گوڈسے اسٹدی سنٹر

0
140

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔


ہندوتوا(ہندوشدت پسندی) ذہنیت کو فروغ دینے اور حب الوطنی کے نام پر تشدد کو حوصلہ بخشنے کی کوششیں ہندو مہاسبھا اور ان جیسی تنظیموں کے ذریعہ لگاتار جاری ہیں۔ اس سمت میں ہندو مہاسبھا نے مزید ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کے نام پر ایک اسٹڈی سنٹر مدھیہ پردیش کے گوالیر میں قائم کیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ اس میں حب الوطنی کے قصے سنا کر لوگوں میں حب الوطنی کا جذبہ پیدا کیا جائے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مہاتما گاندھی کے قاتل کو اس طرح سے حب الوطن ثابت کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں جو انتہائی حیرت انگیز ہے۔میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق ہندو مہاسبھا کی زبان میں یہ اسٹڈی سنٹر یا ’گیان شالہ‘ ہے جو کہ گوالیر میں کھولا گیا ہے اور اس میں ہندو مہاسبھا ناتھو رام گوڈسے کی حب الوطنی کے قصے لوگوں کو بتائے گی۔ ہندو مہاسبھا نے گوالیر کے دولت گنج واقع ہندومہاسبھا دفتر میں گوڈسے ورکشاپ شروع کی ہے اور پہلے دن اس ہندوتوا تنظیم کے اعلیٰ افسران نے گوڈسے سمیت ویر ساورکر، رانی لکشمی بھائی اور آر ایس ایس سے جڑے دیگر سرکردہ عہدیداروں کی تصویر کے سامنے کھڑے ہو کر پوجا کی اور ان پر عقیدت کے پھول چڑھائے۔
قابل ذکر ہے کہ ہندو مہاسبھا گوالیر دفتر میں ہر سال گوڈسے کی موت کے دن کو ’بلیدان دیوس‘ (یوم شہادت) کے طور پر مناتی ہے اور گوڈسے کا یوم پیدائش بھی بڑے جوش و خروش کے ساتھ مناتی ہے۔ گوڈسے اسٹڈی سنٹر کے تعلق سے ہندو مہاسبھا سے منسلک ڈاکٹر جے ویر نے بتایا کہ نوجوان نسل کو یہ جاننا چاہیے کہ ملک کو بچانے کے لیے گوڈسے کے ساتھ ساتھ سبھی محبان وطن نے کس 77طرح کی قربانیاں دیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس گیان شالہ (اسٹڈی سنٹر) میں ہندو مہاسبھا گوڈسے کی زندگی سے جڑے اہم واقعات لوگوں کے سامنے رکھے گی۔‘77
ہندو مہاسبھا نے مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کے نام پر اسٹڈی سنٹر قائم کرنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ اس طرح کے اسٹڈی سنٹر جگہ جگہ کھولے جائیں گے جس میں حب الوطنی کا سبق پڑھایا جائے گا۔ یہ خبر عام ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر مذمتی تبصروں کا ایک طویل سلسلہ شروع ہو گیا۔ معروف سماجی و سیاسی ہستیوں کے بیانات بھی سامنے آنے لگے کہ مہاتما گاندھی کے قاتل کو حب الوطن ٹھہرا کر اس کے نام سے اسٹڈی سنٹر کیسے کھولا جا سکتا ہے۔ حالات کشیدہ ہونے کا احساس جیسے ہی مقامی انتظامیہ کو ہوا، فوری کارروائی کی گئی اور گوالیر کے پولس سپرنٹنڈنٹ امت سانگھی نے علاقے میں دفعہ 144 نافذ کر دی۔
امت سانگھی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہندو مہاسبھا کی گیان شالہ کو بند کر دیا گیاہے اور کتابیں، پوسٹر اور دیگر سامان ضبط کر لیے گئے ہیں۔‘‘ اسٹڈی سنٹر بند ہونے کے بعد ہندو مہاسبھا کے نائب سربراہ جیویر بھاردواج نے انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ کو بتایا کہ گوڈسے کی زندگی سے جڑی باتوں کے علاوہ اس گیان شالہ میں لیکچر بھی ہونے تھے۔ ان لیکچرس سے گوڈسے کی زندگی اور ملک کی تقسیم کو روکنے میں گاندھی جی کی ناکامی کے بارے میں لوگ جانتے۔ جیویر نے مزید کہا کہ ’’میرا مقصد تھا زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پیغام پہنچانا، اور وہ پورا ہو گیا ہے۔ ہم کسی طرح قانون کی خلاف ورزی نہیں کرنا چاہتے تھے اسی لیے لائبریری کو بند کر دیا گیا۔‘‘
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس پورے معاملے میں ہندو مہاسبھا کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے جس پر اپوزیشن کانگریس نے سخت افسوس کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس نے بی جے پی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ایک ایف آئی آر بھی درج کروانے میں ناکام رہی۔ کانگریس ترجمان کے کے مشرا نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’اگر بی جے پی حکومت کسی سے متفق نہیں ہے تو اسے ملک کا دشمن کہتی ہے، لیکن مہاتما گاندھی کی بے عزتی کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر بھی نہیں درج کروا سکی۔اگرچہ وزیر اعظم کا نعرہسب کا وشواس سب کا ساتھ سب کا ،وکاس ہے لیکن خود کو ان کا قریبی سمھھنے والے ادارے اور اشخاص بار بار ایسی حرکتیں کرتے ہیں جس سے کی وزیر اعظم کے نعرے کے معانی و مفاہیم مجروح ہوتے ہیں۔

 

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here