خوشی اور غم- Joy and sorrow

0
132

 (38/23)
از سید حمیدالحسن

آج کی باتیں کچھ بہترین جملوں کی صورت میں کی جائیں۔ کیا معلوم ہمارے کسی نوجوان کو ان میں سے کون سا جملہ پسند آجائے اور وہ اسے اپنی زندگی اور اپنے عادات میں ایک روشنی بنالے۔
بہت سے مواقع ہماری زندگی میں ایسے آتے ہیں جب ہم کسی کی بات کو بیحد پسند کرلیتے ہیں۔ اور بہت سے وقت ہمیں کسی کا کوئی جملہ اتنا برا لگ جاتا ہے کہ ہم اسے تمام زندگی بھلا نہیں پاتے۔ ہماری اپنی باتیں ہمیں بہت اچھی لگتی ہیں لیکن ہمارے مذہبی رہنمائوں کی باتیں ان کے ہدایات ان کے اقوال ان کے بعض وقت کی مثالیں ہمیں سب سے زیادہ اچھی لگتی ہیں۔
آج جب ہم یہ مضمون لکھ رہے ہیں اس تاریخ ہماری اسلامی زندگی کی ایک بیحد اہم ہستی وجود میں آئی ہے۔ یہ بات اب سے ایک ہزار دو سو اٹھائیس (1228) سال پہلے کی ہے جب ہماری اسلامی زندگی کے بہت اہم گھرانے میں ایک بچے کی ولادت ہوتی ہے۔ یہ گھرانہ ہمارے نویں امام، امام محمد تقی ؑ کا ہے اور ان کے گھر میں جس مولود کی آمد ہوئی ان کو ایک دنیا نے امام علی النقیؑ کے نام سے اپنا دسواں امام مانا۔ ہم انہیں کے چند اقوال سے آج کے اس مختصر مضمون کو سجانے کی سعادت حاصل کریں گے۔ غور و فکر کے عادی اور تفکر و تعقل کو پسند کرنے والے نوجوانوں کے لئے ان میں بہت کچھ ملے گا۔
بیحد خوبصورت جملہ پڑھیں اور سنائیں۔
فرماتے ہیں۔ لاتعلقوا لجوا ہرفی اعناق الخنازیر۔
جواہر: جوہر کی جمع ہے۔ اعناق: عنق کی جمع ہے۔ خنازیر: خنزیر کی جمع ہے۔ ترجمہ ہے: جواہرات (ہیرے وغیرہ) سوروں کی گردنوں میں مت ڈالو۔
ہم آپ سمجھ سکتے ہیں نہ جانے کتنے ناپسندیدہ لوگ ہماری خوشامد بھرے الفاظ سے اور بھی بدترین انسان بن جاتے ہیں۔ لیکن ہم اپنے خوشامدانہ جملوں کے موتی ہار بناکر ان بدترین انسانوں کی گردن میں ڈالتے رہتے ہیں جو انسانی سماجی زندگی کے لئے بدترین انسان ہوتے ہیں۔ یہ کام صدیوں سے ہوتا چلا آیا ہے۔ اور ہورہا ہے ہم اپنی ایک بے وقعت آرزو کو پورا کرنے کے لئے نہ جانے کتنوں کی زندگی کو کھیل بنا دیتے ہیں۔ کبھی ہم غور کریں۔ ایسے مواقع پر ہماری چھوٹی سی خوشی، خاندانوں کے لئے غموں کا پہاڑ بن جاتی ہے۔ بن سکتی ہے اور بنتی رہی ہے۔ ہم یقینی طور پر امامؑ کے اس فقرہ کے حقیقی مطلب تک نہیں پہنچ سکتے لیکن جتنا سمجھنا چاہیں تو یہ تو ضرور سمجھ لیں گے کہ ہیرے جواہر ان کو کیا دیں جو اس کی قدر ہی نہ جانتے ہوں۔
خدا گوہر شاہ بداند یا بواند جوہری۔
موتی کی قیمت یا وہ شاہ سمجھتا ہے جو اس کا عادی ہو یا جواہرات کی پرکھ رکھنے والا اسے سمجھ سکتا ہے۔
ہمارے عزیز نوجوان اسے سمجھیں۔ آپ کی دوستی بھی قیمتی ہوتی ہے اس دوستی کا رشتہ ناپاک، بے حس، بے غیرت جگہوں پر ضائع مت کریں۔
آیئے ایک اور فقرہ ایک اور جملہ ایک اور ہدایت ایک اور حدیث اپنے انہیں دوسیں امام سے حاصل کریں۔ فرماتے ہیں۔
الحکمۃ لاتنجع فی الطباع الفاسدۃ۔ حکمت، اچھی تدبیر، عقل و فکر کی باتیں، فساد روکنے کی تدبیر، بدترین مزاجوں پر اثر نہیں کرتیں۔ اسے ہم سمجھنے سمجھانے کے لئے اس طرح کہیں کہ پتھر پر مسلسل گرتی بوندیں اثر کرتی ہیں لیکن سنگدل ظالم اور دہشت پسند کے دل پر مظلوم کی آہ و فریاد کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here