9807694588
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مند
مراسلہ
مکرمی!ہمارے پروردگار نے ہمارے من (ضمیر) کو سب سے بڑا جج بنایا ہے۔ جن کے ضمیر زندہ ہیں اور ہدایت پر ہیں جب وہ اپنے من میں ڈوبتے ہیں تو حقیقت پاجاتے ہیں۔ وہ فرماتا ہے کہ نیکی بدی کا ادراک ہم نے تمہارے شعور میں ودیعت کر دی ہے۔ تم جدھر جانا چاہتے ہو ہم اسی طرف بڑھا دیتے ہیں اور انجام بھی بتا دیتے ہیں اور ہم ظالم نہیں ہیں۔ جن کے من تاریک ہیں اور ضمیر مردہ ہیں ان کے من کی بات بھی باطل ہوتی ہے وہ حق تک پہونچ ہی نہیں سکتے۔ وہ اپنے من ک بات سے عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔ باطل کو خوشنما کرکے دکھاتے ہیں اور اسی میں الجھا دیتے ہیں کہ انسان حق کو دیکھ ہی نہ سکے اور نہ اس پر چل سکے۔
باطل بظاہر بڑا خوشنما نظر آتا ہے۔ فائدے ہی فائدے نظر آتے ہیں لیکن اس میں ہلاکت چھپی ہوتی ہے۔ یہی فتنہ دجالی ہے جو ہمیں جنت سے دور اور جہنم سے قریب کر دیتا ہے۔ اس کا جنت اصل میں دوزخ ہے اور اس کا دوزخ اصل میں جنت ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ہمیں رب مان لو اور جنت میں داخل ہو جائو اور انکار کیا تو دوزخ ہے لیکن نتائج الٹے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ ہماری پارٹی میں آجائو اور عیش کرو۔ پیسہ بھی ہے وزارت بھی ہے، عزت بھی ہے اور تمہیں کیا چاہئے اور لوگ جوق در جوق اس کی طرف بھاگتے چلے جارہے ہیں یہ جانتے ہوئے کہ اس پارٹی میں کوئی خوبی نہیں۔ وہ عوام اور ملک دشمن ہے اس کی ساری عمارت جھوٹ پر کھڑی ہے۔ وہ عوام کو صرف سبزباغ دکھا کر اپنے جال میں پھنساتی ہے۔ اس کے وعدے صرف جملے ہیں جو کبھی وفا نہیں ہوتے۔ جنہوں نے عوام کا خون چوسنے کو چند کارپوریٹ کو کھلا لائسنس دے رکھا ہے اور انہیں کے پیسوں سے پارٹیوں کو خریدتے ہیں اور اقتدار کے مزے لوٹتے ہیں۔ وہ بھلے کارپوریٹ کے خلاف کیسے جاسکتے ہیں۔ ہمارا کسان بڑا سادہ لوح ہے۔
ڈاکٹر شفیق الرحمن خاں (علیگ)
فلاح انسانیت اکادمی ، علی گنج، لکھنؤ-موبائل:9795515909