9807694588
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مند
مراسلہ
مکرمی!امریکہ میں جمہوریت کے نام پر جو کچھ ہوا وہ جمہوریت کو شرمسار کرنے والا ہے۔ یہ صریحاً جمہوری مذاق ہے۔ اس کو ایک خطرناک جمہوری ڈرامہ بھی کہہ سکتے ہیں۔ جو ایک ایسے ملک میں پیش آیا جو خود کو جمہوریت کا علمبردار کہتا ہے اور دوسرے ملکوں پر اس لئے چڑھ دوڑتا ہے کہ وہاں جمہوریت نہیں ہے۔ وہ خود کو دنیا کا جمہوری داروغہ گردانتا تھا۔
یہ جمہوریت ہی ہے جو ایک ایسے شخص کو ضمام اقتدار سونپ دیتا ہے۔ جو نفسیاتی بیمار ہے جس میں اخلاق و کردار کی کوئی شئے موجود نہیں ہے۔ جھوٹ جس کا وطیرہ ہے۔ ملکی ادارے اور میڈیا بھی جس پر اعتماد نہں کرتا جس نے نفرت کی بنیاد پر الیکشن لڑا ہو اور معاشرے کو بانٹ کر اقتدار میں آیا ہو۔
ہمارے ملک کے حکمراں بھی اس سے بڑی مماثلت رکھتے ہیں۔ ان سے دوستی کا دم بھرتے ہیں اور انہیں کو آئیڈیل مانتے ہیں۔ ان کے ملک جاکر ان کی حکمرانی کی ائید و حمایت کرتے ہیں ’’اب کی بار ٹرمپ سرکار‘‘ کا نعرہ کس نے لگایا تھا۔ کسی انسان کی پہچان اس کے دوستوں سے ہوتی ہے۔ جس فکر و خیال کے دوست ہوتے ہیں وہ بھی اسی کردار کا حامل ہوتا ہے اور وہی کچھ کرنا چاہتا ہے جو بھیڑ تنتر ہم نے وہاں دیکھی وہی یہاں پر بھی ہے اور اسی کے سہارے حکومت قائم ہے۔ آئے دن ماب لنچنگ کا ہونا اور دوسروں کی شہریت کی نفی کرنا اس کی دلیل ہے۔ ہم بھی ایک بارود کے ڈھیر پر کھڑے ہیں۔ کسان تحریک نے آپ کو ننگا کر دیا ہے اور یہ تحریک ایک انقلاب کا پیش خیمہ ہے۔
ڈاکٹر شفیق الرحمن خاں (علیگ)
فلاح انسانیت اکادمی ، علی گنج، لکھنؤ-موبائل:9795515909