سری نگر: یکم جنوری (یو این آئی) جموں وکشمیر پولیس نے لاوے پورہ تصادم میں ہلاک ہونے والے تین مبینہ جنگجوؤں کے اہلخانہ کے دعوؤں کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی یونیورسٹی فارم جمع کرنے کے لئے نہیں گیا تھا جیسا اہلخانہ نے دعویٰ کیا ہے۔
پولیس کی طرف سے جمعے کو جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ لاوے پورہ میں محاصرے کے بعد جنگجوؤں نے عمارت کے اندر سے سیکورٹی فورسز کی ایک تلاشی پارٹی پر گرینیڈ پھینکا اور فائرنگ کی۔
بیان میں کہا گیا: ’اگرچہ معیاری آپریشن طریقہ کار کے مطابق فورسز نے جنگجوؤں کو سرنڈر کرنے کی شام کو بھی اور صبح کے وقت بھی اپیلیں کیں تاہم انہوں نے خود سپردگی کرنے کی بجائے فورسز پر فائرنگ کی اور بالاخر تصادم میں مارے گئے‘۔
پولیس بیان میں اعجاز مقبول کے اہلخانہ کے دعوؤں کہ وہ یونیورسٹی فارم جمع کر نے کے لئے گیا تھا، کو رد کرتے ہوئے کہا گیا: ’جہاں تک کہ اعجاز مقبول گنائی جو تین مہلوکین میں سے ایک ہے، کے اہلخانہ کے دعوؤں کا تعلق ہے کہ وہ یونیورسٹی فارم جمع کرنے کے لئے گیا تھا، اس بات کو جدید تیکنیکوں اور ٹیلی کام محکمہ کے ریکارڈس کی وساطت سے ویریفائی کیا گیا جس سے یہ انکشاف ہوا کہ اعجاز اور اطہر پہلے حیدر پورہ گئے تھے اور اس کے بعد جائے واردات پر پہنچے تھے‘۔
بیان میں کہا گیا کہ اسی طرح یہ معلوم ہوا کہ زبیر پہلے پلوامہ گیا تھا پھر اننت ناگ اور اس کے بعد شوپیاں سے پلوامہ اور آخر پر وہ بھی جائے واردات پر پہنچ گیا تھا‘۔
پولیس بیان کے مطابق اعجازمقبول اور اطہر مشتاق دونوں جنگجوؤں کے اعانت کار تھے اور انہیں اس سے قبل بھی منطقی مدد فراہم کر رہے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پولیس اس کیس کی تمام تر جہات سے تحقیقات کر رہی ہے۔
بتادیں کہ لاوے پورہ سری نگر میں بدھ کے روز تصادم میں تین نوجوان مارے گئے جن کی شناخت اعجاز احمد گنائی، اطہر مشتاق اور زبیر احمد کے بطور ہوئی۔
فوج کا کہنا ہے کہ مہلوکین جنگجو تھے جو قومی شاہراہ پر ایک بڑی کارروائی انجام دینے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔
پولیس نے مہلوکین کے بارے میں جاری اپنے بیان میں کہا کہ مہلوکین میں سے دو جنگجوؤں کے اعانت کار تھے جبکہ تیسرے نے ممکنہ طور جنگجوؤں کی صفوں کی شمولیت کی تھی۔
تصادم کے بعد مہلوکین کے اہلخانہ نے پولیس کنٹرول روم سری نگر کے باہر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مہلوکین جنگجو نہیں بلکہ طالب علم تھے۔
ادھر وادی کشمیر کی سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، اپنی پارٹی، سی پی آئی (ایم) نے اس واقعے میں تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
جہاں پی ڈٰ پی صدر محبوبہ مفتی نے جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے نام ایک مکتوب روانہ کیا ہے جس میں ان سے اس واقعے میں غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے وہیں نیشنل کانفرنس کا کہنا ہے کہ انہیں موصوف لیفٹیننٹ گورنر نے اس واقعے میں تحقیقات کرانے کی یقین دہانی کی ہے۔
Also read