح راضی کریں ہم مالک کونین کو
آپ جب ہم سے خفا ہیں سرور کون و مکاں
نصیر احمد نصیر
ابتدا اور انتہا ہیں سرور کون و مکاں
دوجہاں کے رہنما ہیں سرور کون و مکاں
عاصم کاکوروی
کہہ رہی ہیں یہ اذانیں با عمل ہو جائیے
بے عمل سے غمزدہ ہیں سرور کون و مکاں
عاشق رائے بریلوی
باندھ کر پتھر شکم پر شکر کے سجدے کئے
صبر کی وہ انتہا ہیں سرور کون و مکاں
جلال لکھنوی
نعت گوئی کی سعادت اور فہمی کا نصیب
حاصل حرف و نوا ہیں سرور کون و مکاں
ڈاکٹر مہدی حسن فہمی
مسجد اقصیٰ میں جاکر کی امامت آپ نے
انبیاء کے پیشوا ہیں سرور کون و مکاں
ثابت لکھنوی
کشتئ وحدانیت ہے بحر فطرت میں رواں
آپ ہی تو ناخدا ہیں سرور کون و مکاں
محسن عظیم انصاری
بخشوائیں گے سبھی کو حشر میں شاہِ زمن
عاصیوں کے آسرا ہیں سرور کون و مکاں
نعیم منظر لکھیم پوری
تو ہے ایسی قوم میں اکرم یہ قسمت ہے تری
جسکا پیہم آسرا ہیں سرور کون و مکاں
افروز اکرم لکھیم پوری
ان کے علاوہ مولانا قمر سیتاپوری نے بھی اپنا کلام پیش کیا شرکاء میں ابوالکلام جوہر ندوی، عبدالوہاب بھائ اور شہاب الدین بھائی پاٹا نالہ رہے،آخر میں مہمان خصوصی عاشق اُنَّاوی نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ شعری نشست میں ناچیز کی یہ پہلی شرکت ہے شعراء کے درمیان نعتیہ بزم میں خود کو پاکر بڑی فرحت و مسرت ہوئی، خداکرے یہ سلسلہ تا وسعت امکاں دراز ہو، موصوف نے تمام شعراء سے التماس کیا کہ اپنی اس نعتیہ کاوش کو وسیلہ بناکر رب کونین کے حضور حصول اطاعت رسول کے لئے اپنے حق میں دعا کریں، اللّٰہ قبولیت سے نوازے،
بعدہ بزم کے صدر خلیل اختر نے تمام شرکاء و جملہ معاونین کا شکریہ ادا کیا۔
اپنی امت کو جہنم سے بچانے کے لئے ۔۔۔عرش تک محو دعا ہیں سرور کون و مکاں- To save our Ummah from Hell … Prayers are offered up to the Throne
Also read