سرکار چاہتی ہے کہ نئی گاڑیوں کو بھوکے ڈارئیور چلائیں: جموں وکشمیر سٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن ورکرس یونین

0
128

سری نگر: جموں وکشمیر سٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن ورکرس یونین کے چیئر مین وجاہت حسین کا کہنا ہے کہ ایک طرف سرکار نئی گاڑیوں کی خریداری پر کروڑوں روپیے خرچ کر رہی ہے جبکہ دوسری طرف کارپوریشن کے ڈرائیور گذشتہ چار ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر سرکاری چاہتی ہے کہ ایک نئی گاڑی کو بھوکا ڈرائیور چلائے تو یہ انصاف نہیں ہے۔
ان کا سرکار سے تخواہوں کی واگذاری، عارضی ملازمین کی مستقلی اور سبکدوش ملازموں کو پیسہ واگذار کرنے کا مطالبہ ہے۔
موصوف نے ان باتوں کا اظہار یہاں ایک مقامی نیوز پورٹل کے ساتھ گفتگو کے دوران کیا۔
ان کا کہنا تھا: ’سرکار پانچ سو نئی گاڑیاں جن میں پچاس الیکٹرک گاڑیاں بھی شامل ہیں خرید رہی ہے لیکن ان پانچ سو گاڑیوں سے کارپوریشن آسمان چھونے والا نہیں ہے ایک طرف ہم چار ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں اور دوسری طرف نئی گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر سرکار چاہتی ہے کہ نئی گاڑی کو بھوکا ڈائیور چلائے تو انصاف کی بات نہیں ہے۔
موصوف چیئر مین نے کہا کہ ایک طرف ہم سے کہا جاتا ہے کہ لوگوں کو ٹرانسپورٹ کے حوالے سے بہتر سہولیات فراہم کریں جبکہ دوسرے طرف ہم سے ایک نفع بخش کارپوریشن بننے کو کہا جاتا ہے ایسا کیسے ہوگا یہ میری سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس صرف سات سو گاڑیاں ہیں جبکہ ملک کی باقی ریاستوں میں کارپوریشنز کے پاس ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں ہیں وہ جب نفع بخش نہیں ہیں تو ہم کیسے ہوں گے۔
مسٹر حسین نے کہا کہ نئی اور اچھی گاڑیاں لانے اور لوگوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں لیکن ہمارے ساتھ بھی انصاف کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ہر ضلع میں صرف 16 گاڑیاں ہیں جب کہ ہر ضلع کی آبادی اوسطاً دس لاکھ نفوس پر مشتمل ہے تو سولہ گاڑیاں دس لاکھ افراد کو کس طرح بہتر ٹرانسپورٹ سہولیات فراہم کر سکتی ہیں۔
موصوف کا کہنا تھا کہ ہمارے مسائل سال 2009 میں شروع ہونے لگے ہم نے پھر سو دنوں تک ہڑتال کی تھی۔
انہوں نے کہا: ’سال 2010 سے 2015 تک جے ایس ٹنڈن ہمارے منیجنگ ڈائریکٹر تھے اس دوران ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہوا اس کے بعد جی اے صوفی صاحب آئے انہوں نے بھی اچھی طرح کارپوریشن کو چلایا لیکن اس کے بعد خاص کر سال2019 سے ہمارے مسائل پھر سے شروع ہونے لگے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کووڈ کے دوران بھی کام کیا اور ہمارے ڈرائیور ملک کی دوسری ریاستوں تک کووڈ مریضوں کو لے گئے لیکن آج وہ تنخواہوں سے محروم ہیں۔
وجاہت حسین نے کہا کہ ہمارے تین مطالبات ہیں ایک تنخواہوں کی واگذاری دوسرا عارضی ملازمین کی مستقلی اور تیسرا سبکدوش ملازمین کو پیسے کی وگذاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر سرکار یہ مطالبات پورا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے تو اس کو چاہئے کہ ہماری واجب الادا رقم ادا کرکے کارپوریشن کو بند کرے۔

یو این آئی ایم افضل

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here