9807694588
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مند
نصرت جہاں کے اس بیان پر بی جے پی کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے۔ جوابی حملہ کرتے ہوئے بی جے پی آئی ٹی سیل کے سربراہ امت مالویہ نے کہا ہے کہ ’’مغربی بنگال میں ویکسین پر سب سے خراب سیاست ہو رہی ہے۔ پہلے ممتا بنرجی کی کابینہ کے موجود وزیر سدھیکولا چودھری نے ویکسین لے جا رہے ٹرک کو رکوا دیا۔ اب ایک ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ نے مسلم اکثریتی علاقے میں انتخابی تشہیر کرتے ہوئے بی جے پی کا موازنہ کورونا سے کر دیا۔ لیکن پشی (ممتا بنرجی) خاموش ہیں۔ کیوں؟‘‘
اگر نصرت جہاں جیسے لوگ بھارتیہ جناتا پارٹی کی مکالفت اس انداز مین کریں گے تو اس کا سیدھا کس کو ملے گا یہ اہل نظر کوب جانتے اور سمجھتے ہیں۔بعض خود ساختہ مسلم لیڈران اور بعض نام نہاد سیکولرازم کے علم برادروں کے ایسے ہی بیانات نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو بجائے کمزور کرنے کے مزید مضبوط کیا ہے۔اسی قسم کے نادان لیڈروں نے ہمیشہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا کام آسان کیا ہے۔جب مخالف خیمہ میں ایسے نادان لوگ موجود ہوں تو بھارتیہ جنتا پارٹی کو کیا ضرورت ہے اپنی تشہیر کرنے کی۔اگر ایسے بیانات پر روک نہ لگائی گئی تو بنگال میں سیاسی صورت حال وہی ہوگی جو حیدرآباد میں ہوئی۔وہاں اسدادین اوسی نے ک بھارتیہ جنتا پارٹی کا کام آسان کیا۔اور ااب وہ بھی بنگال تشریف لا رہے ہیں۔نصرت جہاں اور اسد ادین اویسی کے ہوتے ہوئے بھارتیہ جناتا پارٹی کو زیادہ محنت کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔وہ خعد بھی سمجھتی ہے کہ اس طرح کے بیانات اس کے ووٹ بینک کو مجتمع اور مضبوط کرتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ اسا نے آج تک اپنے خلاف دئے جانے والے بیانات پر کوئی سخت نوٹس نہیں لیا۔ورنہ نصرت جہاں کا بیان قابل گرفت ضرور تھا۔اس طرح کے بیانات ایک طرف مسلمانوں کے اندر خوف و ہراس پیدا کرتے ہیںتو دوسری طرف شدت پسند ہندووں کو خوشی اور مسرت کے سامان فراہم کرتے ہیں۔ایدے نادان سیاسی رہنماؤن کے بیانات اور ان کی سیاسی بصیرت اور شعور پر غالب کا شر خود بہ خود ذہن کی سطح پر گردش کرنے لگتا ہے۔
یہ فتنہ آدمی کی خانہ ویرانی کو کیا کم ہے
ہوئے تم دوست جس کے اس کا دشمن آسماں کیوں ہو