اقوام متحدہ بھی سرگرم

0
179

ہندوستان میں دہلی اور اطراف میں ہو رہے کسانوں کے احتجاج اور مظاہروں پر آخر کار اقوام متحدہ نے اپنی خاموشی توڑتے ہوئے ایک فارمل سا بیان دے کر اپنا پلہ جھاڑ نے کی کوشش کی ہے ۔اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ نے مظاہرین اور انتظامیہ سے انتہائی صبر سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ پرامن طریقے سے جمع ہونے اور اظہارِ رائے کے حقوق کی آف لائن اور آن لائن دونوں جگہ حفاظت کی جانا چاہئے۔
اقوام متحدہ حقوق انسانی (یو این ہیومن رائٹس) نے ہندوستان میں چل رہی کسان تحریک پر پہلی بار اپنا بیان دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے حقوق انسانی ادارہ نے کسان تحریک کو لے کر انتظامیہ اور مظاہرین دونوں سے ایک خاص اپیل کی ہے۔ ادارہ نے مظاہرین اور انتظامیہ سے انتہائی صبر سے کام لینے کی گزارش کی ہے۔ اقوام متحدہ حقوق انسانی کا کہنا ہے کہ پرامن طریقے سے جمع ہونے اور اظہارِ رائے کے حقوق کی آف لائن اور آن لائن دونوں جگہ حفاظت ہونی چاہیے۔
قابل ذکر ہے کہ ایسا پہلی بار ہے جب اقوام متحدہ نے ہندوستان میں گزشتہ دو مہینے سے زیادہ مدت سے دہلی کی سرحدوں پر جاری کسان مظاہرہ کے تعلق سے اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔حالانکہ اس بیان میں کسی قسم کی کوئی جانبداری کا اظہار نہیں ہو تا ہے لیکن پھر بھی اقوام متحدہ کا بیان اپنے آپ میں بہت معنی رکھتا ہے۔اس بیان کو ایک طرح کی وارننگ کے روپ مین دیکھا جا سکتا ہے کہ اور یہ معنی بھی نکالے جا سکتے ہیں کہ کسان تحریک اتنی طوالت کے بعد جس مرحلہ میں داخل ہو گئی ہے اس پر اقوام متحدہ کی بھی نظر ہے۔اسی لئے اس نے حکومت ور کسان دونوں سے ایک دردمندانہ اپیل کی ہے۔ کسان تحریک کے تعلق سے کئی بین الاقوامی ہستیوں نے بھی گزشتہ کچھ دنوں سے اپنی اپنی رائے سوشل میڈیا کے ذریعہ دینا شروع کی ہے جن میں سے کئی تنازعات کے شکار بھی ہو گئے ہیں۔دوسری طرف شیوسینا لیڈر پرینکا چترویدی نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں کہا ہے کہ ایم ای اے کے ذریعہ تردید کا انتظار۔ حکومت ہند نے ہمارے ملک کو عدم برداشت والا اور غیر جمہوری بنا دیا ہے۔ پرینکا چترویدی نے اقوام متحدہ حقوق انسانی کا ٹوئٹ شیئر کرتے ہوئے یہ بیان دیا ہے۔
متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف آج کسانوں کا ملک گیر چکہ جام انتہائی کامیاب قرار دیا جا رہا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ دوپہر 12 بجے سے 3 بجے تک کیے گئے چکہ جام میں کوئی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ملی۔ گویا کہ کسانوں نے پرامن طریقے سے زرعی قوانین کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس درمیان بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان نے مرکز کی مودی حکومت کو 2 اکتوبر تک کا وقت دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر اس تاریخ تک تینوں قوانین واپس نہیں لیے جاتے تو آگے کا منصوبہ تیار کیا جائے گا۔دوسری طرف کسان لیڈر!راکیش ٹکیت نے کہا کہ ’’ہم دباؤ میں حکومت کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گے۔ ہمارا مظاہرہ تب تک جاری رہے گا جب تک سبھی قوانین واپس نہیں لے لیے جاتے اور ایم ایس پی کو قانونی درجہ نہیں مل جاتاہے۔
میڈیا سے بات چیت کے دوران راکیش ٹکیت نے کہا کہ ’’ہم دباؤ میں حکومت کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گے، مشروط بات چیت ہوگی۔ ہمارا مظاہرہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک سبھی قوانین واپس نہیں لے لیے جاتے اور ایم ایس پی کو قانونی درجہ نہیں مل جاتا۔ مطالبات پورے ہونے کے بعد ہی کسان گھر واپس جائیں گے، ورنہ دھرنے پر بیٹھے رہیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’پورے ملک میں غیر سیاسی تحریک چلے گی اور دہلی میں ایک ایک کیل کاٹ کر اپنے گھر جائیں گے۔ حکومت جلد سبھی قانون واپس لے اور ٹریکٹر والوں کو نوٹس بھیجنے کی حرکت بند ہو۔‘‘

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here