ہر طرف خوف و دہشت کا ماحول

0
308

مکرمی!آج ملک کی حالت بد سے بد تر ہوتی چلی جارہی ہے، ہر طرف خوف و دہشت کا ماحول ہے، ملک میں بسنے والی تہائی سے بھی زیادہ آبادی پریشان ہے، ایک طرف مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ رکھی ہے، تو دوسری طرف اقتدار پر براجمان پارٹی کی غلط پالیسیوں نے کسان، مزدور، اور متوسط طبقہ کے سروں پر مصائب وآلام کی شمشیر لٹکا رکھی ہیں،اور حکومت کے دھرے پن نے سبھوں کو کشمکش میں مبتلا کر رکھا ہے،جن کی تازہ ترین مثال ارنب گوسوامی کی گرفتاری سے لیکر اس کی رہائی کی داستان ہے، کہ جب ارنب گو سوامی کو ممبئی پولیس نے ان کے کالے کارناموں کی بنیاد پر گرفتار کیا تھا، اس وقت ستہ دھاری پارٹی کے بڑے بڑے نیتا ارنب کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے نہیں تھکتے تھے، اور بے بانگ دہل میڈیا پر آکر لسانی آزادی کی دہائی دے رہے تھے، اور یہ کہتے ہوئے نہیں تھک رہے کہ صحافیوں کی گرفتاری غیر قانونی ہے اور یہ ملک کے لئے خطرناک ہے، دریافت طلب امر یہ کہ آج جب دھلی کی سرحدی علاقوں سے کسانوں کی بات کو اور ان آواز کو کچھ صحافیوں کے ذریعے ملک کے سامنے لانے کی کوشش کی جارہی ہے تو ان پر کیوں مقدمے کئے جارہے ہیں،حکومت شروع سے یہی چاہ رہی کہ سبھی صحافی صرف اور صرف حکومت کے ایجنڈے کے مطابق کام کرے مگر ان صاحبان اقتدار کو کون سمجھائے کہ اب بھی کچھ لوگوں نے اپنے ضمیر کو محفوظ رکھا ہے یہی وجہ کہ ارباب صحافت نے حکومت کے خلاف کئی مقامات پر صدائے احتجاج بلند کیا،غور طلب بات یہ ہے کہ جب صحافی خود میدان میں اتر کر حکومت کے خلاف اور حکومت کے غلط پالیسیوں کی تردید کریں تو کچھ نہ کچھ بات. تو ہے جسے حکومت ہضم نہیں کر پارہی ہے، اب ملک کی عوام یہ جان چکی ہے کہ حکومت صرف اور صرف پونجی پتیوں کے لئے راہ ہموار کر رہی ہے اور کسانوں مزدوروں غریبوں کوان پنجی پتیوں کا غلام بنا کر ملک کو غلامی کے دور کی طرف لے کر جارہی ہے، لہذا حکومت اب ہوش کے ناخن لے اور کسانوں کی بات سنیں اور تینوں کالے قانون واپس لے اور صحافیوں پر قائم کئے گئے مقدموں کو فوراً واپس لے۔
غلام آسی مونس پورنوی /مقیم حال لکھنؤ

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here