بی جے پی اقلیتی مورچہ کے صدر جمال صدیقی کو ایکس سیکورٹی فراہم کرنے کی عرضداشت مسترد

0
119

BJP Minority Front President Jamal Siddiqui's request to provide X security rejected

ممبئ: ممبئ ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں بھارتیہ جنتاپارٹی اقلیتی مورچہ کے قومی صدر جمال صدیقی کو ایکس زمرئے کی سیکوریٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کرنے والی عرضداشت کو مسترد کر دیا اور مھاراشٹرا حکومت کے فیصلے کو برقرار رکھا جس کے تحت حکومت نے انھیں ایکس سیکوریٹی دینے سے انکار کر دیا تھا۔
جمال صدیقی نے عدالت کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مھاراشٹرا حکومت نے فی الوقت انھیں ایک بندوق بردار سپاہی دیا ہے جو صرف انکی حفاظت کے فرائض انکی ناگپور شہر میں واقع رہائش گاہ کی کارپوریشن کی حدود تک ہی کرتا ہے جبکہ وہ بی جے پی کے اقلیتی مورچہ کے قومی صدر ہے اور پارٹی کی سرگرمیوں اقلیتوں کے مسائل کے تعلق سے انھیں پورِے ملک کا دورہ کرنا پڑتاہے جس میں کشمیر سے کنہا کماری تک کے دورے شامل ہے ۔
ممبئی ہائی کورٹ کی ناگپور بینچ کے جسٹس سنیل شکری اور اویناش گھروٹے پر مشتمل دو رکنی بینچ نے یہ فیصلہ جمال صدیقی کی عرضداشت کی سماعت کے دوران دیا جس میں صدیقی نے عدالت کو بتلایا کہ 2017 میں پہلی بار انھیں X کیٹیگریٹی سیکیورٹی کے کور سے نوازا گیا تھا۔ لیکن ریاست میں اقتدار میں تبدیلی کے بعد اور مھا وکاس اگھاڑی برسر اقتدار میں آنے پر انھیں جس زمرئے کی سیکورٹی دی گئی تھی اسے جان بوجھ کر ہٹادیا گیا اور انھیں صرف ایک سیکیورٹی گارڈ دیا گیا تھا۔
اپنی عرضداشت میں صدیقی نے یہ الزام لگایا تھا کہ فیصلہ غلط تھا اور یہ سیاسی انتقام کی وجہ سے انکی سیکورٹی کو ہٹایا گیا جسکا مقصد صرف یہ ہی تھا کہ وہ ملک کے مختلف مقامات کا بلاخوف خطر دورہ نہی کرسکے
انہوں نے مزید کہا کہ ۔ حکومت نے ایک ہی کیڈر کے لوگوں کو ایکس زمرے کی سیکیورٹی دی ہے لیکن انکے تیں حکومت کا رویہ معتصابانہ ہے لہزا عدالت انکی سابقہ سیکورٹی کور کو بحال کرنے کے احکامات جاری کریں
ریاستی حکومت کے وکلاء نے عرضداشت کی سخت لفظوں میں مخالفت کی اور عدالت کے روبرو کئ ایک دستاویزات پیش کئے جسکے مشاہدے کے بعد عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ کیا کہ ایسے معاملات میں ، اگر عرض گزار حکومت کے فیصلے سے ناخوش ہے ، تو وہ اپنی جیب سے خرچ کرسکتا ہے اور ذاتی جسمانی نگہداشت رکھ سکتا ہے۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here